تحریر: ذوالفقار خان، میانوالیآیئے پیف پارٹنر بنتے ہیں!پرائمری حصہ کے لیے 6، مڈل کے لیے 3، ہائی کے 2، کمپیوٹر لیب، سائنس لیب ، لائبریری، سٹاف روم اور پرنسپل آفس کے لیے ایک ایک۔ یعنی کم ازکم16 کمرے بنائیں۔ جن
ٓ تحریر: ذوالفقار خان آج کل ہر پاکستانی وہ چاہے کسی بھی طبقہ فکر سے تعلق رکھتا ہو، کی زبان پر پانامہ لیکس کا ذکر موجود ہے۔ ٹی وی اینکر ہوں،کالم نگار یا سیاسی کارکن ہر ایک اسی معاملے پر
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن جو پنجاب میں تعلیم کے میدان میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہی ہے، اس کے زیرِاہتمام ہرسال ڈی سی ایم یعنی ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن میٹنگ کا انعقاد ہوتاہے۔ راولپنڈی میں تیس جولائی دوہزار سولہ کو ضلع میانوالی،
اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کو وظیفہ دینااور پڑھانا حکومتِ پنجاب کا ایک احسن قدم ہے۔ بھٹوں پہ کام کرنے والے بچے اکثر اپنے والدین کے ہمراہ کام کرتے ہیں اور والدین اپنی اولاد کو قابلِ برداشت
اس شخص نے 1963ء میں آنکھ کھولی ۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد محکمہ تعلیم کے سکول ونگ میں نسلِ نو کی نظم و ضبط کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ 1991ء میں شادی کے بندھن میں بندھا۔ اپنے بچوں اور معاشرے
جس طرح پھول باغ کی اصل زینت ہوتے ہیں ایسے ہی بچے ہر آنگن کی ۔ پھول کھِلے بھَلے لگتے ہیں اور بچے مسکراتے اچھے لگتے ہیں۔پھول خوشبو بکھیرتے اور بچے اٹکھیلیاں کرتے دِل موہ لیتے ہیں۔ پھول اظہارِمحبت کا
یہ کیسا بندہ ہے، اس نے تو سفید پوشوں کی عزت خاک میں مِلا دی ہے۔ اب کیا ہم جیسے سفید پوش عوام کی خدمت کے لیے اتنے نیچے اُتر کر اپنی کارکردگی پیش کریں گے۔ ہم ڈرائنگ روم میں
مکرمی! جیسے ہی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے نتائج کا اعلان ہوتاہے ساتھ میں ناکام ہونے والے کئی نوجوان طلبا و طالبات کی خودکُشی کی خبریں بھی اخبارات میں چھپنا شروع ہوجاتی ہیں۔ خودکُشی کا یہ رجحان انتہائی افسوس ناک ہے۔
حکومت نے سرکاری سکولز میں مفت تعلیم کا بندوبست کررکھاہے۔ کتب بھی مفت مہیا کی جارہی ہیں۔ لیکن لڑکیوں کے لیے مفت تعلیم بھی مہنگی پڑرہی ہے۔ کیونکہ قرب و جوار کے سکولز میں تو لڑکیاں آسانی سے پیدل جاسکتی
مکرمی! حکومتی نے دہشت گردی وفرقہ واریت سے نمٹنے اور دیواروں کے حُسن کو لاحق خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ملک بھر میں وال چاکنگ پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ اس پر کافی حد تک عمل بھی کرایا جارہاہے۔