ایک سکول میٹرو بس بھی!۔

Print Friendly, PDF & Email

حکومت نے سرکاری سکولز میں مفت تعلیم کا بندوبست کررکھاہے۔ کتب بھی مفت مہیا کی جارہی ہیں۔ لیکن لڑکیوں کے لیے مفت تعلیم بھی مہنگی پڑرہی ہے۔ کیونکہ قرب و جوار کے سکولز میں تو لڑکیاں آسانی سے پیدل جاسکتی ہیں مگر گھر سے ذرا فاصلے پر سکول ہوتو پھر ہماری مردانہ کے ساتھ ساتھ جاہلانہ سوسائٹی میں لڑکی کا سکول تک کا اکیلا سفر مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ یہاں تو لڑکی سائیکل چلاسکتی ہے اور نہ موٹر سائیکل۔ ظاہر ہے پھر والدین باامرِ مجبوری موٹرسائیکل رکشا یا وین وغیرہ پر بچیوں کو بھیجتے ہیں جو ماہانا اچھے خاصے چارجز لیتے ہیں۔ اس طرح لڑکیوں کی تعلیم مفت کے بجائے اُلٹا مہنگی پڑ جاتی ہے۔ ایلیمنٹری اور ہائی سکولز کی طالبات کے لیے تو انتہائی ضروری ہوجاتاہے کہ اُن کو باعزت اور محفوظ طریقے سے سکول کے آنے جانے کا انتظام کیاجائے۔ غریب والدین کے لیے یہ اہتمام یقین کریں بہت مشکل کام ہے۔ اب والدین بیٹیوں کو بھی پڑھانا چاہتے ہیں اور پڑھا بھی رہے ہیں مگر یہ سفر کا خرچہ بہت رکاوٹ پیداکررہاہے۔ کئی بچیاں اسی وجہ سے پنجم کے بعد سکول چھوڑ کے گھر بیٹھ جاتی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فاصلے سے آنے والی بچیوں کے لیے سکول میٹرو بس جیسی سروس متعارف کرائے۔ جس کے بہت کم چارجز رکھے جائیں جو ہر غریب آدمی کی پہنچ میں ہوں۔ اگر سکول بس کا انتظام مشکل نظر آئے تو سکول کونسل کے ممبران کے ذریعے جانچ پڑتال کرکے مستحق طالبات کو کرائے کی مدمیں معقول رقم ماہانا ادا کی جائے تاکہ قوم کی کوئی بیٹی کرایہ ادا نہ کرسکنے کی وجہ سے تعلیم جیسی بنیادی ضرورت سے محروم نہ رہے۔

(ذوالفقارخان ۔ داؤدخیل ضلع میانوالی)

Short URL: http://tinyurl.com/hxlyby2
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *