۔’مالک‘ پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

Print Friendly, PDF & Email

لاہور ہائی کورٹ نے فلم ’مالک‘ پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ پاکستان کی وفاقی حکومت نے 27 اپریل کو موشن پکچرز آرڈیننس 1979 کے سیکشن 9 کے تحت حاصل کردہ اختیارات کی بنیاد پر فلم کا سینسر سرٹیفیکیٹ واپس لینے کا فیصلہ کر کے ملک بھر میں اس کی نمائش پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں تین متفرق درخواستیں دائر کی گئیں جن میں موقف اختیار کیا گیا کہ ’مالک‘ عوام کو تفریح کے ساتھ آگاہی بھی فراہم کرنے کا ذریعہ بنی ہے، اور اس میں اسلام اور پاکستان کے خلاف کسی قسم کا مواد شامل نہیں ہے جسے بنیاد بنا کر اس کی نمائش پر پابندی عائد کی جائے۔


درخواست گزاروں نے عدالت عالیہ کے فیصلے تک حکم امتناعی کے ذریعے فلم کی نمائش کی اجازت طلب کی تھی لیکن لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔ لاہور سے صحافی عبدالناصر خان کے مطابق درخواست گزاروں اور حکومتی وکلا کے دلائل جمعرات کو مکمل ہوگئے جس کے بعد جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ سماعت کے آخری روز وفاق کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل عمران عزیز نے موقف اختیار کیا کہ 18ویں ترمیم کے بعد کسی بھی فلم کو نمائش کے لیے این او سی جاری کرنا صوبائی حکومتوں کا معاملہ ہے، وفاقی حکومت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ فلم ’مالک‘ کے خلاف متعدد شکایات موصول ہوئی تھیں کہ اس میں سیاسی شخصیات کی توہین کی گئی ہے جس پر اس کی نمائش روک دی گئی۔ پنجاب کی اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سمیعہ خالد نے عدالت کو بتایا کہ صوبہ میں فلم کی نمائش پر پابندی کا معاملہ وفاقی حکومت کا ہے اور پنجاب کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

(بشکریہ: بی بی سی اُردو)

Short URL: http://tinyurl.com/hgh2cmd
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *