فساد فی الارض

Rehmat Ullah Baloch
Print Friendly, PDF & Email

تحریررحمت اللہ بلوچ
فساد اردو اورعربی دونوں زبانوں میں بگاڑ اور عدم توزن کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ارض پورے کرہ زمین کو بھی کہتے ہیں اور اسکے ایک قطعے کو بھی یعنی ایک ملک میں فساد برپا ہے تو اسے ایک قطع میں شمار ہوگا فسادفی الارض ملک میں فساد اور بگاڑ پیدا کرنا تخلیق کے آدم کے موقع پر اللہ تعالی نے فرمایا تھا/انی جاعل فی الارض خلیفتہ/البقرہ/ اب خلیفہ کا کام صرف یہ ہوتا ہے کہ اصل حکمران کے احکام کے مطابق نظام کو چلائے جب تک انسان ایسا کرتا رہتا ہے ملک میں کوئی بگاڑ پیدا نہیں ہوتا لیکن یہ خلیفہ اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے دوسروں کے حقوق پر دست درازی کرتا ہے تو فساد پیدا ہوجاتا ہے/فساد کا الٹ اصلاح ہے/انبیاءکرام اور انکے مشن آگے بڑھانے والے صلحائے امت اس فساد کی اصلاح کرتے رہتے ہیں اوراللہ تعالی کی طرف سے تاکید بھی ہے کہ/زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد پیدا نہ کرو/الاعراف/ کیونکہ اللہ تعالی فساد کو پسند نہیں کرتا/البقرہ/ایک چھوٹا سا بچہ ریت کا گھروندا بنائے تو وہ پسند نہیں کرتا کہ کوئی اسے خراب کردے اور اللہ پاک تو وہ حکیم وعلیم ہستی ہے جس نے یہ پورا مربوط نظام کائنات جچے تلے پروگرام کے تحت ایک واضع مقصد کیلئے تخلیق فرمایا ہے وہ کیسے پسند کریگا کہ کوئی اس نظام میں رخنہ اندازی کرے اور اسی کی مخلوق اس کے احکام سے انحراف کرے لیکن شیطان کو اللہ تعالی نے جو مہلت دے رکھی ہے وہ اسکا بھرپور فائیدہ اٹھا کر انسان کے نفس امارہ کے ذریعے فتنہ فساد کا وہ طوفان اٹھا رہا ہے زندگی گزارنے کے جو اصول اور ہر فرد معاشرہ کے جو حقوق و فرائض اللہ تعالی نے انبیائے کرام کی وساطت سے ہمیں بتا دئیے ہیں وہی ہماری معاشرتی اصلاح کے ضامن ہیں اسلام انسان میں تزکیئہ نفس پیدا کرکے ان اصولوں پر عمل کرنے کیلئے ساز گار فضا مہیا کرتا ہے تاکہ کوئی شخص مجبور ہوکر گناہ کی دلدل میں نہ پھنسے لیکن اگر کوئی بدفطرت شخص اسکے باوجود اللہ کی ہدایت کو نظرانداز کرکے ادنی خواہشات کے پیچھے لگ کر فساد فی الارض کا مرتکب ہوتا ہے تو اسلام نے اسکی اصلاح اور دوسروں کی عبرت کیلئے حدودتعزیرات کا ایک باقاعدہ نظام وضع کررکھا ہے تاکہ آئندہ کوئی اللہ کا باغی فساد فی الارض کرکے اللہ کی مخلوق کے امن و سکون برباد نہ کرے جسطرح دونقاط کے درمیان خط مستقیم تو صرف ایک ہی ہوتا ہے اور خطوط مخنی کی کوئی حد نہیں ہوتی اسی طرح بندے کو اللہ کی رضا تک پہنچانے والا صراط مستقیم دین اسلام تو ایک ہی ہے لیکن اس سے انحراف کی راہیں بیشمار ہو سکتی ہیں اب اسکی روک تھام کی ذمہ داری حاکم وقت پر آتی ہے یہ بھی سوچنا ہے کہ فساد برپا ہونے کی اصل وجوہات کیا ہیں جب ملک اسلامی ہو قانون غیراسلامی ہو تو اسوجہ سے بھی فساد جرائیم میں لازمی اضافہ ہوگا کمی نہیں ہوگی اسلامی ملک میں قانون بھی اسلامی ہو اس میں انسان کی فلاح بقا حقوق رسانی برابری تحفظ تمام زندگی کی معاملات اسلامی طریقے سے چلیں گے تو فساد فی الارض کا خاتمہ ممکن نہیں بلکہ مکمل ختم ہونے کا پورا پورا اور قوی یقین ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/y3kudrvl
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *