ڈا کٹر ریاض الرحمنؒ ! ایک نابغہ روزگار شخصیت۔۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر خالد محمود

Dr. Khalid Mehmood
Print Friendly, PDF & Email

Dr. Riaz ur Rehman RAہر انسان کے اس دنیا میںآنے کاکوئی نہ کوئی مقصد ہوتاہے اور کچھ لوگ اس مقصد کو اپنی زندگی میں پا لیتے ہیں اور یہی وہ لوگ ہوتے ہیں جنکو پھر اللہ تعالیٰ کسی خاص کام اور انسانیت کی خدمت کیلئے چن لیتا ہے۔ میرے والدمحترم بھی ایک ایسی ہی نابغہ روزگار شخصیت تھے جن کو دنیا میں اپنے آنے کا مقصد اور ادراک حاصل ہو گیا تھااور انہوں نے اپنی ساری زندگی آخری سانسوں تک اس مقصد کے حصول میں گزار دی اور یہ مقصد تھا خدمت خلق اور اللہ کے مہمانوں کی بے لوث خدمت یعنی عازمین حج وعمرہ کی تربیت۔ ویسے تو انکی یاد ہمیشہ ہی ہمارے دلوں میں رہتی ہے لیکن جب ہر سال حج کا سیزن شروع ہوتا ہے تو انکی یاد کثرت سے ستانے لگتی ہے۔والد محترم جب پہلی بار حج پر تشریف لے گئے تو وہاں پر پاکستانی عازمین حج کو مناسک و ارکان حج ادا کرتے دیکھا تو یہ بات خاص طور پر نوٹ کی کہ حج جیسی عظیم عبادت جس کو مسلمان زندگی بھر کی بچت لگا کر اداکرتا ہے اور جو زندگی میں ایک بار ہی فرض ہے اور وہ بھی نا مکمل یا ناقص کر کے واپس آجاتے ہیں۔ چنانچہ حج سے واپس آتے ہی ان کے اندر وہ مقصد اور شعور جاگ گیا اور عازمین حج و عمرہ کی فی سبیل اللہ تربیت کا کام شروع کر دیا اور سیٹلائیٹ ٹاؤن میں اپنی رہائش گاہ کے ایک کمرے سے اس نیک اور عظیم کام کی ابتداء کر دی اور ان کو یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ پاکستان بھر میں سب سے پہلے انہوں نے مناسک حج و عمرہ کی تربیت کایہ جدید انداز شروع کیا اور باقاعدہ ایک آ راستہ و پیراستہ منفرد تربیت گاہ بنائی جس میں خانہ کعبہ،مقام ابراہیم، حطیم،مطاف،شیطان(جمرات) کے ماڈل بنا کر رکھے اور مسجد الحرام،مسجد نبوی کی بہت سی نایاب اور تازہ ترین تصاویر، نقشوں،چارٹوں اور خاکوں سے مزین کیا۔انہوں نے عازمین حج و عمرہ کیلئے چار کتابچے ترتیب عمرہ، ترتیب حج، گلدستہ طواف اور گلدستہ سعی تحریر کئے اور مناسک حج و عمرہ کی تربیتی فلم تیار کی۔ ان کی یہ تربیتی فلم اور چاروں کتابچے پاکستان اور پاکستان کے باہر بھی بہت مقبول ہوئے۔ پاکستان بھر کے اخبارات، رسائل و جر ائد میں عازمین حج و عمرہ کیلئے ڈاکٹر صاحب کے معلوماتی مضامین شائع ہوتے تھے۔ ا ن کی خدمات اور تربیت کے اس جدید انداز کو حکومتی سطح پر بھی بے حدسراہا گیا۔سربراہان مملکت سے کر مختلف وزراء مذہبی امور،سیکر ٹریز مذہبی امور نے انکے اس انداز تربیت کو دیکھا اور سراہا اور انکی خدمات سے استفادہ بھی حاصل کیا اور تعریفی اسناد اور سرٹیفکیٹس سے بھی نوازا۔صدر جنرل محمد ضیاء الحق نے پی ٹی وی پر انکا تربیتی پروگرام دیکھ کر انہیں ایوان صدر میں بلایا ان سے ملاقات کی ،انکے تربیتی پروگرام کو سراہا اور انکی سربراہی میں ایک سو سے زیادہ افراد کا ایک حج گروپ سعودی عرب بھجوایا کہ اس گروپ کو سعودی عرب میں بھی مناسک حج کی تربیت دی جائے۔ 1988ء کی قومی حج کانفرنس میں جنرل ضیا ء الحق نے انکی خدمات کاپرجوش انداز میں ذکر کیا اور خراج تحسین پیش کیا جو ہمارے خاندان کیلئے ایک اعزاز ہے۔وزارت مذہبی امور کومشورے،حج پالیسی کی تیاری میں مدد،حاجی کیمپ اور وزارت مذہبی امور کے تربیتی پروگرامز میں عازمین حج کو تربیت دیتے رہے۔راولپنڈی،اسلام آباد کے حج ماسٹر ٹرینرز انکے شاگرد ہیں۔انکی زندگی میں ہم بھائیوں کو انکے ساتھ حج و عمرہ ادا کرنے کے مواقع ملے،ہم نے ان سے بہت کچھ سیکھا اور راہنمائی لی اور ا نکی ر حلت کے بعدمیں اور میرے بھائی ڈاکٹر طارق محمود نے والد صاحب کے اس مشن کو انکے صدقہ جاریہ کے طور پر جاری و ساری رکھا ہوا ہے انہوں نے جو پودا 1978ء میں لگایا تھا آج یہ پودا بہت بٹرا درخت بنکر پھل دے رہا ہے۔اس نیک کام کی بدولت اور برکت سے انکے بیٹوں، بہوؤں اور پوتے پوتیوں کو بھی حج و عمرہ کی سعادتیں حاصل ہوئیں اور وہ بھی خواتین عازمین حج و عمرہ کو تربیت دیتی ہیں۔والد صاحب کی قائم شدہ تربیت گاہ پورا سال عازمین حج و عمرہ کی تربیت کیلئے کھلی رہتی ہے۔عمرہ سیزن میں عازمین عمرہ کیلئے ہر اتوار کو صبح دس بجے عمرہ تربیتی پروگرام اور حج سیزن میں ہر اتوار کو صبح نو بجے مناسک حج کے تر بیتی پروگرامز منعقد ہوتے ہیں اور آخری حج فلائیٹ کی روانگی تک جاری رہتے ہیں۔والد صاحب دیگر فلاحی اور دینی خدمات میں بھی پیش پیش رہے۔ اپنے علاقہ کی امن کمیٹی اور اصلاحی کمیٹی کے چئیرمین رہے اور جنرل ضیاء کے دور میں انکو اپنے علا قہ کا ناظم صلواۃ بھی مقرر کیا گیا تھا۔بہت سی بیواؤں اور یتیم بچوں کی کفالت بھی کرتے تھے۔اللہ تعالیٰ انکی قبر پر شبنم افشائی کرے اور انکے درجات بلند فر مائے اور ہمیں بھی اسی طرح اپنی زندگی میں خدمت خلق اور عازمین حج و عمرہ کی خدمت اور تربیت کی مزید توفیق عطا فرمائے۔(آمین یا رب العالمین)۔

Short URL: http://tinyurl.com/gkolxpp
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *