سپر سانک کمرشل پرواز: آواز سے بھی تیز طیارہ جو کونکورڈ کی جگہ لینا چاہتا ہے!

super sonic commercial perwaz
Print Friendly, PDF & Email

ہوابازی کی امریکی کمپنی بوم سپرسانک اب کچھ ایسے مسافر طیارے فروخت کرنے لگی ہے جو آواز کی رفتار سے 70 فیصد تیز سفر کر سکیں گے یعنی آج کے تیز ترین کمرشل طیاروں سے تقریباً دو گنا زیادہ تیز رفتار ہیں۔

اوورچر طیارے جو سپرسانک یعنی آواز کی رفتار سے تیز اڑنے والے طیارے ہیں، یہ کونکورڈ کی ریٹائرمنٹ کے بعد سپر سانک کمرشل طیاروں میں پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنا چاہتے ہیں۔

رواں ہفتے منگل کو امریکن ایئرلائنز نے بوم سپرسانک کے ساتھ 20 طیاروں کے حصول کا معاہدہ کیا جس میں اضافی 40 طیارے خریدنے کا آپشن بھی رکھا گیا ہے۔

امریکن ایئرلائنز نے یقین دلایا ہے کہ وہ دنیا میں سب سے بڑا کمرشل سپرسانک فضائی بیڑہ تیار کرنا چاہتی ہے اور اسے امید ہے کہ ان طیاروں کے ذریعے میامی سے لندن پانچ گھنٹوں سے بھی کم وقت میں یا پھر لاس اینجلس سے ہونولولو صرف تین گھنٹوں میں پہنچا جا سکے گا۔

مگر یہ ایئرلائن یہ طیارے حاصل کرنے والی دنیا کی پہلی ایئرلائن نہیں ہے۔ جون 2021 میں امریکہ کی ہی یونائیٹڈ ایئرلائنز نے بوم کے ساتھ 15 یونٹس کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا جس میں اضافی 35 طیارے خریدنے کا آپشن بھی شامل ہے۔

سنہ 2003 میں آخری کونکورڈ پرواز کے بعد کمرشل سپر سانک پروازیں ختم ہو گئی تھیں۔

پیرس کے چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پر 25 جولائی سنہ 2000 کو ہونے والے کونکورڈ حادثے میں 113 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد سے اس طیارے کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے۔

امریکن ایئرلائنز نے یقین دلایا ہے کہ وہ دنیا میں سب سے بڑا کمرشل سپرسانک فضائی بیڑہ تیار کرنا چاہتی ہے اور اسے امید ہے کہ ان طیاروں کے ذریعے میامی سے لندن پانچ گھنٹوں سے بھی کم وقت میں یا پھر لاس اینجلس سے ہونولولو صرف تین گھنٹوں میں پہنچا جا سکے گا۔

اوورچر طیارے کو 65 سے 80 مسافروں کو 7800 کلومیٹر تک سفر کروانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

طیارہ ساز کمپنی کے مطابق چار انجنز والا یہ طیارہ دنیا کے 600 پرکشش اور فائدہ مند روٹس پر پرواز کر سکے گا۔

بوم کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنے ڈیزائن میں ماحول دوستی کو بھی مدِ نظر رکھا ہے چنانچہ اس کا مقصد ہے کہ اس کی پروازوں سے کاربن کا صفر اخراج ہو۔

یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے کیونکہ فضائی سفر کی صنعت کو سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والی صنعتوں میں سے قرار دیا جاتا ہے۔

امریکن ایئرلائنز نے یقین دلایا ہے کہ وہ دنیا میں سب سے بڑا کمرشل سپرسانک فضائی بیڑہ تیار کرنا چاہتی ہے اور اسے امید ہے کہ ان طیاروں کے ذریعے میامی سے لندن پانچ گھنٹوں سے بھی کم وقت میں یا پھر لاس اینجلس سے ہونولولو صرف تین گھنٹوں میں پہنچا جا سکے گا۔

اس کمپنی کے سامنے یہ چیلنج ہے اور اب اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ پروازوں کے لیے ماحول دوست ایندھن کی کھوج کر رہی ہے تاکہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔

اب تک ان کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں دستیاب سب سے بہترین ایندھن روایتی ایندھن کے مقابلے میں 80 فیصد کم کاربن حارج کرتا ہے۔

بوم نے پرومیتھیئس فیولز نامی ایک کمپنی کے ساتھ شراکت کی ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سے پائیدار ایندھن تیار کر سکتی ہے۔

بوم سپرسانک کا دعویٰ ہے کہ اوورچر کا مرکزی ڈھانچہ اور پر ایسے بنائے گئے ہیں تاکہ ہوا کا بہاؤ بہترین انداز میں ہو جس سے طیارے کو ہوا کی مزاحمت کا سامنا کم سے کم ہو گا اور نتیجتاً ایندھن بھی کم خرچ ہو گا۔

تکنیکی اعتبار سے آواز کی رفتار سے تیز اڑان بھرنا چنداں مشکل نہیں، تاہم اصل مشکل ایسی خدمات فراہم کرنا ہے جس کے لیے مسافر پیسے دینے کو تیار ہوں اور آلودگی بھی کم سے کم ہو۔

اوورچر کی لانچ سنہ 2025 میں متوقع ہے مگر شاید سنہ 2029 سے پہلے یہ مسافروں کے لیے دستیاب نہ ہو۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا تب تک یہ اپنے بلند مقاصد حاصل کر کے کونکورڈ کا پیدا کردہ خلا پُر کر سکتا ہے یا نہیں۔

امریکن ایئرلائنز نے یقین دلایا ہے کہ وہ دنیا میں سب سے بڑا کمرشل سپرسانک فضائی بیڑہ تیار کرنا چاہتی ہے اور اسے امید ہے کہ ان طیاروں کے ذریعے میامی سے لندن پانچ گھنٹوں سے بھی کم وقت میں یا پھر لاس
اینجلس سے ہونولولو صرف تین گھنٹوں میں پہنچا جا سکے گا۔

(بشکریہ: بی بی سی اُردو)

Short URL: https://tinyurl.com/2zor68ha
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *