ریاست کی ابتداء اس کی ترقی اور خاتمہ

Rehmat Ullah Baloch
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: رحمت اللہ عاجز

انسانی تہذیب کی تاریخ سے یہ بات عیاں ہے کہ مملکت کی بنیاد رکھنے والے کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تب وہ موجودہ مشکلات پر قابو پاتا ہے ابتداء میں چونکہ لوگوں کو اس بات کا اندازہ نہیں ہوتا کہ مملکت قائم کرنے والے والے کی صلا حیتیں کس قدر ہیں لہذاوہ اسکو بے شمار مشکلات سے دوچار کرتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جب مملکت کی بنیاد رکھنے والے اور اسکی اولاداپنی فطری صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہیں تب محکوم انکی حکومت کے عادی ہوجاتے ہیں حکمران اسوقت کے نظام میں اپنی برتری اور اختیارات ایسے لوگوں کی مدد سے قائم رکھتے ہیں جنکو وہ اپنی حکمرانی میں پاتے ہیں لیکن حکمران اپنی ذاتی ہر دلعزیزی کی انتہا اور خاندان کی انتہائی طاقتور حکمرانی کے باوجود عصبیہ کا محتاج رہتا ہے ابن خلدون کا واضع خیال یہ ہے کہ بغداد میں عباسی اور اسپین میں امویوں کی سلنطت کے خاتمہ کے باعث بھی عصبیہ کا زوال تھا ہر سلطنت کا دورانیہ اسکے حکمرانوں کے مزاج پر منحصر ہے اور اس مزاج کی ساخت میں عصبیہ کا دخل ہوتا ہے اور وہ مزید دلیل دیتا ہے کہ حکمران خاندان کے افراد کو دور دورتک پھلادیتا ہے جس کے باعث یہ ضروری ہوتا ہے کہ سلطنت کو صوبوں میں اور ضلعوں میں تقسیم کیا جائے تاکہ مرکزی اختیار کو موثر طریقہ سے زیر استعمال لایا جائے اور جب خاندانوں کا زوال شروع ہوتا ہے تو سب سے پہلے اختیار کا خاتمہ ان علاقوں میں ہوتا ہے اسطرح ابن خلدون یہ بھی بتاتا ہے کہ سلطنت کی جغرافیائی حدود کی بھی حد ہو جیسے سلطنت کی وسعت شروع ہوتی ہے تو حمایتوں کی تعداد کم پڑ جاتی ہے اگر ایک سلطنت کی حدود میں بہت سے لسانی گروہ اور قبائل ہوں تو اس صورت میں اختیار حکمرانی قائم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ حکمرانوں کی زیادہ تونائی ان میں اتحاد پیدا کرنے میں صرف ہوجائیگی ایک ایسی سیاسی نظام میں جہاں اختیارات مختلف لوگوں کے پاس ہوں وہاں پر سلطنت کے پاش پاش ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے شاہی اختیارات حکمرانوں کے صلاحیتوں سے عاری ہونے انکی زندگی سے محبت سہل پسندی آرام کوشی سے بھی زوال پزیر ہوتا ہے ابن خلدون کہتا ہے اسطرح پہلی نسل کے مقابلہ میں آنے والے حکمران زیادہ عیاشی کی زندگی گزارتے ہیں اور ابن خلدون نے لکھا ہے یہ تاریخ سے ثاب ہے کہ رعایا سے جب ناانصافی ظلم و زیادتی ریاست میں ناہمواری قتل و غارت رعایا کی عزت محفوظ نہ ہونا اور انکو حقوق آزدی سے محروم رکھنے کیوجہ سے بہت سے ریاستوں میں حکمرنوں کی خاتمہ کا سبب بنا ہے لیکن یہ تاریخ کا نا قابل تردید ثبوت ہے کہ رعایا سے ناانصافی اور عیش انسانی زندگی کو خراب کرنے والا سب سے بڑا عنصر ہے رعایا سے ناانصافی عیاشانہ زندگی کا راستہ بربادی اور تباہی کا راستہ ہے%%

Short URL: http://tinyurl.com/y4y2y4dg
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *