پاکستانی کھلاڑی ایک بار پھر انڈین کبڈی میں

Print Friendly, PDF & Email

بھارت میں اس ہفتے شروع ہونے والے پروفیشنل کبڈی لیگ کے دوسرے سیزن میں بھی چار پاکستانی کھلاڑی بھی حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان کبڈی فیڈریشن کے سیکریٹری محمد سرور نے جمعے کو بی بی سی اردو سروس کو بتایا کہ پاکستان سے چار کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ دو آفیشلز بھی انڈین کبڈی لیگ کے لیے بھارت جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ان میں مختلف یونٹس کے کھلاڑی ہیں جن کی خدمات کبڈی لیگ کی فرنچائز نے حاصل کی ہیں۔ انہیں آج ویزے ملے ہیں اور کل انشاء اللہ وہ روانہ ہوجائیں گے۔‘ ان پاکستانی کھلاڑیوں میں وسیم سجاد، ناصر علی، طارق ڈوگر اور تحسین اللہ شامل ہیں۔ محمد سرور نے بتایا کہ پچھلے سال بھی پاکستان سے چار کھلاڑیوں اور ایک آفیشل نے انڈیا میں پرو کبڈی لیگ میں شرکت کی تھی اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ ان کے بقول وسیم سجاد پچھلے سال بھی تین سٹیشنوں پر بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔ کبڈی خالصتاً پاکستان اور بھارت کا مقامی کھیل ہے مگر اسے سرکاری اور پیشہ ورانہ سطح پر کبھی اہمیت نہیں مل سکی تھی تاہم انڈیا میں پرو کبڈی لیگ نے پنجاب کے اس مقبول ترین کھیل کو نئی زندگی بخشی ہے۔ نئی دہلی میں بی بی سی اردو کے نامہ نگار سہیل حلیم کے مطابق پرو کبڈی لیگ کی تشہیر انڈین پریمئر لیگ کی طرز پر ہی کی جا رہی ہے اور اس کے میچ نہ صرف پرائم ٹائم ٹی وی پر دکھائے جارہے ہیں بلکہ اخبارات میں بھی جگہ مل رہی ہے اور ماہرین کے مطابق یہ کبڈی کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔

پچھلے سال بھی پاکستان سے چار کھلاڑیوں اور ایک آفیشل نے انڈیا میں پرو کبڈی لیگ میں شرکت کی تھی

منتظمین کے مطابق پرو کبڈی لیگ کا پہلے سیزن کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر 43 کروڑ لوگوں نے دیکھا جس کی وجہ سے یہ بھارت میں انڈین پریمیئر لیگ کے بعد دیکھا جانے والا دوسرا سب سے بڑا سپورٹس ایونٹ بن گیا ہے۔ محمد سرور کہتے ہیں ہیں کہ انڈیا میں کبڈی کے کھیل کی تجارتی اور پیشہ ورانہ سطح پر حوصلہ افزائی خوش آئند ہے۔ ’خوشی ہے۔ اچھا کر رہے ہیں۔ کھیل بڑی اچھی اور صحت مند سرگرمی ہوتی ہے اور انہوں (بھارت) نے کوئی شک نہیں ہے کہ اس پہ بہت کام کیا ہے۔ پھر اچھی چیزیں پھیلتی ہیں اور دوسرے ممالک بھی انہیں اپناتے ہیں۔‘ پاکستان کبڈی کے ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اور پنجاب کے اکثر قصبوں اور شہروں میں کبڈی کے مقابلے دیکھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے مگر اس کھیل وہ مقام نہیں مل سکا جس کا لطف سرحد پار کبڈی کے کھلاڑی اور شائقین دونوں ہی اٹھارہے ہیں۔ محمد سرور کے بقول اس کی وجہ فنڈز کی کمی اور سپانسرشپ نہ ہونا ہے۔ ’انڈیا میں بڑے بڑے سپانسر موجود ہیں۔ آپ یہ دیکھیے کہ اس لیگ کا پچھلے سال کا بجٹ انڈین کرنسی میں کروڑوں روپے تھا۔‘ پاکستان اور بھارت حریف ملک ہیں اور دونوں کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں مگر کھیلوں میں خاص طور پر کرکٹ کے میدان میں دونوں ہی ملکوں کے درمیان میچوں کو سرحد کے دونوں طرف خاصی دلچسپی سے دیکھا جاتا ہے۔ محمد سرور نے کہا کہ پرو کبڈی لیگ شروع ہونے سے پاکستانی کھلاڑی بھی خوش ہیں۔ ’جو کھلاڑی وہاں جارہے ہیں، وہ بہت خوش ہیں کہ ان کا تجربہ بڑھے گا اور وہ بڑے کھلاڑیوں سے کھیلیں گے کیونکہ وہاں صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا سے کھلاڑی آئے ہوئے ہیں۔‘ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’دونوں ملکوں کو اچھے پڑوسی بن کر رہنا چاہیے تاکہ ماحول ٹھیک رہے اور آگے بڑھیں اور سپورٹس تو ہے دوستی، سپورٹس میں کہاں لڑائی ہوتی ہے۔

(بشکریہ: بی بی سی اُردو)

Short URL: http://tinyurl.com/hgvg4cl
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *