کتاب “غفلت” کی تقریب رونمائی… شکریہ اہل لاہور

رپورٹ:عبد ا لصبور شاکر
نفسا نفسی کے عالم میں دوستوں سے ملاقات کارے دارد ہوتی جا رہی ہے۔ہر مرتبہ ملنے کے لیے کسی نہ کسی بہانے کی ضرورت ہوتی ہے. وہ زمانے لد گئے جب بلاغرض، محض ملاقات کی نیت سے سفر کیا جاتا تھا۔اس مرتبہ یہ بہانہ بندہ ناچیز کی کتاب “غفلت کے اسباب و علاج قرآن و سنت کی روشنی میں” بنی۔کتاب شائع ہو کر مارکیٹ میں آئی تو اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان کے مرکزی صدرمحترم جناب حفیظ چودھری صاحب کا فون آیا۔ ہمیشہ کی طرح نرم و گداز اور شیریں و دل موہ لینے والے انداز میں پوچھا “بھائی نئی کتاب مارکیٹ میں آ گئی لیکن تقریب رونمائی ہوئی ہی نہیں؟ ” میں نے عذر ہائے لنگ پیش کیے تو بولے “ان سب کی ذمہ داری میری ہے۔ ماننے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔
22 مارچ2019 جمعۃ المبارک والا دن طے ہوا اور جگہ کے لیے نظر انتخاب ای لائبریری قذافی سٹیڈیم لاہور پر پڑی۔ مناسب تشہیر کی ذمہ داری عنصر عثمانی بھائی اوراسامہ قاسم نے اپنے ذمہ لی۔
یوں بندہ فارغ البال ہو گیا۔لیکن ٹوبہ ٹیک سنگھ سے لاہور جاکر تقریب کا انعقاد ایک مشکل امر تھا، یہ معاملہ یوں حل ہوا کہ محترم حفیظ چوہدری، اسامہ قاسم اورخالد زبیر جالندھری صاحب نے ساری ذمہ داری اپنے سر لے لی۔ الحمدللہ نظم و ضبط اور جگہ کے انتخاب کے حوالے سے بہت عمدہ اور لاجواب پروگرام ہوا۔ میں رجانہ سے صبح پانچ بجے ممتاز شاعر چچا جان محترم جمیل احمد جاذب کے ہمراہ روانہ ہوا اور تقریباً نو بجے لاہور پہنچ گیا۔ قذافی سٹیڈیم پہنچے تو دروازے پر ہی موٹی ویشنل سپیکر اور انتہائی نفیس انسان محترم جناب کامران رفیق صاحب سے ملاقات ہو گئی۔موصوف اسی پروگرام میں شرکت کے لئے تشریف لائے تھے۔ ان سے پہلی ملاقات نے ہی محبت دل میں جاگزیں کر دی۔
لائبریری میں داخل ہوئے تو بھائی اسامہ قاسم، خالدزبیر جالندھری، طلحہ زبیر و دیگر دوست استقبالیہ گلدستے تھامے مہمانوں کی آمد کے منتظر تھے۔ ہال میں ایک بڑی اور متعدد چھوٹی چھوٹی فلیکسز ہال کو دیدہ زیب بنا رہی تھیں۔ دائیں جانب ڈائس رکھا تھا جبکہ اسی کے ساتھ ایک میز پر ستر کے قریب شیلڈز قطار در قطار رکھی ہوئی تھیں۔
حفیظ بھائی پروگرام کے انتظامات میں مصروف تھے۔ اسلامک رائٹرز موومنٹ کے نائب سرپرست جناب سید مزمل حسین نقشبندی مدظلہ پہلے سے موجود تھے۔ انہوں نے پرتپاک استقبال کیا اور مرکزی نشستوں پر بیٹھنے کی تلقین کی۔ پروگرام آدھے گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ نقابت کے فرائض بھائی محمد احمد یامین صاحب نے سرانجام دیے۔ تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا۔ جس کی سعادت گوجرانوالہ سے تشریف لائے بھائی محمد وقاص ادریس نے حاصل کی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں نذرانہ عقیدت بھائی احمد علی نے پیش کیا۔ تحریک نفاذ اردو لاہور کے صدر جناب حامد انوار صاحب نے سب سے پہلے گفتگو فرمائی۔اردو زبان کی اہمیت اور اس کی اشاعت و تحفظ میں علماء کرام کے کردار کو سراہا۔ ان کے بعد نوجوان شاعر اسد ممتاز صاحب نے 23 مارچ کے حوالے سے اپنا تازہ کلام پیش کیا۔
الحفاظ میڈیا کے ڈائریکٹر جناب خالد زبیر جالندھری صاحب نے اسلامی صحافت کی اہمیت اور اس میں اسلامک رائٹرز موومنٹ کے کردار کے حوالے سے بات کی۔ نیز نوجوان قلم کار حضرات سے اپیل کی کہ اسلامی صحافت کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ان کے بعد اسلام آباد سے تشریف لائے معزز صحافی اور نامور کالم نگار جناب فیصل مجید اعوان صاحب نے خطاب کیا۔انہوں نے فرمایا کہ “نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اسلامک رائٹرز جیسی تنظیمیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔” الفلاح ٹی وی کے ڈائریکٹر جناب مفتی ریاض جمیل صاحب نے اسلامی صحافت کے لیے حفیظ چوہدری اور اسامہ قاسم صاحب کے کردار کو سراہا، نیز فرمایا کہ “اس فورم کے لیے میری خدمات حاضر ہیں”۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد مہتاب نے وطن عزیز کی خدمت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ ان کے بعد ممتاز کالم نگار محترم قاسم چیمہ صاحب نے پرمغز بیان کیا۔ انہوں نے میڈیا کی اہمیت بیان کی اور فرمایا کہ جس کے ہاتھ میں قلم ہوتا ہے، وہی فاتح ٹھہرتا ہے. دنیا وہی کچھ دیکھ رہی ہوتی ہے جو وہ دکھانا چاہتا ہے۔لہٰذا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ ہم میڈیا کو اپنے ہاتھ میں لے کر اس کا مثبت استعمال کریں۔ ان کے بعد اسلامک رائٹرز موومنٹ کے مرکزی صدر محترم جناب حفیظ چوہدری صاحب نے خطاب فرمایا۔ قلم کی حرمت اور دور جدید میں اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ نیز بندہ ناچیز کی کتاب “غفلت کے اسباب و علاج، قرآن و سنت کی روشنی میں” کا تعارف کروایا اور حاضرین کو اس کے خریدنے کی ترغیب بھی دی۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مقابلہ مضمون نویسی کے انعام یافتہ حضرات کا اعلان کیا اور انہیں شیلڈز اور انعامات سے نوازا۔
یہ مقابلہ “قائد اعظم کیسا پاکستان چاہتے تھے؟ ” کے عنوان سے معنون تھا۔ اول پوزیشن محترم عاصم فاروقی، دوم محترمہ انیلہ افضال اور محترم امیر حمزہ نے جبکہ تیسری اور چوتھی پوزیشن بالترتیب محترم عظیم فاروقی اور جناب شارق یوسف نے حاصل کیں۔
ان کے بعد محترم جناب کاشف مغل صاحب اور محترم جناب نسیم زاہدی صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا.۔چائنہ سے تشریف لائی اسلامک رائٹرز موومنٹ کی ممبر محترمہ ڈاکٹروقار النساء صاحبہ نے اظہار ما فی الضمیر بیان کیا کہ انہیں ایک بہترین پلیٹ فارم کی ضرورت تھی جو قلم تھامنا سکھائے، اور خواتین کی عزت ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مضامین شائع کروا سکے۔الحمدللہ اسلامک رائٹرز موومنٹ نے میرے خواب کو حقیقت میں بدل دیا ہے.۔بعد ازاں تنظیم کے نائب سرپرست سید مزمل حسین نقشبندی مدظلہ نے قیمتی کلمات ارشاد فرمائے اور کتاب پر خوب صورت تجزیہ بھی پیش کیا، نیز چند مفید مشوروں سے بھی نوازا، اس کے بعد نوجوان شاعر محمد احمد صاحب نے پرسوز آواز میں وطن کے ساتھ محبت کا اظہار کیا۔مولانا یعقوب فیض صاحب نے فضلاء جامعہ اشرفیہ کے درمیان شیلڈز تقسیم کیں۔معروف سیرت نگار اور محقق جناب ڈاکٹر طارق شریف پیرزادہ نے خوب صورت الفاظ میں تقریب کی تنظیم و ترتیب کی تعریف کی اور اپنی خدمات اسلامک رائٹرز موومنٹ کے لیے وقف کرنے کا اعلان فرمایا۔
روزنامہ اوصاف سنڈے میگزین کے انچارج جناب ندیم نظر صاحب نے تقریب کی تعریف کی۔ نیز اسلامک رائٹرزموومنٹ پاکستان کے کارکنان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے فرمایا “آپ لکھیں، ہم اپنے اخبار میں شائع کریں گے”۔محترم جناب اسحاق جیلانی صاحب نے بھی بہت عمدہ کلمات ارشاد فرمائے۔ محترم جناب کامران رفیق صاحب نے کتاب کے بعض مندرجات پر روشنی ڈالی اور چند مفید مشوروں سے نوازا۔
آخر میں راقم السطور نے اپنی کتاب لکھنے کا مقصد بتایا کہ آج نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، محض غفلت کی بنا پر کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔ اس کتاب کے ذریعے انہیں اس عادت بد سے نجات دلانے کی کوشش کی گئی ہے،نیز کتاب کا تعارف بھی پیش کیا۔ اس میں غفلت کی تعریف، اسباب، علامات اور عملی و روحانی اور نفسیاتی علاج بھی بیان کیا گیا ہے۔ کل 88 صفحات پر مشتمل کتاب کی قیمت محض سو روپے ہے، نیز حاضرین اور منتظمین کا شکریہ بھی ادا کیا۔ محترم جناب حفیظ چوہدری صاحب اور دیگر منتظمین نے راقم کو خصوصی شیلڈ سے نوازا۔ پروگرام کا اختتام چچا جان محترم کی دعا سے ہوا۔ اللہ تعالیٰ اس تقریب کے انتظام و انصرام میں حصّہ لینے والے حضرات کو بہترین اجر عطا فرمائے آمین۔
تقریب کے بعد حاضرین کے لیے لذت کام و دہن کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ لیکن بندہ ناچیز کو سید مزمل حسین نقشبندی صاحب مدظلہ اپنے دولت کدے پر لے گئے۔ جہاں ایک پرتکلف ضیافت ہمارا استقبال کر رہی تھی۔ عصر کے وقت ایک خوبصورت اور یادگار پروگرام کی یادیں جی میں بسائے گھر کی جانب روانہ ہوا تو سوچ رہا تھا۔
چند الفاظ کے موتی ہیں مرے دامن میں
ہے مگر تیری محبت کا تقاضا کچھ اور
Leave a Reply