غزل: برسوں بعد تجھ سے ملاقات خوب رہی
برسوں بعد تجھ سے ملاقات خوب رہی
وصل کی از سر نو شروعات خوب رہی
ایک چھتری برستا ساون تو اور میں
کل شب جو برسی برسات خوب رہی
تیرے دل کی گفتگو میری دھڑکن نے سنی
خاموشی میں ہوئی جو بات خوب رہی
دل کی کلی کھلی لبوں کے پھول مسکرائے
اب کہ بہار نے جو دی سوغات خوب رہی
بجھتے دئیے سے مجھ کو روشن چراغ کردیا
میری ذات پر قربت کی کرامات خوب رہی
میری آنکھوں سے اشکوں کا ساون برستا رہا
تیرے ہونٹوں نے سمیٹی یہ برسات خوب رہی
تیرے ملن سے میرا تن من جھوم اٹھا فرح
رب نے پوری کردی مناجات خوب رہی
(فرح بھٹو، حیدرآباد)
Short URL: Generating...
QR Code: 
Leave a Reply