ملیر کے علاقے کاظم آباد ماڈل کالونی میں ایک ماہ سی جاری پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا۔

Print Friendly, PDF & Email

کراچی  (رپورٹ :  ارشد قریشی ) ملیر ماڈل کالونی کے علاقے کاظم آباد میں  گذشتہ ایک ماہ سے جاری پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ۔ گذشتہ ایک ماہ سے پہلے اس علاقے میں پانی کی فراہمی تسلسل سے جاری تھی کہ اچانک کراچی  واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے کاظم آباد کی مین لائن پر   والز  تنصیب  کردیئے گئے جس کے فوری بعد علاقے میں پانی کی فراہمی بند ہوگئی ۔ والز کی تنصیب کے حوالے سے کراچی  واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام  سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ  کاظم آباد کی جانب آنے والی مین لائن سے کئی علاقوں کو پانی کی فراہمی کی جاتی ہے  جس کی وجہ سے کم پریشر کی شکایات میں اضافہ ہوا جس  کی بہتری کے لیئے والز لگا کر ناغے کے طریقہ کار کے مطابق پانی دینے کا فیصلہ کیا گیا جس سے قوی امید تھی کہ پانی کا پریشر بڑھے گا اور کاظم آباد کے ان گھروں میں بھی پانی  پہنچے گا جہاں ایک مدت سے پانی  نہیں پہنچتا  تھا ۔  علاقہ مکین اس حوالے سے کراچی  واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے اس موقف  کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب ایک ماہ پہلے تک کاظم آباد میں پانی کا کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا تو والز لگانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی علاقہ مکین اس خدشے کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ کاظم آباد کا پانی کسی اور علاقے کو بھی فراہم کیا جارہا ہے ۔

اس حوالے سے جب کراچی  واٹر اینڈ سیوریج بورڈ  کے   ایس ای  ڈسٹرکٹ کورنگی بی  سعید شیخ سے ان کا موقف  جاننے کے لیے  رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا   کہ کچھ عرصہ پہلے   چھ یونین کونسل  کورنگی ڈسٹرکٹ کے حوالے کی گئی ہیں   جن میں یوسی ٹو  ماڈل کالونی بھی شامل ہے ان تمام یوسی میں پانی کے مسائل کو دیکھتے ہوئے گذشتہ انتظامیہ نے کئی جگہوں پر والز کی تنصیب کا فیصلہ کیا تھا  اور امید تھی کہ خاطر خواہ نتائج حاصل ہوں گے۔ انہوں مزید کہا کہ  دراصل کاظم آباد میں  پانی کی کمی کی ایک بڑی وجہ ہمیں ڈملوٹی  کے ایم ای ایس پمپنگ ہاوس سے پانی کی فراہمی تسلسل سے نہ ہونا بھی  ہے ۔ لیکن جب کراچی  واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ ایک ماہ پہلے تک یا والز کی تنصیب سے پہلے تک صورت حال کیوں بہتر تھی اور اب اچانک کیوں بگڑ گئی تو اس کا  کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جاتا ہے۔

یاد رہے اس علاقے میں زیرِ زمین پانی بھی انتہائی نچلی سطح پر چلاگیا ہے جو پانی 80 فٹ کی گہرائی پر میسر آجاتا تھا اب وہ ایک سو پچاس فٹ کی گہرائی پر بھی دستیاب نہیں جس کی وجہ سے علاقے مکین  پینتیس سو سے چار ہزار ورپے میں پانی کے ٹینکر ڈلوانے پر مجبور ہیں جو ایک ہفتہ بھی بمشکل چلتا ہے ایک عام آدمی  سولہ ہزار روپے کا ماہانہ پانی کس طرح خرید رہا ہے اس کا اندازہ یہاں کے مکین ہی کرسکتے ہیں ۔مکینوں کے شدید احتجاج اور شکایات کے بعد  کراچی  واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے نمائندے علاقے میں آتے ہیں اور پانی کی فراہمی میں بہتری کی نوید سنا کر چلے جاتے ہیں اس کے بعد بار بار رابطہ کرنے کے باوجود رابطہ نہیں کیا جاتا اور اگر ہو بھی جائے تو ایم ای ایس ڈملوٹی میں  موٹروں کی خرابی کا بتایا جاتا ہے تو کبھی بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے موٹروں کے بند ہونے کی خبر دی جاتی ہے ، علاقہ مکینوں کا مطالبہ ہے کہ ہمارے علاقے کی سپلائی ہر صورت ایک ماہ پہلے والی پوزیشن پر لائی جائے ۔

Short URL: http://tinyurl.com/y2hw5l2q
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *