اندور میں مولانا حسرتؔ موہانی کی یاد میں جلسہ۔۔۔۔ رپورٹ: ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ، اندور، مدھیہ پردیش

Print Friendly, PDF & Email

مقالات، تقاریراور غزل سرائی کا انعقاد

اندور، مدھیہ پردیش (رپورٹ: ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ) شعبۂ اردو اسلامیہ کریمیہ کالج کے زیرِ اہتمام مجاہد آزادی مولاناحسرت ؔ موہانی کے یوم وصال کے موقع پراُن کی خدمات ،فن اور کارنامے پر مقالات ،تقاریر اور غزل سرائی کا انعقاد کیا گیا ۔جس کی صدارت پروفیسر اے.اے.عباسی صاحب (سابق وائس چانسلر دیوی اہلیہ یونیورسٹی اندور،ایم.پی.)نے کی۔مہمان خصوصی مشہور محقق و ناقد،شاعروادیب ،استاذالاساتذہ پروفیسر آفاق احمد صاحب(بھوپال)اور مہمان اعزازی کی حیثیت سے ڈاکٹر ویر منی صاحب نے شرکت کی۔
سب سے پہلے اندور کے معروف شاعر و ادیب جناب رشید اندوری صاحب نے ابتدائیہ کلمات بیان کئے،فرمایا کہ ’’ابھی ایک صدی بھی مکمل نہ ہو پائی تھی کہ ہماری مجرمانہ خاموشی کے سبب عظیم مجاہد آزادی مولانا حسرت ؔ موہانی گمنامی کاشکار ہوگئے،انھوں نے خاص طور پراساتذہ سے درخواست کی کہ درس وتدریس کے ساتھ طلباء و طالبات کوحسرتؔ کی سیاسی،سماجی اور صحافتی خدمات سے بھی آگاہ کریں تاکہ روشن شخصیات کو تاریخ میں زندہ رکھ سکیں‘‘ ۔پروفیسر حلیم خان صاحب (سکریٹری اسلامیہ کریمیہ سوسائٹی اندور،ایم.پی.) نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تمام حاضرین کا پر تپاک استقبال کیا،تقریب کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے مقالات کو کتابی شکل میں شائع کرنے کا اعلان کیا۔ان کے بعد حافظ رفیق محسن صاحب نے حسرت کی غزل کوبڑے اچھے ترنم سے سنانے کی سعادت حاصل کی اور اپنی مترنم آواز سے سامعین کو محظوظ فرمایا۔

نگاہ یار جسے آشنائے راز کرے
وہ کیوں نہ خوبئ قسمت پہ اپنی ناز کرے

تقریب کا دوسرا اجلاس تحقیقی پرچوں پر مبنی تھا ۔جس میں پروفیسر شبانہ نکہت انصاری(صدرشعبۂ اردو اسلامیہ کریمیہ کالج)نے ’’حسرت کی غزل گوئی کے چند پہلو‘‘عنوان سے مقالہ پڑھا،بتایا کہ جس طرح رشید احمد صدیقی کا قول بجا ہے کہ غزل اردو شاعری کی آبرو ہے،اسی طرح کہنا درست ہوگا کہ حسرتؔ اردو غزل کی آبرو ہیں۔ڈاکٹر وسیم افتخار انصاری صاحب(صدر شعبۂ اردو مہارانی لکشمی بائی گورنمنٹ گرلز پی.جی.کالج،اندور)نے ’’اردو تحقیق و تنقید کی ترقی میں حسرت کا کردار:ایک سرسری جائزہ‘‘عنوان کے تحت پُر مغزمقالہ پڑھا،بتایا کہ ’’حسرت کی تمام تر نثری ،تحقیقی و تنقیدی نگارشات کا محور صحافت اورخصوصاً اردوئے معلی ہے‘‘۔ڈاکٹر نوشاد عالم صاحب(مہمان پروفیسر شعبۂ اردوماتا جیجا بائی گورنمنٹ گرلز پی.جی.کالج،اندور)نے حسرت کی خود نوشت ’’مشاہدات زنداں کا ایک تنقیدی جائزہ‘‘لیتے ہوئے فرمایاکہ ’’یہ اُن کی پہلی جیل یاترا کے مشاہدات و تجربات کی داستانِ حیات اور زبان و بیان سے ادبی اور مواد کے اعتبار سے تاریخی نوعیت کی حامل ہے‘‘۔ڈاکٹر عزیز عرفان صاحب علیگ نے حسرت ؔ موہانی کی شخصیت اورسیاسی،سماجی خدمات پر ’’کیا خوب آدمی تھا‘‘کے عنوان سے خاکہ تحریر کیا جسے اُن کی غیر موجودگی کے سبب ڈاکٹر وسیم افتخار انصاری صاحب نے پڑھ کر سنایا کہ’’مولانا حسرت سیاسی لیڈروں کی
’Selfless breed‘
سے تعلق رکھتے تھے،ساری زندگی وطن کی خدمت میں جھونک دی،نہ کھانے کا خیال نہ پہننے کی پروا اور نہ اپنے گھر خاندان کی فکر ،بس ایک ہی دھن سوار تھی کہ وطن آزاد ہو‘‘۔تیسرے اور آخری اجلاس میں تقاریر سے قبلحافظ رفیق محسن صاحب نے حسرت کی غزل کو بڑی خوش الحانی کے ساتھ سنایا۔

روشن جمال یار سے ہے انجمن تمام
دہکا ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام

مہمان اعزازی ڈاکٹر نریندر ویر منی(ڈی.لٹ اردو)اورمالوی کوی نرہری پٹیل صاحبان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔نرہری پٹیل صاحب نے فرمایا ’’مجھے افسوس ہے کہ ۸۰ ؍سال کی عمر پار کرچکا ہوں لیکن مجھے میرے ہندی اور خاص طور پر مالوی زبان والوں نے حسرت جیسی عظیم شخصیت سے واقف نہیں کرایا،اس پروگرام سے مجھے بالکل نئی معلومات فراہم ہوئی،میں وعدہ کرتا ہوں کہ مالوی زبان میں مَیں حسرت صاحب کو متعارف کراؤں گا‘‘مہمان خصوصی پروفیسرآفاق احمد صاحب نے حسرتؔ موہانی کی شخصیت اور شعری،سیاسی،سماجی،علمی و ادبی خدمات اور کارناموں پر خوبصورت اندازمیں تفصیلی گفتگو فرمائی۔
تقریب کے صدر پروفیسر اے.اے.عباسی صاحب نے سبھی مقالات پر جامع تبصرہ فرمایا اورکہا واقعی کالج اور شہر اندور مبارک باد کے مستحق ہیں۔صدر مجلس کی گفتگو نہایت دل نشین اور معلومات افزا تھی ۔انھوں نے بتایا کہ میری حسرت سے ملاقاتیں تھیں اور بالمشافہ گفتگو کا شرف حاصل تھا ،حسرت کم گو تھے لیکن مختصر اور چھوٹے چھوٹے جملوں میں ساری بات کہہ جاتے تھے اور وہ باتیں بیان کی جو کسی مضمون ،مقالے یا کتاب میں نہیں مل سکتیں۔آخر میں اسلامیہ کریمیہ کالج کے پرنسپل پروفیسر ایم.کے.جھنور صاحب نے مقالہ نگاران،اسٹاف ممبرس،سامعین اور تمام حضرات کا صمیمِ قلب سے شکریہ ادا کیا ۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر ارشد جمال علیگ نے بحسن و خوبی انجام دیئے۔

Short URL: http://tinyurl.com/j54egz9
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *