غزل: راستوں میں قافلے کا نقشِ پا رہ جائے گا

Print Friendly, PDF & Email

شاعر: احمد نثارؔ ، شہر پونہ، مہاراشٹر، بھارت


راستوں میں قافلے کا نقشِ پا رہ جائے گا
سب مسافر چل پڑیں گے راستہ رہ جائے گا

زندگی محسوب کرتی ہی رہی رمزِ نہاں
آنکڑے مٹ جائیں گے اور ضابطہ رہ جائے گا

سینکڑوں آئے تو آئے چل دئے تو چل بسے
زندگی کی تشنگی کا سلسلہ رہ جائے گا

تجربوں کی مشوروں کی جنبشیں جتنی بھی ہوں
پیچ و خم کی اُسعتوں کا مرحلہ رہ جائے گا

مصلحت پنہاں رہی ہے گردشِ ایّام میں
روز و شب کی کشمکش کا رابطہ رہ جائے گا

تم جہاں پاؤ گے حسرت پاؤ گے ناکامیاں
یاس و حرماں کا ہمیشہ قافلہ رہ جائے گا

تم جہاں سے دیکھتے ہو رمزِ خیر و شر نثارؔ
حیرتِ قلب و نظر کا آئنہ رہ جائے گا
*****

Short URL: http://tinyurl.com/hxxrk4h
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *