تحریر: رقیہ غزل ، لاہورلاہور ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق 23 ستمبر سے ہیلمٹ نہ پہننے والوں اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلا تفریق سخت کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔چونکہ گذشتہ کئی
تحریر: رقیہ غزل میں نے سوچ رکھا تھا کہ میں بہار کا مژدہ سناؤنگی ،پہاڑوں پر پگھلتی برف ،وادیوں میں سنگیت سناتی آبشاروں اور لہروں کی روانیوں میں اٹھکیلیاں کرتے ہوئے چرندو پرند کی داستانیں رقم کرونگی کہ میں اپنے شہر
ازقلم : رقیہ غزل الفاظ تاریخ کی راہداریوں میں گم نہیں ہوتے بلکہ تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں اہم مقامات اور اداروں میں من چاہے الفاظ بولنے والے بس یہی بھول جاتے ہیں کہ ایسے ہی الفاظ کے چنگل
ازقلم : رقیہ غزل عام طور پرغربت معاشی نا ہمواری کو کہا جاتا ہے معاشی ناہمواری دنیا میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کو کہتے ہیں جس کے نتیجہ میں غربت پیدا ہوتی ہے مگر میرے نزدیک غربت ایک ذاتی
تحریر: رقیہ غزل تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے ، ’ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات ‘‘ ۔کمزوری اور بے بسی زندگی کا ایک حقیقی روپ ضرور ہے مگر اسے مقدر قرار دینا عین جاہلیت ہے
تحریر: رقیہ غزل 2017 کا سورج اپنی پوری آب و تاب سے جلوہ نما ہے اس جلوے کو دیکھنے کو امرا اور روسا ہی خوار ہیں مگرغریب غمزدہ ہیں کیونکہ وہ تنخواہ دار ہیں اسی لیے انھیں یہ فکر کھائے
ازقلم : رقیہ غزل پرانے وقتوں میں ایک بادشاہ نے اپنی رعایا پر ظلم و ستم کر کے بہت سا خزانہ جمع کیا اور پھر اسے سلطنت سے دور ایک بیابان غار میں چھپا دیا اس خزانے کی صرف دو
تحریر: رقیہ غزل آج بابائے قوم ، بانئی پاکستان ،قائد ملت،شہسوار حریت ،محسن پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا 140 واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے کسے خبر تھی کہ کراچی کی سرزمین پر آنکھ کھولنے اور لنکن
تحریر: رقیہ غزل یہ خیال قوی تھا کہ میں بھی امریکی انتخابات پر تبصرہ کرونگی ۔امریکی صدر کے انتخاب کو امریکیوں کا متعصبانہ اور بیوقوفانہ فیصلہ کہو نگی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کو اقوام عالم کے لیے خطرہ اور
تحریر: رقیہ غزل مقام حیرت ہے کہ عوامی حلقوں میں اضطراب ،غصہ ،باغیانہ افکار اور روز افزوں نفرت کے بڑھتے ہوئے مناظر دیکھ کر بھی سیاستدانوں کو کوئی فرق نہیں پڑ ھ رہا، بلکہ ان کی ہٹ دھرمی اور ضد