چلتی پھرتی وال چاگنگ

Print Friendly, PDF & Email

مکرمی! حکومتی نے دہشت گردی وفرقہ واریت سے نمٹنے اور دیواروں کے حُسن کو لاحق خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ملک بھر میں وال چاکنگ پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ اس پر کافی حد تک عمل بھی کرایا جارہاہے۔ کھڑی دیواروں کو تو صاف ستھرا کردیاگیاہے۔ مگر ہمارے ملک میں شہر شہر، قریہ قریہ، گاؤں گاؤں ہائی ایس، بس اور رکشا کی شکل میں چلتی پھرتی دیواروں کی طرف کسی کی توجہ نہیں گئی۔ ان چلتی پھرتی دیواروں پر عشقیہ اشعار، سیاسی جملے،فحاش کلام، ذومعنی جملے،فرقہ وارانہ اقوال اور عریاں تصاویر تک سب کچھ ملتاہے۔ حتیٰ کہ ان گاڑیوں پر اور ذاتی استعمال کی کاروں تک کے آگے پیچھے ایسے مخصوص جملے لکھے ہوتے ہیں جس سے معلوم ہوجاتاہے کہ یہ گاڑی کس فرقے کے متعلقہ شخص یا گروہ کی ملکیت ہے۔ ان چلتی پھرتی دیواروں پر لکھے قابلِ اعتراض، موجب اختلاف و آزار کلمات پر بہت سے لوگوں کو اختلاف ہوتاہے، تکلیف بھی ہوتی ہے مگر وہ ان گاڑیوں کو کسی کی ذاتی ملکیت سمجھ کر اُس کی خواہش پر لکھے جانے کی وجہ سے چُپ سادھ لیتے ہیں لیکن آخر کب تک؟ کسی بھی قابلِ اعتراض جملے سے چاہے وہ فرقہ واریت پر مبنی ہو یا ثقافت کے حوالے سے شہریوں کے لیے ناپسندیدہ ہوتو اشتعال پیدا ہونے کا امکان رد نہیں کیاجاسکتا۔ اس لیے بہتر ہے کہ حکومت ساکن دیواروں کی طرح ان متحرک دیواروں کے متعلق بھی ضابطہ اخلاق بنائے۔ جس کے مطابق یہ واضح کیاجائے کہ کسی قسم کی گاڑی بلکہ سائیکل، موٹرسائیکل، کار سے لے کر ہائی ایس ،ٹرک، بس پر کوئی ایسا جملہ نہ لکھاجائے جس سے کسی فرقہ کی نمائندگی یا دِل آزاری ہوتی ہو، ایسے اشعار اور ذومعنی جملے نہ لکھے جائے جو ہماری ثقافت کو آلودہ کرنے کا سبب بنتے ہوں۔اللہ نہ کرے ایک وقت ایسا بھی آجائے کہ ہماری موٹرگاڑیاں بھی بریلوی، دیوبندی، اہلحدیث، شیعہ اور ان کی ذیلی شاخوں کے نام سے منصوب ہوکے رہ جائیں۔ اور پھر دہشت گرد گاڑیوں کے ان جملوں کی بنیاد پر بے گناہ لوگوں کو نشانہ بناتے پھریں۔ اپنے ملک کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے مصوری وغیرہ البتہ حُسن میں اضافے کا سبب بنے گی، جس طرح دیواروں پر مختلف کشیدہ کاری خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہے۔گاڑیوں کے آگے پیچھے والے شیشوں پر کسی قسم کی کشیدہ کاری کی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے اس سے حادثات کا امکان بڑھ جاتاہے۔

( ذوالفقارخان، داؤدخیل ضلع میانوالی)

Short URL: http://tinyurl.com/jnlwg8u
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *