پنجاب کے دو درویش اور پیف ڈی سی ایم۔۔۔۔ تحریر: ذوالفقارخان

Zulfiqar Khan
Print Friendly, PDF & Email

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن جو پنجاب میں تعلیم کے میدان میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہی ہے، اس کے زیرِاہتمام ہرسال ڈی سی ایم یعنی ڈسٹرکٹ کوارڈینیشن میٹنگ کا انعقاد ہوتاہے۔ راولپنڈی میں تیس جولائی دوہزار سولہ کو ضلع میانوالی، خوشاب، منڈی بہاول الدین، جہلم، اٹک، چکوال،بھکر، سرگودھا، گجرات اورراولپنڈی کے پیف کے ساتھ منسلک 620سکولز کے مالکان اور پرنسپلز نے شرکت کی۔ آٹھ بجے کا وقت دیاگیا۔ دودراز سے لوگوں نے اس پروگرام میں شرکت کی۔ کئی سکولز مالکان بروقت پہنچ گئے جبکہ کافی لوگ نو بجے کے بعد پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ اس لیے پروگرام انتظامیہ نے بھی پروگرام تقریباََ دس بج کر دس منٹس پر شروع کیا۔ مہمانانِ خصوصی چیئرمین پیف انجینئر راجہ قمرالسلام اور ایم ڈی پیف طارق محمود کے پہنچنے سے پہلے پیف کے بڑے عہدیداران نے خطابات کا سلسلہ شروع کردیا۔ ڈی ایم ڈی آپریشنزکرنل (ر) عمران یعقوب نے خوش آمدیدی خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ پیف اور پارٹنر سکولز کے مقاصد ایک ہونے چاہئیں۔معیاری تعلیم اصل مقصد ہو۔ پیف بین الاقوامی سطح پر پہچان حاصل کرچکاہے۔ دُنیا کی سب سے بڑی ووچر سکیم ہمارے پاس ہے۔ دوسرے صوبے بھی ہم سے راہنمائی حاصل کرنے کی خواہش کررہے ہیں۔پیف کی کامیابی میں پارٹنرز کا کردار نہایت اہم ہے۔انہوں نے مزید باتیں بھی کیں۔
جناب زاہد علی صاحب نے اپنے خطاب میں کہاکہ پہلے لاہور کی ڈی سی ایم کافی کامیاب رہی اور پچھلے سال کی ڈی سی ایم کی وجہ سے پیف کے نظام میں کافی بہتری ہوئی ۔پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب پروگرام کی کامیابی پارٹنرز کے تعاون سے ممکن ہے۔دی اکنامسٹ میں پیف کی کامیابی کہانی چھُپی ہے۔ بیس لاکھ بچوں کا داخلہ کا ہدف ہم عبور کرچکے ہیں۔مختلف ادارے ہمیں واچ کرتے ہیں ، اگر ہماری کارکردگی بہتر نہ ہوتو وہ فنڈنگ روک دیں گے۔ ایس آئی ایس ڈیٹا کو ہر صورت بروقت مکمل کریں۔ فیک انٹری سے بالکل بچیں۔ چند پارٹنرز سکولز کے کچھ افراد کے فراڈ کی وجہ سے کام کرنے والے پارٹنرز کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ماہانا اپ ڈیٹ بروقت بھیجیں تو پے منٹ بھی بروقت ممکن ہوتی ہے۔ای ڈی اوزایجوکیشن سے سکولز کی رجسٹریشن کے حوالے سے ہماری بات ہوتی ہے۔ آپ پارٹنرز سکولز بلڈنگ سرٹیفیکیٹ اور ہیلتھ سرٹیفیکیٹ کے حصول کے لیے اپنے سکول کی عمارت کو اور حفظانِ صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھیں۔
شفیق احمد ڈائریکٹر این ایس پی نے کہاکہ پارٹنرسکولز کی مشاورت سے بہت سپورٹ ملتی ہے۔ ہمارا ویژن کوالٹی والی تعلیم ہے۔ ہم بچے کی زندگی میں عملی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں۔ ہم ایک مفید شہری تیار کرنا چاہتے ہیں۔اپنے سکول کا معیار اتنا معیاری اور ریکارڈ ستھرا رکھیں کہ مانیٹرنگ والے کے آنے پر آپ پریشان دکھائی نہ دیں۔پیف آپ کی ہرقسم کی مدد کو تیارہے مگر آپ بھی اپنا کام نیٹ کیفے والے کے ذمہ لگاکر بری الذمہ نہ ہوجایا کریں۔ہمیں آپ پر بڑا مان ہے اور یہ مان ٹوٹنا نہیں چاہیے۔
پیف کی ویب سائٹ کو باقاعدہ سے چیک کیاکریں۔دوسرے کیمپس کے لیے فاصلے کا خاص رکھیں۔ این ایس پی ایلیٹ کلاس کے لیے نہیں بلکہ اُن بچوں کے لیے جن کی دوردراز سکولز تک رسائی ممکن نہیں۔
ثمینہ نواز صاحبہ نے کہاکہ ووچرز سکیم کے ذریعے سے پیف کا نام دُنیا بھر میں مشہور ہواہے۔انہوں نے کہاکہ اپنے سکولز کو بہتر کریں ، بعض سکولز تو بھوت بنگلہ لگتے ہیں۔کوشش کریں آئی ٹی ٹیچر بھی ضرور رکھیں۔ ایس آئی ایس ڈیٹا میں خاص احتیاط برتیں۔کیوآئی ٹی میں 194 سکولز کا ناکام ہوجانا بھی لمحہ فکریہ ہے۔مالکان براہ راست نگرانی کریں اور کم ازکم ہر ماہ ایک بار تو بچوں کا ہوم ورک، سکولز ریکارڈ وغیرہ چیک کرلیا کریں۔
کرنل (ر) اطہر رؤف صاحب نے کہاکہ اس وقت پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیرِ انتظام سکولز کی تعداد چھ ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔دو ملین سے زیادہ طلبہ کا داخلہ ہوچکاہے۔ اب مانیٹرنگ کے لیے ایک سو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر بھرتی ہوکر کام شروع کرچکے ہیں۔سنٹرلائز مانیٹرنگ شکایت سیل بھی بنا دیاگیاہے۔پوٹھوہار راولپنڈی ڈویژن میں دوسرے ریجن کی نسب قدرے کم شکایات ہیں۔
فہیم الحق ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس نے کہاکہ بنک اکاوئنٹ سکول اونر کے نام ہونا چاہیے۔ آپ کی پے منٹ ایس آئی ایس کے ساتھ منسلک کی جارہی ہے۔ ای وی ایس والے ووچرز پر سکول کا نام اور کوڈ ضرور لکھا کریں۔ اپنے متعلقہ پروگرامز کے افراد سے پہلے رابطہ کیا کریں۔
عائشہ نعمان صاحبہ نے اے ڈی یو اور سی پی ڈی پی پر سیرحاصل گفتگو کی۔ماڈل پیپرز بارے تفصیل سے آگاہ کیا۔پیف اب ٹریننگ کی براہ راست نگرانی کررہاہے۔ اس ٹریننگ کو معمولی نہ سمجھا کریں بلکہ حاضر دماغی سے اس کو حاصل کریں۔اب اس پانچ روزہ تربیتی کورس کے تین ہزار روپے بھی ملیں گے۔
جناب نوید صاحب جو سٹیج سیکرٹری کے فرائض بھی سرانجام دے رہے تھے نے بتایا کہ اسی فیصد نمبر لینے والے حق دار طلبہ کو گریجویشن اور ماسٹر لیول تک LUMS میں مفت تعلیم دی جائے گی۔
اس ڈی سی ایم میں پیف کے ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز جس میں ثمینہ نواز، کرنل اطہر رؤف، شفیق احمد، عائشہ نعمان، زبیدہ مسلم، ڈاکٹر صائمہ نذیر، زاہد محمود، فہیم الحق، شامی صاحب، رامش علی اور حنا احسن سمیت ایک پوری کہکشاں نے شرکت کی۔ حافظ محمد سلیم انور نے تلاوت اور نوید صاحب سٹیج سیکرٹری نے نعت کی سعادت حاصل کی۔
اس دوران چیئرمین پیف اور ایم ڈی پیف کی آمد آمد کی نوید سُنائی گئی تو چلتے پروگرام کو کچھ دیر خوش آمدیدی الفاظ کے لیے روکنا پڑا۔ پارٹنرسکولز مالکان نے مہمانانِ خصوصی کا کھڑے ہوکر پُرتپاک طریقے سے استقبال کیا۔ خوش آمدید کلمات ادا کرنے والے شخص کو چیئرمین انجینئر راجہ قمرالسلام نے اشارتاََ تعریف کے پہاڑ بیان کرنے سے روکا جبکہ ایم ڈی پیف جناب طارق محمود نے بھی تعریف پر ناگواری محسوس کی۔کچھ آفیسرز نے بھی مہمانانِ گرامی کو ازراہ اخلاق اپنی خدمات پیش کرتے رہے مگر چیئرمین اور ایم ڈی کی توجہ صرف اور صرف اصل مقصد پر مرکوز رہی۔
ایم ڈی پیف طارق محمود نے کافی خوش گوار یادوں کے ساتھ اپنے خطاب کا آغاز کیا۔ معصوم بچے ہامرے پاس امانتیں ہیں۔ کیا ہم امانتوں کا حق ادا کررہے ہیں۔ ہماری طرف سے پارٹنرز کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں ہوگی۔یہ ڈی سی ایم دراصل تجدید عہد کی مجلس ہے۔ سکول بلڈنگ، بچے اور اساتذہ کی حفاظت پر خصوصی توجہ دیں۔ ڈینگی کے خلاف بھرپور احتیاطی تدابیر کوترجیح دیں۔ ایم ڈی صاحب نے کہاکہ ہم سب ایک فیملی ہیں۔ اس لیے اپنی فیملی کے ساتھ جھوٹ ہرگز نہ بولیں۔والدین کے قومی شناختی کارڈ ضروری ہیں۔اساتذہ کو بہتر تنخواہ دینے کی کوشش کریں۔ جو اپنے لیے پسند کرتے ہو وہی دوسرے کے لیے کریں۔آپ سکول رجسٹریشن کے لیے بنیادی ضروریات پوری کریں ، ہم ضلعی سطح پر رجسٹریشن میں آسانی پیدا کروانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہمارا منصوبہ ہے کہ کیو اے ٹی میں ٹیسٹ کے ساتھ انفساٹرکچر اور ہم نصابی سرگرمیون وغیرہ کو بھی شامل کیاجائے۔پینے کے پانی کو ڈھانپ کررکھیں۔ کرسی کے ساتھ چھوٹے بچوں کو ٹیک لگانے کی سہولت بھی ہونی چاہیے۔ ہم اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کو بھی کیو اے ٹی میں شمولیت پر غور کررہے ہیں۔ ایم ڈی طارق محمود نے کہاکہ اگر آپ میں سے جو بھی میرے ان بچوں کے نام پر دھوکا دے گا، میں اُسے قیامت کے دن پکڑوں گا۔ کچھ خدا کا خوف کرنا چاہیے۔ اب ہماری یہ حالت ہے کہ چھ چھ منزلہ مساجد بن چکی ہیں مگر ہماری دُعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ دراصل بچوں کے ساتھ بدیانتی دودھ میں خون شامل کرنے کے مترادف ہے۔اگر پیف پارٹنرز نے اچھی کارکردگی دکھانے کی روایت برقرار رکھی تو خادم اعلیٰ پنجاب شہبازشریف اکثر سرکاری سکولز پیف کے پارٹنرز کے حوالے کردیں گے۔
چیئرمین پیف انجینئر راجہ قمرالسلام (ایم پی اے) نے کہاکہ اخوت کا ادارہ ایک لاکھ تک بلاسود قرضہ دے گا۔اور بنک آف پنجاب بھی سکولز کو کم شرح سود پر قرض دے گا۔ ہم ہائی سکولز کی زیادہ حوصلہ افزائی کا ارادہ رکھتے ہیں بلکہ اس کے لیے اقدام بھی کررہے ہیں، کیونکہ پرائمری سطح تک تو تعلیم اکثر بچے حاصل کرلیتے ہیں مگر ہائی کلاسز سے پہلے سکول چھوڑ دیتے ہیں۔ہم اس سال ہائی کلاسز کے لیے فی طالب علم معاوضہ میں اضافہ کریں گے۔کمپلینٹ سیل اپنا کام شروع کرچکاہے۔ انہوں نے کہاکہ پیف کے 76موبائل پارٹنرسکولز میں چولستان کے 6500 بچے زیرِ تعلیم ہیں۔
آخر پر طویل دورانیے کا سوال جواب کا سیشن ہوا۔ جو بھی سکول پارٹنر کھڑاہوتا اور ایم ڈی اور چیئرمین کی شان میں تعریفی کلمات کی کوشش کرتا، فوراََ مہمانانِ گرامی اُسے روک دیتے اور اصل مدعا بیان کرنے کا کہہ دیتے۔ ایسا کئی بار ہوا۔ دوٹوک سوالات پر ایم ڈی اور چیئرمین نے دوٹوک جوابات دیے۔ ہر طرف بیٹھے ہوئے مرد وخواتین پارٹنر کو پورا پورا موقع دیاگیا۔ ایم ڈی طارق محمود صاحب نے راقم کی کلاس چہارم کی بیٹی مائدہ ساحل کو سٹیج پر بلا کر شفقت ومحبت سے اپنے ساتھ رکھی کُرسی پر بٹھا دیا۔دوسرے اضلا ع کے ساتھیوں سے پیشگی معذرت کرتے ہوئے میانوالی اور سرگودھاکے لوگوں کے ساتھ خصوصی محبت کا اظہارکیا۔ہم نے بھی ازراہ محبت اس ادب شناس انسان کونواب آف کالاباغ کی سوانح حیات کی کتاب جاتے جاتے پیش کردی۔
کئی سوالات کے جوابات پر ایم ڈی صاحب اور چیئرمین صاحب کا لہجہ ایسا محسوس ہوتا جیسے تلخ ہوگیاہو۔ راقم نے بڑی توجہ سے اس سارے انداز و اطوار کا جائزہ لیا۔ تلخ لہجے کے باوجود کسی پارٹنر کی عزتِ نفس مجروح نہیں کی گئی۔ بلکہ پارٹنر کو خندہ پیشانی سے سُنا گیا۔
مجھے پیف کے موجودہ ایم ڈی طارق محمود اور چیئرمین انجینئر راجہ قمر السلام بالکل درویشانہ مزاج کے انسان لگے۔ جو اپنے اللہ کو بھولے ہیں نہ اُس کی مخلوق کو۔ بار بار خدا خوفی اور اخلاق کی طرف توجہ دلاتے رہے۔ بعض مواقع پر لہجے کی تلخی بھی دراصل اُن کے اپنے مشن کے ساتھ دیانتدارانہ وابستگی کی غماز تھی۔ یادرکھیے درویش کے لہجے کی تلخی میں بھی شفا ہوتی ہے جبکہ منافق کے لہجے کی مٹھاس میں بھی وبا ہوتی ہے۔ راقم طارق محمود صاحب کی بطور ڈی سی او میانوالی درویشانہ زندگی سے بخوبی آگاہ تھا۔ معذور اور مجبور لوگوں کی داد رسی اور لوڈشیڈنگ کے دوران واپڈا والوں کو عوام کی حالت زار پر رحم کرنے کی بار بار تلقین کرنااور دورانِ سیلاب متاثرین کی بڑھ چڑھ کر امدادی سرگرمیاں سرانجام دینا آج بھی ریکارڈ پر ہے۔ چیئرمین راجہ قمر السلام صاحب کا ایک درویشانہ انٹرویو ٹی وی پر ملاحظہ کرچکاتھا۔ عام آدمی کی سطح سے اُٹھ کر عوام کے دلوں میں جگہ بنانے میں ان کے درویشانہ انداز کا بڑا عمل دخل ہے۔
پیف پارٹنر ز کو اپنے ان دو درویشوں کی لہجی تلخیوں کو اپنے لیے شفا سمجھیں۔ ان کی باتوں سے فائدہ اُٹھائیں۔ان کی طرح اپنے اندر دردِ دِل پیدا کریں۔ اور نئی نسل کو معیاری تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے اپنی دین و دُنیا سنواریں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

Short URL: http://tinyurl.com/zgzoz8d
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *