قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اور باقیات بروقت اٹھا کر ٹھکانے لگانے کے لئے تین روزہ خصوصی مہم چلائی جائے گی، خان زیب خان

Print Friendly, PDF & Email

عملہ صفائی اور دیگر متعلقہ اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں خصوصی مہم میں 1898 اہلکار حصہ لیں گے،واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور (ڈبلیو ایس ایس پی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر
قربانی کے جانوروں کی باقیات اور آلائشیں اٹھانے کے لئے ڈبلیو ایس ایس پی کی اپنی 230گاڑیوں کے علاوہ کرایہ کی 75گاڑیوں کا بھی بندوست کیا گیا ہے


پشاور(سٹی رپورٹر) واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور (ڈبلیو ایس ایس پی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینئر خان زیب خان نے کہا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اور باقیات بروقت اٹھا کر ٹھکانے لگانے کے لئے تین روزہ خصوصی مہم چلائی جائے گی جس پر عید کے روز سے عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لئے عملہ صفائی اور دیگر متعلقہ اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں خصوصی مہم میں 1898 اہلکار حصہ لیں گے۔ عید کے موقع پر معمول کی صفائی اور پانی فراہمی کا عملہ بھی فرائض انجام دے گا، قربانی کے جانوروں کی باقیات اور آلائشیں اٹھانے کے لئے ڈبلیو ایس ایس پی کی اپنی 230گاڑیوں کے علاوہ کرایہ کی 75گاڑیوں کا بھی بندوست کیا گیا ہے۔وہ خیبر یونین آف جرنلسٹس کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس موقع پر یونین کے صدر سیف الاسلام سیفی،ڈبلیو ایس ایس پی کے جنرل منیجر پراجیکٹس انجینئر عطاء الرحمن، جی ایم آپریشنز انجینئر علی خان، زونل منیجر انجینئر امین گل شنواری، انجینئر فخر عالم اور سینئر صحافی فرید اللہ خان بھی موجود تھے۔ انجینئر خان زیب نے کہا کہ چاروں زونز کے ٹیلی فون نمبرز مشتہر کئے جائیں گے جبکہ شہر میں جگہ جگہ بینرز بھی آویزاں کئے جائیں گے جن پر زونل دفاتر کے شکایات نمبر درج ہوں گے۔ مساجد کے پیش اماموں کی خدمات سے بھی استفادہ کیا جائے گا جن کے ذریعے لوگوں سے تعاون کرنے اور کوڑے کے لئے مخصوص مقامات پر آلائشیں پھینکنے کے لئے اپیل کی جائے گی مساجد اور گلی محلوں میں پمفٹس بھی تقسیم کئے جائیں گے۔منتخب نمائندوں، سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں، عوام، سماجی ورضاکار تنظیموں، اساتذہ اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل ہے کہ ڈبلیو ایس ایس پی کے عملہ کے ساتھ تعاون کریں۔ فقیر آباد اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل زون اے میں عید کی تین روزہ صفائی مہم میں دو سو خاکروب اور 116کٹھہ قلی حصہ لیں گے جن کی نگرانی کے لئے 20 سپروائزرز اور آٹھ میونسپل انسپکٹرز کو فرائض سونپ دیئے گئے ہیں، زون اے میں 40 سوزوکی، پانچ چھوٹے اور دو بڑے ٹریکٹرز، 10 کمپیکٹرز، چھ ملٹی لوڈرز اور ایک شائول کے ذریعے مہم چلائی جائے گی۔ گلبہار اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل زون بی میں 511 خاکروب، 101 کٹھہ قلی فرائض انجام دیں گے جن کی نگرانی 25سپروائزرز اور 22 میونسپل انسپکٹرزکریں گے۔ گندگی اور جانوروں کی باقیات 58 سوزوکی، تین چھوٹے اور 10 بڑے ٹریکٹروں، 24 کمپیکٹرز، دو ملٹی لوڈرز، 20 ٹریکٹروں اور چار شائول کے ذریعے اٹھائی جائیں گی۔ حیات آباد ، یونیورسٹی ٹائون پر مشتمل زون سی میں 344 خاکروب، 270 کھٹہ قلی فرائض انجام دیں گے جن کی نگرانی 21 سپروائزرز اور 19 میونسپل انسپکٹرز کریں گے۔ مہم 24 بڑے ٹریکٹروں، پانچ شائول، 14 سوزوکیوں، پانچ چھوٹے ٹریکٹرز، آٹھ کمپیکٹرز، 14 آرم رولز، چار ٹرکوں اور تین گاربیج ٹرکوں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ تہکال، راحت آباد اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل زون ڈی میں 79 خاکروب اور 143 کٹھہ قلی مہم میں حصہ لیں گے جن کی نگرانی آٹھ آٹھ سپروائزرز اور میونسپل انسپکٹرز کریں گے۔ مہم چھ ٹریکٹروں، چار کمپیکٹرز، تین ملٹی لوڈر آرم رول، چار شائول کے ذریعے چلائی جائے گی، زون اے میں مجموعی 344رکنی، زون بی650، زون سی میں 654 اور زون ڈی میں 238 رکنی عملہ روزانہ صفائی مہم میں حصہ لے گا۔انہوںنے ڈبلیو ایس ایس پی کی کاکردگی بارے کہا کہ پہلے 58 فیصد کوڑا کرکٹ اٹھایا جاتا تھا،جبکہ ڈبلیو ایس ایس پی نے دو سال کے عرصے میں یہ شرح 76 فیصد تک پہنچا دی ہے اور اسے 100 فیصد تک لے جانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اب تک مجموعی طور تین لاکھ 84 ہزار ٹن سے زائد کچرہ اٹھا کر ٹھکانے لگایا گیا ہے۔ شہری علاقوں سے مستقل832 کچرے کے ڈھیر اٹھائے گئے ہیں جو56 ہزار ٹن سے زائد تھے۔گھر گھر سے کچرا اٹھانے کی مہم میں 20 ہزار 64 ٹن کچرا ٹھایا گیا ہے،گندگی سے متعلق شکایات کے ازالے کی شرح 98 فیصد ہے،سڑکوں کی میکینکل سویپنگ متعارف کرائی گئی ہے اور ات کے وقت سڑکوں کی دھلائی بھی کی جارہی ہے۔پشاور کی شہری آبادی کو 568 ٹیوب ویلوں کے ذریعے پینے کا صاف پانی فراہم کیا جارہا ہے،175 جلے ہوئے میٹروں کو بدلا گیا ہے جس کی وجہ سے بجلی کے بلوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔پشاور کے مختلف وارڈز میں 131 کلومیٹر بوسیدہ اور زنگ آلود پائپ لائن تبدیل کی گئی ہے اور زنگ آلود اورAC پائپوں کی جگہ ایچ ڈی پی ای پائپ متعارف کرایا گیا ہے،اندرون شہر پانی صاف کرنے کے لئے 20 کلوری نیٹرز نصب کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیوب ویلوں اور گھریلو سطح پرپانی کے 340 ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔جس کے ذریعے پانی کی کوالٹی کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے،سب کے لئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے پراجیکٹ (سی ڈی ڈبلیو اے) کے تحت لگائے گئے11 فلٹریشن پلانٹس کو بحال کیا گیا ہے،اندرون شہر282 کلومیٹر چھوٹی اور بڑی نالیوں کو صاف کیا گیا ہے جس سے نکاسی آب کی روانی یقینی بنائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوڑا کرکٹ اٹھانے کی پرانی مشینری اور گاڑیاں مرمت کی گئی ہیںایس ڈبلیو ایم فلیٹ میں کمپیکٹرز اور نئی گاڑیوں کا اضافہ کیا گیا ہے نئے ویسٹ بنز اور کنٹینرز نصب کئے گئے ہیں۔مستقبل کے منصوبوںکے بارے میںانہوںنے کہا کہ مریم زئی میں کوڑا کرکٹ کو سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگانے کے منصوبے کی جگہ کے لئے حکومت نے رقم جای کر دی ہے جہاں کچرے سے بجلی پیدا کی جائے گی،امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی مالی معاونت سے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کی بحالی کی جائے گی جبکہ گریٹر واٹر سپلائی سکیم کے تحت منڈا، جبہ اور باڑہ ڈیم سے پشاور کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے گا، زنگ آلود اور بوسیدہ پائپ لائن مرحلہ وار تبدیل کی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ غیر قانونی واٹر کنکشنز کو ریگولرائز کرانے کے لئے مہم شروع کر دی گئی ہے رضاکارانہ طور واٹر کنکشنز کی ریگولرائزیشن کے لئے 15 ستمبر آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ ڈبلیو ایس ایس پی کا عملہ کنکشنز کی ریگولرائزیشن کے لئے صارفین کو نوٹسز دے رہا ہے، چاروں زونز میں ریگولرائزیشن کرائی جارہی ہے مقررہ تاریخ گزرنے کے بعد حکومت خیبر پختونخوا کے متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی جس میں جرمانہ اور کنکشن منقطع کرنا شامل ہوگا۔عملے کی استعداد کار بڑھانے کے لئے انجینئرنگ یونیورسٹی سے معاہدہ ہوگیا ہے جس کے تحت عملے کی پیشہ ورانہ استعدا بڑھانے، مشترکہ تحقیق اور ایک ڈپلومہ کورس اور سرٹیفکیٹ پروگرام کے امکانات جائزہ کا لینے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے، ڈبلیو ایس ایس پی انجینئرنگ کے طلبہ کے لئے انٹرنشپ کے مواقع فراہم کرے گی جبکہ انجینئرنگ یونیورسٹی ڈبلیو ایس ایس پی کے عملے کی پیشہ وررانہ صلاحیتوں میں اضافے کے لئے کورسز کا اہتمام کرے گی۔

Short URL: http://tinyurl.com/j2em5zr
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *