آج خطۂ پاک میں سیاسی حالات کا جو بے پناہ بحران موجود ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے ۔سانحہ ماڈل ٹاؤن سے لیکر کفن تک پہن لینے تک بات آچکی ہے ۔بر وقت اور صحیح انصاف نہ ملنے کی وجہ سے
آج ملک کی سیاسی قیادت پاکستان کو جس مقام پر لے آئی ہے ،ان حالات میں معاملہ یہ نہیں رہا کہ قوم کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کرے بلکہ حادثہ یہ ہوگیا ہے کہ کس کس کے ہاتھ
بہادر شاہ ظفر کا ایک شعر آج کے موضوعِ سخن کی بنیاد ہے۔ظفرآدمی اس کو نہ جانئیے گاہو وہ کیسا ہی صاحب فہم و ذکاءجسے عیش میں یاد خدا نہ رہے،جسے طیش میں خوف خدا نہ رہےآج پاکستان جن پریشان
رمضان المبار ک کی مبارک راتوں اور پر نور ساعتوں کے بعد ہلالِ عید نے اپنا رخ دکھایا تو چہروں پر خوشیوں کی برکھا نے خوشنما گل کھلا دئیے ،ہر دل جو عسرت میں بھی گزر بسر کر رہا تھا