شالیمار لنک روڈ لاہور پرتجاوزات کی بھر مار اورپیدل سڑک کراس کرنے والوں کے لیے کراسنگ پُل وقت کی اہم ضرورت

مکرمی : بخدمت جناب وزیر اعلیٰ پنجاب وزیر اعلیٰ ہاوس لاہور. عنوان : شالیمار لنک روڈ لاہور پرتجاوزات کی بھر مار اورپیدل سڑک کراس کرنے والوں کے لیے کراسنگ پُل وقت کی اہم ضرورت۔جناب عالیٰ:مغل پورہ لاہور نہر کے پُل سے شالیمار چوک لاہور تک کی چند کلومیٹر کی سڑک کے دونوں طرف لاکھوں نفوس بستے ہے۔ شالیمار لنک روڈ لاہور کو سرکاری کاغذوں میں وہی اسٹیٹس حاصل ہے جو کہ لاہور کی مال روڈ کا ہے یعنی وی آئی پی روڈ ۔آئیے ذرا اِس سڑک پر موجود تجاوزات کا ذکر کرتے ہیں۔ اِن تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک کے بہاؤ میں جو مسائل ہیں اُن کی وجہ سے شالیمار لنک روڈ کے دونوں اطراف کی مکینوں کے لیے روڈ کراس کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ مغلپورہ نہر کے پُل سے جیسے ہی شالیمار لنک روڈ کی طرف رُخ کیا جاتا ہے تو مغلپورہ تھانہ سے چند گز کے فاصلے پر موٹر سا ئیکل رکشوں کی بھرمار نے وہ اُدھم مچایا ہوتا ہے کہ خدا کی پناہ۔ ٹریفک وارڈن نام کا کوئی ٹریفک اہلکار کبھی موجود نہیں ہوتا۔ یوں چنگ چی رکشے والوں نے ٹریفک کے بے شمار مسائل پیدا کر رکھے ہیں۔ شالیمار لنک روڈ کی دونوں اطراف تجاوزات کی بھرمار ہے۔ فٹ پاتھ نام کی کوئی شے پیدل چلنے والوں کو دستیاب نہیں۔ دکانداروں نے فٹ پاتھ اپنے قبضے میں لے رکھے ہیں۔اِسی شالیمار لنکروڈ پر شا لیمار ہسپتال اور شالیمار میڈیکل کالج ہیں۔ اِس سٹرک پر ایمرجنسی میں ایمبولینس کا گزرنا انتہائی مشکل ہے۔ رام گڑھ سٹاپ ، ساہواڑی سٹاپ پر تو تجاوزات ناقابل بیان ہیں۔یوں اِس لنک روڈ پر مریض بروقت ہسپتال نہ پہنچنے کے سبب دم توڑ جاتے ہیں۔شام سے لے کر رات بارہ بجے تک اِس لنک روڈ پرٹریفک بُری طرح جام رہتی ہے۔مجال ہے کہ ٹریفک پولیس کے اہلکار آپ کو نظر آیءں۔ آزمائش شرط ہے۔ حتیٰ شالیمار ہسپتال کے سامنے بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول کرنے والا کوئی ٹریفک اہلکار نہیں ہوتا۔یہی حال گندہ نالا سٹاپ ، انگوری سکیم سٹاپ اور شالیمار چوک سٹاپ کا ہے۔
اب آئیے اِس طرف کہ شالیمار لنک روڈ لاہور کی دونوں اطراف کے رہنے والے لاکھوں مکین جن میں سکول جانے والے بچے ،شاپنگ کے لیے جانے والی خواتین اور دیگر بزرگ لوگ کس طرح سڑک کراس کرتے ہیں۔ آئے دن حادثات معمول بن چکے ہیں۔ سڑک کراس کرنے کے لیے پیدل چلنے والوں کے لیے کراسنگ پل کاہونا اشد ضرورت ہے۔ لیکن حکمران تو بھنگ پی کر سو رہے ہیں۔ لنک روڈکو پیدل کراس کرتے ہوئے خواتین اور بچے اکثر شدید زخمی ہوتے رہتے ہیں۔ کراسنگ پل کی تعمیر تو فوری طور پر ہوسکتی ہے جو کہ آج کے جدید دور میں صرف چنددنوں کا کام ہے۔اِس لیے شالیمار لنک روڈ پر ہر سٹاپ پر پیدل سڑک کراس کرنے والوں کے لیے پل بنائے جائیں اور تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے۔ ٹی ایم کے عملے کی حرام خوری کی وجہ سے تجاوزات کا آپریشن درست طور پر نہیں ہو تا۔ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کو ڈیوٹی پر حاضر کیا جائے۔
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ
چیئرمین ہیومن رائٹس فرنٹ انٹرنیشنل
Leave a Reply