کراچی کی بارش نے اداروں کی پول کھول دی، شاہراہیں تلاب کا منظر پیش کررہی ہیں

Print Friendly, PDF & Email

کراچی (محمد ارشد قریشی) کراچی میں تین سال بعد ہونے والی بارش نے حکومتی اداروں کی پول کھول کر رکھدی، مسلسل دو روز ہونے والے بارش نے شہر کو جل تھل کرکے رکھ دیا، جہاں حکومتی اداروں کی نااہلی کی وجہ سے کراچی کے کئی علاقے غلاظت کا ڈھیر بنتے جارہے تھے وہیں بارش کے بعد کئی علاقے اور شہر کی مصروف شاہراہیں تلاب کا منظر پیش کررہی ہیں اس پر ستم یہ کہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کا آدھے سے زیادہ کراچی میں بجلی کا ضعیف نظام تباہ ہوکر رہ گیا ہے جس وجہ سے شہر کو پانی کی سپلائی مکمل طور پر بند ہوگئی ہے، سڑکوں پر پانی بھرجانے کی وجہ سے شہر میں بدترین ٹریفک جام کا مسعلہ درپیش ہے شہری افطار پر گھروں کو نہیں پہنچ پارہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نہ ہٹائے جانے والے دیو ہیکل اشتہاری بورڈوں کے گرنے سے شہر میں کئی مقامات پر ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔گذشتہ کئی عرصے سے کے الیکٹرک شہر میں بجلی سپلائی کرنے والی تانبے کی تاروں کو اتار کر سلور کی تاریں لگانے میں مصروف ہے جس کی وجہ سے شہر میں بارش اور آندھی کی صورت میں تار ٹوٹ کر گرنے کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔کراچی کے کم و بیش پچاس علاقوں میں برساتی نالوں کی بروقت صفائی نہ کرنے کی وجہ سے کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوا ہے جس میں شہر کے کئی معروف تجارتی مراکز بھی شامل ہیں، شہر کراچی میں رمضان کے آخری عشرے میں عید کی خریداری عروج پر پہنچ جاتی ہے لیکن بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد تاجر حضرات بھی پریشان ہیں کہ جب تک شہر کے شاہراہوں سے پانی نہیں نکالا جاتا کاروبار میں تیزی آنا ممکن نہیں۔
دوسری جانب شہر میں ماہ صیام کےآخری عشرے میں لاکھوں کی تعداد میں مساجد میں بیٹھنے والے معتکفین پانی اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں لوگوں کو مساجدوں میں تراویح کے لیئے پہنچنا محال ہوگیا ہے ، شہر کئے سابق ناظم مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ شہر میں اگر نکاسی آب کے مسعلے پر فوری توجہ نہیں دی گئی تو خدشہ ہے کہ مزید بارشوں کے بعد شہر ڈوب جائے گا یاد رہے کہ شہر میں گذشتہ کئی سالوں سے ڈینگی وائرس بھی پھیلا ہوا ہے جگہ جگہ پانی کھڑا ہونے اوع شہر میں صفائی ستھرائی نہ ہونے کی وجہ سے اس میں بھی شدت آنے کا خطرہ ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/huq9ae9
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *