حج اور عمرہ میں فرق؟۔۔۔۔ تحریر: ڈاکٹر خالد محمود ، راولپنڈی

Dr. Khalid Mehmood
Print Friendly, PDF & Email

حج کے لغوی معنی ہیں کہ کسی عظیم الشان چیز کی طرف قصد و ارادہ کرناجبکہ شریعت کی اصطلاح میں مخصوص زمانے میں مخصوص افعال،فرض، واجبات،طواف،سعی،وقوف عرفات اور دیگر مخصوص مقامات کی زیارت کرنے کو حج کہا جاتا ہے۔عمرہ عربی زبان کا لفظ ہے اس کا لغوی معنی ہے ارادہ یا زیارت کرنا۔شر یعت کی اصطلاح میں بیت اللہ شریف کا قصد و ارادہ اور زیارت کرنے کو عمرہ کہتے ہیں۔ حل یا میقات سے احرام باندھ کر بیت اللہ شریف کا طواف،صفا مروہ کی سعی اور حلق؍قصر کرانا اور ان اعمال کا مجموعہ عمرہ کہلاتا ہے ۔ جس طرح حج کرنے والے کو حاجی کہا جاتا ہے اسی طرح عمرہ کرنے والے کو معتمر کہتے ہیں۔ حج صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار ادا کرنا فرض ہے۔ عام طور پر لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ جو آدمی عمرہ کر لے اس پر حج کرنا فرض ہو جاتا ہے لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے کیو نکہ حج تو پہلے ہی صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ حج سے پہلے عمرہ ادا کر لینا چاہئیے اور اس کی وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ بعد میں حج کرنے میں آسانی ہوگی کیونکہ سارا طریقہ پتہ ہو گا اور حج کے مقامات بھی پہلے سے دیکھے بھالے ہو نگے اور حج کرنے میں آسانی ہوگی اور بعض لوگوں کے نزدیک عمرہ حج کی ریہرسل ہوتا ہے۔ان تمام باتوں کا حقیقت اور صداقت سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ حج اور عمرہ کے مناسک کی ادائیگی میں بہت زیادہ فرق ہے اورعمرہ اور حج ادا کرنے کے مقامات بھی الگ الگ جگہوں پر واقع ہیں اور پھر عام طور پر لوگوں کو حج اور عمرہ میں فرق بھی معلوم نہیں ہوتا ۔اس لئیے اس مضمون میں عوام الناس کی آگاہی کے لئے حج اور عمرہ میں فرق تفصیل سے بتایا جا رہا ہے۔
حج اور عمرہ میں فرق: حج فرض ہے اور عمرہ سنت مؤکدہ ہے۔حج کیلئے ایک خاص وقت معین ہے اور ا یام حج میں عمرہ ادا کرنا مکروہ ہے۔ محض عمرہ کرنے سے حج فرض نہیں ہو جاتا۔ آجکل عوام الناس میں خواہ مخواہ ہی یہ بات مشہور ہے کہ جس نے اگرحج سے پہلے عمرہ ادا کرلیا تو اس پر حج فرض ہو جاتا ہے حالانکہ حج دین اسلام کا پانچواں رکن ہے اور پہلے سے ہی صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے ۔ حج مخصوص لباس،مخصوص دنوں ،مخصوص وقت اور مخصوص مقامات میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ صرف خانہ کعبہ مکہ مکرمہ میں اداکیا جاتا ہے۔ جبکہ مناسک حج کی ادائیگی کے لئے مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور صفا مروہ کے علاوہ مکہ مکرمہ سے باہر وادی منیٰ ،عرفہ اور مزدلفہ میں بھی جانا ہوتا ہے۔ عمرہ 9ذوالحج سے لیکر 13ذوالحج تک کے علاوہ پورے سال میں کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ صاحبِ استطاعت کو زندگی میں ایک دفعہ ضرور عمرہ ادا کرنا چاہیئے ۔ پا کستان سے جا کر جو پہلا عمرہ ادا کیا جا تا ہے وہ آپ کا اپنا اور واجب عمرہ ہوتا ہے۔اسی طرح مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آکر جو عمرہ ادا کیا جاتا ہے وہ بھی وا جب عمرہ ہوتا ہے۔مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران جو عمرہ ادا کیا جاتا ہے وہ نفلی عمرہ کہلاتا ہے۔ نفلی عمرہ زندہ اور فوت شدہ عزیزوں کیلئے بھی کیا جا سکتا ہے ۔ حج اور عمرہ میںیہ فرق ہے : عمرہ کو حج اصغر یعنی چھوٹا حج بھی کہتے ہیں اور حج کو حج اکبر یعنی بڑا حج کہا جاتا ہے۔ حج کی میقات حرم یا مکہ مکرمہ میں رہائش گاہ ہے جبکہ عمرہ کی میقات حِل ہے۔حج کیلئے ایک خاص وقت معین ہے۔ عمرہ کیلئے خاص وقت معین نہیں ہے۔حج کے ایام 8ذوالحج سے 12ذوالحج تک ہو تے ہیں عمرہ9ذوالحج سے13 ذوالحج تک کرنا مکروہ ہے، عمرہ کے مناسک حرم شریف خانہ کعبہ میں ادا کیے جاتے ہیں۔حج کے مناسک خانہ کعبہ کے علاوہ منٰی ،عرفات اور مزدلفہ میں ادا کیے جاتے ہیں۔حج کے تین فرض اور چھ واجب ہیں جبکہ عمرہ کے دو فرض اور دو واجب ہیں۔حج میں تلبیہ یعنی لبیک 8 ذوالحج کو ا حرام باندھنے احرام کے نفل پڑھنے اورحج کی نیت کرنے کے بعد پکارنا شروع کی جاتی ہے اور 10 ذوالحج کو جمرہ عقبیٰ کی رمی کرنے سے قبل پکار نا بندکی جاتی ہے جبکہ عمرہ میں تلبیہ یعنی لبیک احرام باندھنے احرام کے نفل پڑھنے اورعمرہ کی نیت کرنے کے بعد پکارنا شروع کی جا تی ہے اور طواف بیت اللہ شرو ع کرنے سے قبل پکارنا بند کر دی جا تی ہے حج کا احرام ،احرام باندھنے ،احرام کے نفل پڑھنے اور حج کی نیت کرنے کے بعد قیام منٰی ، وقوف عرفات، وقوف مزدلفہ، رمی جمرہ عقبیٰ ،قربانی اور حلق /قصر کے بعد کھولا جا تاہے۔ جبکہ عمرہ کا احرام ،احرام باندھنے احرام کے نفل پڑھنے اورعمرہ کی نیت کرنے کے بعد طواف بیت اللہ، صفا مروہ کی سعی ،اور حلق/قصرکرانے کے بعد کھولا جاتا ہے۔ حج میں حلق؍قصر منیٰ میں کرا یا جاتا ہے جب کہ عمرہ میں حلق؍قصر مکہ مکرمہ میں کرایا جاتا ہے۔ حج میں طواف قدوم، وقوف عرفات اور وقوف مزدلفہ ہے جبکہ عمرہ میں یہ نہیں ہیں ۔ حج میں رمی جمرات کرنا ہوتی ہے جبکہ عمرہ میں رمی جمرات نہیں کرنا ہوتی۔حج میں دم شکر یعنی قربانی کرنا ہوتی ہے عمرہ میں قربانی نہیں ہوتی۔ حج میں طواف زیارت کرنا ہوتا ہے جبکہ عمرہ میں طواف زیارت نہیں ہوتا۔ حج میں طواف وداع کرنا ہوتا ہے عمرہ میں طواف ود اع نہیں ہوتا۔ حج میں حج بدل ہوسکتا ہے جبکہ عمرہ میں عمرہ بدل نہیں ہوتا۔ حج فوت ہو جاتا ہے جبکہ عمرہ فوت نہیں ہوتا۔ حج پانچ دنوں میں مکمل ہو تا ہے جبکہ عمرہ تقریباََ پانچ گھنٹے میں مکمل ہو جاتا ہے۔ حج قرض کے پیسوں سے ادا نہیں کیا جا سکتا جبکہ عمرہ قرض کے پیسوں سے ادا کیا جا سکتا ہے۔ جس طرح ادائیگی حج اور عمرہ میں بہت سا فرق ہے اسی طرح ادائیگی حج اور عمرہ میں کچھ مماثلت اور مشابہت بھی ہے۔
حج اور عمرہ میں مماثلت : حج اور عمرہ پر جانے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہوتے ہیں۔ حج اور عمرہ دونوں میں فرا ئض اور واجبات ہوتے ہیں۔ حج اور عمرہ میں احرام کے احکام یکساں ہیں۔حج اور عمرہ دونوں میں احرام باندھا جا تا ہے اور احرام اور حدود حرم کی پابندیا ں لاگو ہوتی ہیں۔ حج اور عمرہ دونوں میں طواف بیت اللہ کیا جاتا ہے۔ حج اور عمرہ دونوں میں صفا مروہ کی سعی کی جاتی ہے۔ حج اور عمرہ دونوں میں حلق؍قصر کرایا جاتا ہے اور حلق؍قصر کے بعد احرام کھول دیا جاتا ہے۔ حالت احرام سے باہر آنے کے بعد احرام کی پابندیاں ختم ہو جا تی ہیں لیکن حدود حرم کی پابندیاں برقرار رہتی ہیں۔
مردوں اور خواتین کے لئے مناسک حج وعمرہ کی ادائیگی میں فرق:جس طرح مردوں اور خواتین کی طریقہ ادائیگی نماز میں فرق ہے اسی طرح مردوں اور خواتین کیلئے مناسک حج و عمرہ کے طر یقہ اد ائیگی میں بھی درج ذیل فرق ہے۔
خواتین کے لئے حج کی فرضیت کی شرائط میں مزید دو شرطیں یہ ہیں(i)خاوند یا محرم کا ساتھ ہونا (ii)حالت عدت میں نہ ہونا (عدت چاہے خاوند کی فوتگی کی وجہ سے ہو یا طلاق کی وجہ سے) عورت پر واجب ہے کہ وہ حج پر جانے سے پہلے خاوند سے اجازت لے ۔خواتین کا احرام مردوں سے مختلف ہے۔مردوں کا احرام دو ان سلی سفید چادریں ہیں جبکہ خواتین کا احرام ان کا اپنا روزمرہ کا ساتر لباس ہے۔ خواتین استقبال حجر اسود کیلئے ہاتھ مردوں کی طرح کانوں تک نہیں بلکہ کندھوں تک اٹھائیں گی۔ خواتین کیلئے طواف میں اضطباع نہیں ہے ۔ خواتین کیلئے طواف میں رمل نہیں ہے۔خواتین کو دوران سعی صفامروہ سبز بتیوں(میلین اخضرین) کے درمیان دوڑنا نہیں ہے بلکہ معمول کی رفتار سے چلنا ہے۔خواتین کیلئے حالت احرام سے باہر نکلتے وقت مردوں کی طرح حلق ؍قصر کرانا نہیں ہے بلکہ سر کے بالوں کے آخری سرے سے ڈیڑھ انچ یا ڈیڑھ پور کٹوا نا چاہئیے ۔ خواتین کی طرف سے رمی جمرات ان کے محرم بھی کر سکتے ہیں۔شرعی اعتبار سے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔مرد بیمار یا ضعیف ہو تو خواتین بھی ان کی طرف سے رمی کر سکتی ہیں۔ خواتین کو فطری مجبوری کی وجہ سے حج میں طواف وداع معاف ہے۔ خواتین کو دوران طواف اور سعی مردوں سے اختلاط سے ہر ممکن گریز کرنا چاہیے۔خانہ کعبہ کے قریب اور حجراسود کے بوسہ کے لئے مردوں سے اختلاط اور دھکم پیل سخت نا پسندیدہ عمل ہے۔خواتین کے لئے مطاف یا مسجد کے کسی حصہ میں باجماعت نماز کی ادائیگی کے لئے مردوں کی صفوں میں شامل ہوناجائز نہیں ہے بلکہ خواتین کے لئے مخصوص جگہ میں نماز ادا کرنی چاہیے یا مردوں سے پیچھے رہ کر خواتین کی الگ صف بنانا چاہیے۔ مقام ملتزم پر مرد ملتزم کی دیوار سے چمٹ کردعا مانگتے ہیں لیکن خواتین کوملتزم کی دیوار سے چمٹنے کی بجائے دور سے دعا مانگنا افضل ہے جوکہ امہات المومنینؓ کا طریقہ ہے۔ خواتین کسی مرد کی طرف سے یا خاتون کی طرف سے حج بدل کر سکتی ہیںیعنی حج بدل میں نیابت کر سکتی ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/zdfbvef
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *