٭ رقیہ غزل ٭

تصادم سے جمہوریت خطرے میں پڑ جائے گی !۔۔۔۔ رقیہ غزل

Roqiya Ghazal

آج خطۂ پاک میں سیاسی حالات کا جو بے پناہ بحران موجود ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے ۔سانحہ ماڈل ٹاؤن سے لیکر کفن تک پہن لینے تک بات آچکی ہے ۔بر وقت اور صحیح انصاف نہ ملنے کی وجہ سے

بروقت انصاف اور فیصلے نہ کرنے سے ملک نہیں چلتے !۔۔۔۔۔ رقیہ غزل

Roqiya Ghazal

آج ملک کی سیاسی قیادت پاکستان کو جس مقام پر لے آئی ہے ،ان حالات میں معاملہ یہ نہیں رہا کہ قوم کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کرے بلکہ حادثہ یہ ہوگیا ہے کہ کس کس کے ہاتھ

سیاسی منافقت اور عنانیت نے پاکستان کو تختہ مشق بنا رکھا ہے !۔۔۔۔ رقیہ غزل

Roqiya Ghazal

بہادر شاہ ظفر کا ایک شعر آج کے موضوعِ سخن کی بنیاد ہے۔ظفرآدمی اس کو نہ جانئیے گاہو وہ کیسا ہی صاحب فہم و ذکاءجسے عیش میں یاد خدا نہ رہے،جسے طیش میں خوف خدا نہ رہےآج پاکستان جن پریشان

خوشی اور غم کا حسین امتزاج۔۔۔۔ رقیہ غزل

Roqiya Ghazal

رمضان المبار ک کی مبارک راتوں اور پر نور ساعتوں کے بعد ہلالِ عید نے اپنا رخ دکھایا تو چہروں پر خوشیوں کی برکھا نے خوشنما گل کھلا دئیے ،ہر دل جو عسرت میں بھی گزر بسر کر رہا تھا