حج دین اسلام کاپانچواں فرض رکن اورصاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے ۔ پہلا حج ہی فرض حج ہوتا ہے بعد میں ادا کئے جانے والے حج نفلی حج یا حج بدل کہلاتے ہیں۔ حجاج کرام
عمرہ کو حج اصغر بھی کہا جا تا ہے۔عمرہ کی فضیلت کے متعلق بہت سی احادیث مبارکہ میں ذکر آیا ہے لیکن رمضان المبارک میں عمرہ ادا کرنے کے متعلق حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول
مکرمی، اس سال حج2016 ء کیلئے پاکستان سے تقریباً ایک لاکھ ترتالیس ہزار (1,43,000) افراد جن میں خواتین کی معقول تعداد بھی شامل ہو گی حج کی ادائیگی کی سعادت حاصل کرنے کیلئے حجاز مقدس جائیں گے۔ ان میں سے
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ رمضان میرا مہینہ ہے اور اس کے روزوں کا اجر روزے داروں کو میں خود دونگا۔قرآن مجید میں رمضان کے مہینہ کا زکرآیا ہے۔جنت میں ایک مخصوص دروازہ ہے جس کا نام باب الریان ہے
ہر انسان کے اس دنیا میںآنے کاکوئی نہ کوئی مقصد ہوتاہے اور کچھ لوگ اس مقصد کو اپنی زندگی میں پا لیتے ہیں اور یہی وہ لوگ ہوتے ہیں جنکو پھر اللہ تعالیٰ کسی خاص کام اور انسانیت کی خدمت
ملک میں حج کا سیزن شروع ہو چکا ہے۔متنازعہ حج پالیسی کا اعلان بھی ہو گیا ہے اور حسب رو ائیت پالیسی عدالت میں ہے۔ لیکن آج تک عازمین حج و عمرہ کو یہ نہیں پتہ چل سکا کہ پی
حج کے لغوی معنی ہیں کہ کسی عظیم الشان چیز کی طرف قصد و ارادہ کرناجبکہ شریعت کی اصطلاح میں مخصوص زمانے میں مخصوص افعال،فرض، واجبات،طواف،سعی،وقوف عرفات اور دیگر مخصوص مقامات کی زیارت کرنے کو حج کہا جاتا ہے۔عمرہ عربی
صفا مروہ کی سعی حج و عمرہ کا ایک واجب رکن ہے اگر یہ واجب چھوڑ دیا جائے یا غلط طور پر ادا ہو گیا تو حج و عمرہ ناقص رہ جاتا ہے اور ایک دم دینا لازم ہو جاتا
طواف کعبتہ اللہ حج و عمرہ کا ایک لازمی رکن ہے اگر یہ رکن چھوڑ دیا جائے یا غلط طور پر ادا ہو گیا تو حج و عمرہ ادا ہی نہیں ہوگا۔ عام طور پر لوگوں کو یہ بھی علم