محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ؒ اخلاص وفا کے پیکر
(10اکتوبر یوم وفات محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیرخان)
تحریر: مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی
پاکستانی سائنسدان اورپاکستانی ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبد القدیر خان یکم اپریل 1936 کو موجودہ بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے تھے اور انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کرلی تھی، 1960 میں کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی، بعد ازاں پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیون میں پڑھنے کے بعد 1976 میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی درخواست پر واپس پاکستان لوٹ آئے انہوں نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئری کی اسناد حاصل کیں،
آپ نے31 مئی 1976 میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں اسی ادارے کا نام یکم مئی 1981 کو جنرل ضیاالحق نے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ریسرچ لیبارٹریز نے نہ صرف ایٹم بم بنایا بلکہ پاکستان کے لئے ایک ہزار کلومیٹر دور تک مار کرنے والے غوری میزائل سمیت کم اور درمیانی رینج تک مارکرنے والے متعدد میزائل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے اور اس کا دفاع ناقابل تسخیر بنانے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا انتہائی اہم کردار تھا۔ مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا۔ بلوچستان کے شہر چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے اس تجربے کی نگرانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ہی کی تھی۔ 14 اگست 1996 کواس وقت کے صدر مملکت فاروق لغاری نے پاکستان کے سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز سے نوازا، اس سے قبل انہیں 1989 میں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔
شادی
ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ہالینڈ میں قیام کے دوران میں ایک مقامی لڑکی ہنی خان سے شادی کی جو اب ہنی خان کہلاتی ہیں اور جن سے ان کی دو بیٹیاں ہوئیں۔
باعزت بری
عبد القدیرخان پر ہالینڈ کی حکومت نے غلطی سے اہم معلومات چرانے کے الزام میں مقدمہ دائر کیا لیکن ہالینڈ، بیلجیئم، برطانیہ اور جرمنی کے پروفیسروں نے جب ان الزامات کا جائزہ لیا تو انہوں نے عبد القدیر خان کو بری کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ جن معلومات کو چرانے کی بنا پر مقدمہ داخل کیا گیا ہے وہ عام کتابوں میں موجود ہیں جس کے بعد ہالینڈ کی عدالت عالیہ نے ان کو باعزت بری کردیا
اسلامی دنیاکاہیرو
سعودی مفتی اعظم نے عبد القدیر خان کو اسلامی دنیا کا ہیرو قرار دیا اور پاکستان کے لیے خام حالت میں تیل مفت فراہم کرنے کا فرمان جاری کیا۔
مغربی دنیا نے پروپیگنڈا کے طور پر پاکستانی ایٹم بم کو اسلامی بم کا نام دیا جسے ڈاکٹر عبد القدیر خان نے بخوشی قبول کر لیا۔
پرویز مشرف دور میں پاکستان پر لگنے والے ایٹمی مواد دوسرے ممالک کو فراہم کرنے کے الزام کو ڈاکٹر عبد القدیر نے ملک کی خاطر سینے سے لگایا اور نظربند رہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں۔
اعزازات
محسن پاکستان،پاکستان کے عظیم ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈز سے نوازا گیا
1993 میں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کو ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند سے نوازا۔
فاروق لغاری سے نشان امتیاز حاصل کرتے ہوئے
14 اگست 1996 میں صدر پاکستان فاروق لغاری نے ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا جبکہ 1989 میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی ان کو عطا کیا گیا۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان نے سیچٹ (sachet) کے نام سے ایک فلاحی ادارہ بنایا جو تعلیمی اور دیگر فلاحی کاموں میں سرگرم عمل ہے۔
محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان پاکستان کے دفاع اور سلامتی کی ایک قابلِ فخر تاریخ اور جدوجہد کا نام تھا، ان کی زندگی پاکستان سے محبت کی کہانی ہے، اسلام اور پاکستان ہی ان کا مطمع نظر رہاہے ان کی تمام زندگی پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں صرف ہوئی، پاکستان اور قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملک کی بہت خدمت کی۔پاکستان کیلئے ان کی خدمات ان گنت ہیں۔محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اخلاص و وفا کے پیکر تھے،شدید بیماری کے عالم میں بھی ان کا علاج معالجہ پاکستان کی ہسپتالوں میں ہوتا رہا انہوں نے ملک و قوم سے وفا کی ان کا جینا بھی یہیں تھا اور موت کو بھی اپنے ہی وطن میں گلے سے لگایا۔
محسن پاکستان،ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کوپھیپھڑوں میں تکلیف کے باعث 10اکتوبر2021 صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل اسپتال لایا گیا جہاں ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی تھی،ڈاکٹروں نے ایٹمی سائنسدان کو بچانے کی پوری کوشش کی تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور صبح 7 بج کر 4 منٹ پر 85سال کی عمر پاکرخالق حقیقی سے جا ملے تھے۔محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیرخان قوم کا اثاثہ تھے، ان کی ملک کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، اللہ پاک مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کی ملکی وملی خدمات پر اجرعظیم عطا فرمائے (آمین یارب العالمین)
Leave a Reply