یوم آزادی۔عہد ساز دن۔۔۔۔ تحریر: مجیداحمد جائی،ملتان

Majeed Ahmad Jai
Print Friendly, PDF & Email

اگست کے شروع ہوتے ہی خون کی گردش تیز ہوجاتی ہے۔جذبے ٹھاٹھیں مارنے لگتے ہیں۔جوانوں میں جوش امڈ آتا ،بچے خوشیوں کی تیاری میں لگ جاتے ہیں۔بوڑھے شکرانے کے نفل ادا کرتے ہیں۔اپنے پیاروں کو یاد کرکے ان کے قصے سناتے ہیں۔کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو چودہ اگست کو پیدا ہوئے۔ان کی سالگرہ تاریخ ساز دن میں منائی جاتی ہے۔
چودہ اگست کا سورج ہی تو تھا جب اندھیرے ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئے تھے۔مسلمانون کی قربانیاں رنگ لائی ،اپنے پیارے قربان کر کے الگ وطن حاصل کیا ۔یہاں مکمل آزادی کے ساتھ ،دین اسلام پر زندگی بسر کرسکتے تھے۔پاکستان۔۔۔۔۔وجود میں آگیا۔۔۔لیکن،،بدقسمتی سے میر جعفر،میر صادق کی اولادیں بھی پاکستان کی سر زمین پر وارد ہو گئیں اور اس پاک وطن کی جڑیں کاٹنے پر لگی ہوئی ہیں۔پاک وطن کی سر زمین پر شر پھیلاتی رہتی ہیں ۔لیکن اس پاک دھرتی کے سپوت اپنا سینہ پیش کر کے ان کے ارادے خاک میں ملا دیتے ہیں۔
اگست کا مہینہ تاریخ ساز ہے ،اس میں نامور شخصیات پیدا ہوئی اور انہوں نے اپنے جوہر دیکھائے۔صبا اکبر آبادی ،پرویز مہدی،مہتاب اکبر راشدی۔ڈاکٹر عبادت بریلوی،محمد طفیل،غلام مصطفی جتوئی،قاری خوشی محمدی،الازھری،چودہ اگست کو پیدا ہوئے اور پاکستان میں ہی نہیں دنیا بھر میں بے لوث انسانی خدمت سر انجام دینے والی بلقیس ایدھی،جن کو مادر پاکستان کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔چودہ اگست کو پیدا ہوئی۔
اسی طرح چودہ اگست کے دن بہت سی نامور شخصیت دُنیا سے پردہ کر گئیں۔جن میں بشیر ساربان،جن کو امریکی صدر جانسن نے سرکاری مہمان کا پروٹوکول دیا۔ڈاکٹر محمد عبداللہ،بابا اردو مولوی عبد الحق،جہنوں نے موجودہ اردو کی ترویج وترقی میں کردار ادا کیا اور ہمارے سپوت نوجوان پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید کو کون نہیں جانتا،جنہوں نے اپنی جان کی پروہ نہ کرتے ہوئے غدار وطن مطیع الرحمان کو کامیاب نہ ہونے دیا،اور اپنی حدود میں طیارے کا لیورکھینچ دیا ،جو گِر کر تباہ ہو گیا۔اس طرح اس نوجوان کی کوششوں سے پاکستان کے قیمتی راز بھارت کے ہاتھ نہ لگ سکے۔
1965کی جنگ کس کو یاد نہیں،جب دشمن لاہور پر چڑھ ڈورا تھا،اور کراچی پر قبضہ کر چکا تھا۔ہمارے سپوتوں نے ثابت کر دیا کہ اس وطن کی طرف اٹھنے والی ہر آنکھ نکال باہر پھینکیں گے۔ایسے ہی ایک بہادر سپوت میجر راجا عزیز بھٹی شہیدتھے۔جنہوں نے دشمنوں کے حوصلے پشت کر دئیے اور وہ دم دبا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔
جنرل محمد ضیا ء الحق وہ شخصیت ہیں جنہوں نے پاکستانی سیاست اور ریاستی امور میں اتنے گہرے اثرات چھوڑے ہیں کہ آج تک کٹر مخالفین اور پکے حامیوں کی ایک واضح تعداد موجود ہے۔جنرل محمد ضیاء الحق اگست میں پیدا ہوئے اور اگست کے مہنیہ میں وفات پاگئے۔
شاعری کی بات کی جائے تو احمد فراز کا نام لبوں پر مچلنے لگتا ہے۔آپ کی وفات بھی اگست میں ہوئی۔نصرت فتح علی خان مشہور قوال بھی اگست میں وفات پاگئے ۔
یوں اگست کا مہینہ قربانیوں کا ہے۔اگست کے شروع ہوتے ہی میری عجیب حالت ہو جاتی ہے۔دیوانگی چھا جاتی ہے۔کرب میں مبتلا ہو جاتا ہوں،یہی اگست ہی تو تھا جب میں نے اُس دُنیا میں آنکھ کھولی۔اور ٹھیک چار دن بعد میرے والد گرامی اِس دُنیا سے پرڈہ کر گئے۔اب میں خوشیاں مناؤں،یا ماتم کروں۔بھنگڑے ڈالوں یا سر کو زمین پر ٹکاؤں۔
یوم آزادی ہر سال جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔بچے بوڑھے ،نوجوان سبھی خوشیاں مناتے ہیں۔خوشیاں منانی بھی چاہیں مگر ان خوشیوں میں اپنے بزرگوں کے احکامات کو پشت پرڈہ نہیں ڈالنا چاہیے۔آج پاکستان کو ہماری ضرورت ہے۔دشمن اپنی چالیں چل رہا ہے اور پاک وطن کی فضا باردو سے آلودہ ہو چکی ہے۔سٹرکیں خون سے سُرخ ہو چکی ہیں۔ہمیں بہادر اسپوتوں سے ساتھ مل کر دشمنوں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہے۔وطن کی بقا کے لئے جد وجہد کرنی ہے۔اس پاک دھرتی کو امن کا گہوارہ بنانا ہے۔اس کا امن واپس لانا ہے۔تاکہ ہم یوم جشن آزادی پورے جوش و خروش سے ہمیشہ مناتے رہیں۔انشااللہ!

Short URL: http://tinyurl.com/jh4m9vf
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *