٭ فرح بھٹو ٭

ہم کو رکھ اپنی امان میں، اے میرا خدا

کہیں بم دھماکے کہیں زلزلےاے خدا کب رکیں گے یہ سلسلےکہیں عمل مکافات ہیںکہیں قدرتی آفات ہیںبشر پر آئی ہیں وہ سختیاںپناہ مانگتے آدم زاد ہیںانسانی جانوں کا ہے اتنا زیاںکہ کانپ اٹھے ہیں زمین و آسماںگولیوں سے چھلنی عوام کا سینہ ہےکتنا مشکل ان حالات میں جینا

غزل: برسوں بعد تجھ سے ملاقات خوب رہی

برسوں بعد تجھ سے ملاقات خوب رہی وصل کی از سر نو شروعات خوب رہی ایک چھتری برستا ساون تو اور میں کل شب جو برسی برسات خوب رہی تیرے دل کی گفتگو میری دھڑکن نے سنی خاموشی میں ہوئی