سیمنٹ اور کھاد فیکٹریوں کے زیرِانتظام چلنے والے سکولوں کی فیسوں میں پچاس سے سو فیصد اضافہ کا نوٹیفیکیشن جاری

Print Friendly, PDF & Email

داؤدخیل(نامہ نگار) ہاؤسنگ کالونی اسکندرآباد میں سیمنٹ اور کھاد فیکٹریوں کے زیرِانتظام چلنے والے سکولوں کی فیسوں میں پچاس سے سو فیصد اضافہ کا نوٹیفیکیشن جاری کردیاگیا۔ والدین پریشان۔ نئے سال سے کئی والدین نے اپنے بچوں کو سکول چھوڑنے کی تیاریاں شروع کردیں۔کروڑوں روپے ماہانا کمانے والی فیکٹریوں نے قانون کی دھجکیاں اُڑادیں۔کالونی کی انتظامیہ کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ ایم پی اے اور یوسی چیئرمین کا جواب۔ تفصیلات کے مطابق داؤدخیل کے علاقہ میں سیمنٹ کے چار پلانٹس اور کھادکا ایک بڑا کارخانہ موجود ہیں۔ان فیکٹریوں کے زیرِانتظام چلنے والے گرلز ہائی سکول، بوائزہائی سکول اور ماڈل ہائی سکول میں نئے تعلیمی سال سے سو سے ڈیڑھ سو گنا فیسوں میں اضافہ کا نوٹیفیکیشن جاری کردیاگیاہے۔طلبہ کے والدین اور گردونواح کے شہریوں محمدخالدخان، محمدانور، عزیزاللہ، الطاف ملک، محمدریاض، محمدحنیف، محمدحسنین شاہ، محمداقبال ملک اور دیگر درجنوں افراد نے میڈیا کو بتایاکہ جس علاقہ میں فیکٹریاں ہوں وہاں گردونواح کی آبادیوں کو مفت تعلیم و صحت کی سہولیات مہیاکی جاتی ہیں مگر یہاں ہمارے ساتھ پچپن سال سے ظلم کا بازار گرم ہے۔ پہلے ہمارے سادا لوح بزرگوں سے اُونے پونے زمینیں ہتھیا لی گئیں اور کسی قسم کی سہولت نہ دی گئی۔ اب ہر سال ہاؤسنگ کالونی کی انتظامیہ جو سیمنٹ اور کھاد کی مشترکہ ہے فیسوں میں بے جااضافہ کردیتی ہے۔ اب نئے تعلیمی سال سے سو سے ڈیڑھ سو گنا اضافہ کا نوٹیفیکیشن جاری کردیاہے۔ ہم لوگ کہاں جائیں۔ سیمنٹ فیکٹری ہمیں روزانہ بڑی مقدار میں آلودگی کا تحفہ دے رہی ہے ، یہ فیکٹریاں ہمیں صحت کی بالکل کوئی سہولت بھی مفت مہیانہیں کرتیں مگر اُلٹا اب ہماری نئی نسل کو تعلیم سے بھی محروم کرنا چاہتی ہے۔ شہریوں نے کہاکہ حکومت نے اعلان بھی کردیاہے کہ کوئی ادارہ فیس نہیں بڑھاسکتا مگر انہوں نے ڈنکے کی چوٹ پر فیس میں اضافہ کردیاہے۔ڈی سی او میانوالی ، کمشنر سرگودھا ،وزیرتعلیم اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان فیکٹریوں کو قوانین و ضوابط کا پابند کریں اور نئی نسل پر ہونے والے ظلم کا فی الفور نوٹس لیں۔ ایم پی اے ڈاکٹر صلاح الدین نیازی اور چیئرمین یوسی رُورل داؤدخیل سیدالیاس رضا شاہ نے رابطہ پر بتایاکہ ہم انتظامیہ سے بات کریں گے اور اُن کو عوام کے ساتھ یہ زیادتی نہیں کرنے دیں گے۔ جبکہ ہاؤسنگ کالونی میں ایجوکیشنل افیئر کے ہیڈ جاویداقبال خان نے رابطہ پر بتایاکہ فیکٹریز سکولوں کے اساتذہ کی تنخواہیں اپنے کھاتہ سے نہیں دے سکتیں، ہم تو یہ سکول بند کرنے والے تھے۔ مفت تعلیم حاصل کرنی ہے تو پھر فیکٹریاں بھی یہ شہری خود خرید لیں۔ کھاد فیکٹری بند ہونے والی ہے اور سیمنٹ فیکٹری کی انتظامیہ بھی اساتذہ کی تنخواہ نہیں دینا چاہتی۔
Short URL: http://tinyurl.com/zgvr2c3
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *