پاکستان کے اولین محرک چوہدری رحمت علی
تحریر: مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی
مسلمانوں کی علیحدہ ریاست برصغیر میں قائم کرنے کاتشخص اجاگر جن رہنماؤں نے کیاان میں نمایاں نام چوہدری رحمت علی کابھی ہے،جب اس ریاست کوحاصل کرنے میں مسلمان کامیاب ہوئے تو اس کانام جس ہستی نے رکھاوہ بھی چوہدری رحمت علی ہیں۔
لفظ پاکستان کے خالق چوہدری رحمت علی 16نومبر1897ء کوموضع موہراں تحصیل گڑھ شکرہوشیارپور پنجاب میں پیداہوئے،آپ کے والد کانام حاجی شاہ محمدگوجر تھاوہ ایک متوسط طبقے کے زمیندارتھے،چوہدری رحمت علی نے ابتدائی تعلیم ہوشیار پور میں اورمیٹرک کاامتحان 1914ء میں اینگلوسنسکرت ہائی سکول جالندہر سے پاس کیا۔1918ء میں آپ نے مسلمانوں کی سب سے بڑی درس گاہ اسلامیہ کالج لاہور سے بی اے کیا۔زمانہ طالب علمی میں آپ کالج کے میگزین دی کریسنٹ کے مدیر رہے ۔1915ء میں بزم شبلی کے افتتاحی خطبہ میں آپ نے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ قومی وطن کاتصور پیش کیا،آپ نے کہاکہ ہندوستان کاشمالی علاقہ مسلم اکثریت پر مشتمل ہے اوراسے ہم مسلم حیثیت سے ہی برقراررکھیں گے بلکہ یہی نہیں ہم اسے مسلم ریاست بنائیں گے لیکن یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ ہم متحدہ قومیت کوخیرآباد کہہ دیں اورجتنی جلدی ہم ہندوستانیت سے دامن چھڑالیں گے یہ ہمارے اوراسلام کے لیے سود مندثابت ہوگی۔لاء کالج لاہور میں ہندوطلباء نے آپ کی مخالفت شروع کردی،کالج کاپرنسپل بھی ہندوتھاوہ ہندوطلباء کومسلمانوں پہ ترجیح دیتا،ہندوطلباء نے پرنسپل سے چوہدری رحمت علی کی شکایت کی،پرنسپل نے ہندوطلباء سے کہاکہ رحمت علی کواہمیت نہ دوبلکہ یہ ایک دیوانہ پاگل ملاّ ہے۔چوہدری رحمت علی نے 29اپریل 1933ء میں انگلینڈ کی کیمبرج یونیورسٹی سے فراغت حاصل کرنے کے بعد قانون کی ڈگری ڈبلن سے 1934ء میں حاصل کی اورایم اے 8اکتوبر 1940میں پاس کیا،بارایٹ لاء کی ڈگری انرٹمپل اِن لنڈن سے 1943ء میں حاصل کی،آپ نے 276صفحات پہ مشتمل ایک کتاب بھی لکھی جس میں پاکستان کی جدوجہد کاتذکرہ تفصیل کے ساتھ کیاہے 1930ء کوانگلینڈ میں گول میزکانفرنس منعقد ہوئی آپ نے کانفرنس کے مندوبین میں ایک پمفلٹ تقسیم کیاجس میں مسلم قائدین سے پرزورمطالبہ کیاکہ اب اسی وقت اگرپاکستان حاصل نہ کیاتوپھر کبھی بھی حاصل نہ کرسکوگے۔آپ پاکستان بننے سے قبل لاہور آئے مگر اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نے آ پ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے،آپ واپس انگلینڈ چلے گئے،دوسری بارجب پاکستان آئے توپاک معرض وجود میں آچکاتھااورمسئلہ کشمیر پہ آپ ایک عظیم جدوجہدرکھتے تھے آپ نے اس وقت کی حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاکہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ میں بحث کے لیے بھیجاجائے مگر اس وقت کی حکومت نے آپ کواقوام متحدہ نہ بھیجاآپ دلبرداشتہ ہوکر انگلینڈ چلے گئے،چوہدری رحمت علی کی اس ملک کے لیے جدوجہدعلامہ اقبال اورقائداعظم محمدعلی جناح کی طرح تھی تینوں نے اس ملک کوحاصل کرنے کے لیے جدوجہد کی لیکن آج نوجون نسل چوہدری رحمت علی سے متعارف نہیں جوسراسرزیادتی ہے
چوہدری رحمت علی 31 جنوری 1951ء کوایویلین نرسنگ ہوم (ہسپتال) میں داخل ہوئے آپ کوسردی لگ جانے کی وجہ سے نمونیہ کاعارضہ لاحق ہوا تو3فروری 1951 ء اسی عارضہ کی وجہ سے اپنے خالق حقیقی سے جاملے آپ کو20فروری کوتین بجے دن پروفیسرملبورن کی زیرنگرانی کیمرج نیومارکیٹ روڈ باردسیمٹری (مسیحی قبرستان)قبر نمبر8330۔بی میں امانتادفن کیاگیا،آج اس ملک خدادداد کانام رکھنے والے مسیحی برادری کے قبرستان میں امانتادفن ہے یقینا یہ ایک زیادتی والی بات ہے،مسلم لیگ ق کی حکومت میں چوہدری برادران نے کچھ کوشش کی چوہدری رحمت علی کی میت لاش کولانے کی مگر پایہ تکمیل کویہ عمل نہ پہنچ سکامیری اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم جناب نوازشریف صاحب اورصدراسلامیہ جمہوریہ پاکستان جناب ممنون حسین صاحب اورچیف جسٹس آف پاکستان جناب تصدق حسین گیلانی صاحب سے درخواست ہے کہ دیارغیر سے محسن پاکستان وخالق لفظ پاکستان جناب چوہدری رحمت علی کے جسد خاکی کوپاکستان میں لاکرمسلم قبرستان میں دفن کیاجائے یہ ان کاہم پہ حق اورہمارااسلامی فریضہ بھی بنتاہے اللہ پاک اس ملک خدادا د کی اوراس کی حفاظت کرنے والوں کی حفاظت فرمائے (آمین)
Leave a Reply