آج کا نوجوان مطالعہ کُتب سے دُور کیوں؟۔۔۔۔ تحریر: یاسر رفیق، راولپنڈی

Yasir Rafiq
Print Friendly, PDF & Email

کتاب ہمیشہ سے ہی نسل انسانی کی رفیق رہی ہے۔انسان نے اپنے اندر جذبات ، احساسات اور سوچوں کو ایک راہ دینے کے لیے لکھنے کا عمل شروع کیا ، لکھنے اور سوچنے کے لیے انسان کو کتابوں کے مطالعہ کی ضرورت پیش آتی ہے۔کتاب اور مطالعہ کتاب نے ایک دوسرے کی ترقی کے ساتھ ساتھ ترقی کی۔میرا موضوع آج کے نوجوانوں سے متعلق ہے۔ جومطالعہ کتاب سے دور ہیں ۔ نوجوان کوئی بھی ہو اُس کا تعلق کسی بھی فرقے یا مذہب سے ہو ، اپنے مذہب اور اپنی ثقافت جاننے کے لیے اُسے کتابوں کے مطالعہ کی ضرورت پیش آتی ہے۔
ماضی میں جب مطالعہ کتاب عروج پر تھا اور لکھنے والے بھی عروج پر تھے۔ لکھنے والو ں کو معاشرے میں ایک خاص مقام حاصل تھا ۔ مگر ماضی قریب میں چند تبدیلیوں کی وجہ سے مطالعہ کُتب خاص کر نوجوان نسل میں حد درجہ کم ہو گیا ہے۔ کتاب کے مطالعہ کی مقبولیت میں کمی آئی ہے ۔یہاں ہم نوجوان نسل کی بات اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ نوجوان نسل ہی عصر حا ضر کے معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور صحیح معنوں میں معا شرتی تبدیلیوں کی عکاس بھی ہو تی ہے۔ اگر موجود ہ دور کے نوجوانوں کو دیکھا جائے تو نوجوان نسل کا زیادہ تر رجحان موبائل اور انٹر نیٹ ٹیکنالوجی کی طرف ہے ۔ موجودہ دور کا نوجوان زیادہ تفریح کے مواقع تلاش کرتا ہے ۔ انٹر نیٹ اور ٹیکنالوجی نے موجودہ نوجوان نسل کو اس حد تک اپنا عادی بنا یا ہے کہ سوشل نیٹ ورک کے بغیر زندگی کا تصور ہی ناممکن ہے۔
مو بائل اور انٹر نیٹ ٹیکنالوجی کی اہمیت و افادیت سے انکار ممکن نہیں ۔ موبائل اور انٹر نیٹ ٹیکنالوجی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کتابوں کے مطالعہ کی بھی ضرورت ہے ۔ ماضی میں تحریری مواد کتاب کی شکل میں ہو تا تھا اور غنیمت جانا جاتا تھا مگر مو جودہ دور میں ذرائع ابلاغ کی بھر مار ہے ۔ ہر نوجوان موبائل میں گانے بھی سُن سکتا ہے۔ فلم بھی دیکھ سکتا ہے الغرض اس عمر میں دل کو بہلانے کے کافی ذرئع بیک وقت اسکی انگلیوں کے اشارے پر ہوتے ہیں پھر ساتھ ساتھ اس تیز زندگی میں کسی نوجوان کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ اپنے استاد ، ماں باپ یا کسی دوست کے پاس بیٹھ کر ادب یا کتاب پر بحث کر سکے۔
آج کے نوجوان کی مطالعہ کُتب سے دوری کی ایک وجہ ذرئع کُتب کی کمی ہے۔ جن میں لائبریریاں اور بک سٹالز نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہین ۔ جس سے نوجوانوں میں مطالعہ کرنے کا شوق پیدا ہوتا ہے۔سکولز اور کالجز اور پبلک مقامات پر لائبریریوں کی ضرورت ہے۔سکولز ، کالجز میں لائبریریاں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ اگر کسی سکول ، کالج میں لائبریری موجود ہے تو وہاں کتابیں نہیں ہو ں گی اور لائبریری کے دروازے کو ایک بڑا سا تالا لگا کر بند کیا ہو گا ۔ سکولز اور کالجز میں لائبریری کے نام پر فنڈ نگ تو کی جاتی ہے لیکن اس فنڈنگ کو استعمال کہیں اور کیا جاتا ہے اگر یہ نوجوان کُتب کا مطالعہ نہیں کریں گے تو انہیں تاریخ اور کلچر کے بارے میں کیا پتہ چلے گا۔
سکولز ،کالجز سے ہٹ کر اگر شہر میں لائبریریوں کی صورت حال پر غور کیا جائے تو مزید افسوس ہوتا ہے ۔ طلباء ، کالجز اور یونیورسٹی جانے کی وجہ سے پبلک لائبریری نہیں جا پاتے۔ان کے پاس ہفتے میں دودن حکومت کی طرف سے دی گئی سرکاری چھٹی کے ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ان دنوں اپنے ہفتے بھر کاکام اور اسائنمنٹس مکمل کر لیں مگر افسوس جیساکہ پہلے کہا گیا ، ہفتے میں دو دن سرکاری چھٹی کے ہوتے ہیں تو پھر لائبریری کی انتظامیہ بھی تو حکومت کی محتاج ہوئی نا ۔ لہٰذا پبلک لائبریریوں کو تالا لگا کر انتظامیہ بھی چھٹی مناتی ہے۔
ہماری تعلیم جس قدر سستی اور آسان ہونی چاہیے تھی ۔ اسے اس قدر مشکل بنا یا جا رہا ہے ۔ مطالعہ کُتب تعلیم کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے ۔ مگر جب لائبریری کی یہ صورت حال ہو گی تو شاید مطالعہ کُتب کا رجحان آہستہ آہستہ کم ہو تا جا ئے گا ۔ آج کا نوجوان غر بت ، افلاس ، جہالت اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی وجہ سے ادب اور ذرئع ادب و کُتب کی طرف بھی توجہ نہیں دے پا رہا ۔
اگر ہم بحیثیت قوم اپنے ملک میں مطالعہ کُتب اور معاشرتی ہم آہنگی چاہتے ہیں تو اس کے لیے تعلیم کافروغ ضروری ہے ۔ تعلیم کا فروغ اور معاشرتی اقدار کا فروغ ہی آج کے جدید دور میں نوجونوں کو کُتب بینی کی طرف راغب کر سکتا ہے ۔
سکولز ، کالجز اور یونیورسٹیز کے پاس وقت ہی نہیں بچتا کہ وہ اپنی مرضی سے کسی کتاب کا مطالعہ کریں کیونکہ دوڑ تو آج کے دور میں ڈگری اور پوزیشن لینے کی ہے ، علم تو بس نام کا ہی رہ گیا ہے اور حقیقی علم تو سوچ اور مطالعہ سے حا صل ہوتا ہے ۔ تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ وہ ڈگری مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے طابعلم پیدا کریں ، جو معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل میں یہ چیز باور کروانے کی ضرورت ہے کہ کتاب کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا ۔ جو مواد کتاب میں ہوتا ہے ،وہ مکمل تحقیق شدہ ہوتا ہے ۔ ایک اچھے مصنف نے ایک محنت کے بعد اس کو تر تیب دیا ہو تا ہے ۔
الغرض ایک مصنف کی کتاب پر اعتماد کیا جاسکتا ہے۔ نوجوانوں میں مطالعہ کُتب کا شعور اجاگر کرنے کے لیے حکومتی سطح پر فورم منعقد کیے جائیں اور نوجوانوں کو اس فورم کا حصہ بنایا جائے تاکہ آج کا نوجوان مطالعہ کُتب کی طرف متوجہ ہے
آج کا نوجوان کل کا مستقبل ہے۔
کتاب زندگی کی بہترین ساتھی ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/hz4vpmw
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *