میرے یو ٹیوب چینل”مشرقی اُفق“ پر پابندی لگا دی گئی
تحریر: میر افسر امان
گذشتہ روز میں نے حسبِ معمول اپنا یو ٹیوب ٹی وی چینل کھلا تو معلوم ہوا، اس پر یوٹیوب انتظامیہ نے پابندی لگا دی ہے۔ یہ رام کہانی درج تھی کہ تم نے کیمونیٹی کے مفاد کے خلاف مواد ڈالا ہے، اس لیے تمھارے یوٹیب چینل پر انتظامیہ نے پابندی لگا دی ہے۔
میں کئی دہایوں سے کالم نگاری کر رہا ہوں۔ میں اپنے کالموں میں ”مشرقی اُفق“ لوگو استعما ل کرتا ہوں۔ کچھ دہایوں میں سے”مشرقی اُفق“ لوگو ہی کے نام سے یو ٹیب چینل بھی بنایا ہوا ہے۔میرے جو کالم اخبارات، رسائل میں شائع ہوتے ہیں، ان کی ویڈیو بنا کر اپنے یوٹیوب چینل ”مشرقی اُفق“ پر پوسٹ کرتا رہا ہوں۔ ابلاغ کے لیے یہی کام میں اپنے فیس بک اکاؤنٹ کرتا ہوں رہتا ہوں۔ فیس بک پر بھی غزہ پر مظالم کی ویڈیو کو لائیک کرتا ہوں۔ انہیں آگے دوستوں میں شیئر کرتا رہاتا ہوں۔ فیس بک پر بھی اپنے کالم اور ویڈیو پوسٹ کرتا ہوں۔ ہر روز فیس دیکھتا ہوں۔ ہرروز فیس بک انتظامیہ کی طرف سے نوٹس جاری ہوتا کہ آپ پر ایک گھنٹے کی پابند لگا دی گئی۔ لگتا ہے جلد ہی فیس بک پر بھی پابندی لگا دی جائے گا۔ میں ہمیشہ فلسطین، کشمیر اور مسلم ملکوں پر مظالم پر لکھتا رہا ہوں۔ مگر جب سے غزہ کی جنگ شروع ہوئی میں نے اس پر زیادہ لکھنا شروع کیا۔اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم کو اُجاگر کیا۔غزہ کی جنگ پر نظمیں بھی لکھنا شروع کیں۔ جو اپنی یو ٹیوب چینیل”مشرقی اُفق“ پر پوسٹ کرتا رہا ہے۔ اسماعیل ہنیہ کی وفات تک کے واقعات پرسو نظوں کی کتاب جلدشایع ہو گی۔ ان شاء اللہ۔ یہی نظمیں فیس بک پر بھی پوسٹ کرتا رہتا ہوں۔ الیکٹرونک ذرائع ابلاغ پر کنٹرول رکھنے والوں یہود، ہنود اور نصارا کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ایک در بند ہزار در کھلے ہوتے ہیں۔ کیا آپ پابندیں لگا کر حق و سچ لکھنے اور اسے پھیلانے والوں پرکو آپ روک سکتے ہیں، یہ نا ممکن ہے۔
جیسا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ الیکٹرونک یہود،ہنود اور نصارا کے کنٹرول میں ہیں۔ وہ نام نہاد اظہار رائے کی آزادی کے ڈھول تو پیٹتے رہتے ہیں۔ مگر اظہار راے کی ساری آزادی صرف ان کو ہی حاصل ہے۔وہ اسلام پر پیغمبر ؐاسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو ساری دنیا کے رحمت العٰلمیں بنا کر بھیجے گئے ہیں، ان کی شان میں گستاخیوں کو اظہار رئے کہتے ہیں۔ جبکہ انبیاء پر ایمان لانا مسلمانوں کے لیے فرض ہے۔ نائین الیون کا جعلی واقعہ بھر پاہ کر کے پوری دنیا میں اسلام کے خلاف مہم چلائی،مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کی مہم چلائی۔ مسلمان ملکوں افغانستان، عراق،لیبیا، شام، چیچینیا، برما، بوسینیا، سوڈان وغیرہ حملے کر اُنہیں تارج کر دیا۔ اسرائیل سو سال سے زیادہ فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ تور رہا ہے۔ اُن کو اُن کے گھروں سے دہشت گردی سے نکال دیا۔ کہیں خیموں میں پناہ لی تو صابرہ شتیلہ جیسے مہاجر کیمپوں پر بارود کی بارش کر دی۔ سارے فلسطین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ فلسطینی اگر اپنے وطن اور گھروں کو بچانے کے لیے مذاحمت کرتے ہیں تو دجالی میڈیا الٹا اِن کو دہشت گرد بنا کر پیش کرتا ہے۔ تنگ آمد بجنگ آمد کی بنیاد پر فلسطینیوں مجاہدین نے مظالم کا بدلہ لینے کے لیے ۷ /اکتوبر ۳۲۰۲ء طوفان اقصیٰ بھر پاہ کیا۔ اس حملے نے اسرائیل کا ناقابل تسخیر ہونا اور اُس کے ڈوم سیکوٹی کا بھرم اُڑا کر رکھا دیا۔ جنگ کے قواہد کی مطابق اسرائیل کو فلسطینی مجاہدین سے لڑنا تھا۔ مگر اسرائیل امریکہ اور مغربی ملکوں کے ساتھ مل کر نہتے شہریوں پر مسلسل ۸۲۳ دنوں سے بمبار ی کر رہا ہے۔ نوے لاکھ ٹن بارود گرا چکا ہے۔ ایک لاکھ شہید اور کئی لاکھ زخمی ہوئے ہیں۔ ہزاروں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ غزہ کو اسی فی صد کھنڈر بنا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ ہے کے غزہ لا ملبہ اُٹھانے کے لیے سو ٹرک بیس برس تک ملبہ اُٹھائیں تو کہیں ملبہ ختم ہو گا۔اس کے لیے کروڑوں ڈالر چاہیے ہونگے۔
اسرائیل اور بھارت فلسطین اور کشمیر پر ناجائز قبضے کو جائز قرار دیتے رہے۔ جبکہ ان دونوں مسئلوں پر اقوام متحدہ کی درجنوں قراردادیں پاس ہوئیں۔ ان پر عمل در آمند کرنے پررکاواٹیں گھڑی کیں۔ آج ہی اقوام متحدہ کے جنرل سیکر ٹیری کا بیان کہ انسانی بنیادی حقوق کی چئمپئین ادارے کہاں گئے، جو فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموش تماشاہی بنے ہوئے ہیں۔ ساری دنیا کے انصاف پسند عوام اسرائیل مظالم کے خلاف اپنی اپنے ملکوں میں احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔عالمی عدالت انصاف نے بھی وزیر اعظم اسرائیل نیتن یاہوکو فلسطینیوں کی نسل کشی مجرم قرار دیا اور نیتن یاہو کی گرفتاری کا حکم جاری کیا ہے۔ اگر آزاد ذرائع اسرائیلی مظالم پر آواز اُٹھاتے ہیں تو ان پر پابندیاں لگائی ہیں۔ یہ سرا سر نا انصانی ہے، اسے بند ہونا چاہیے۔
Leave a Reply