مجیداحمد جائی،ملتان زندگی بڑی عزیز شئے ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ عظیم نعمت بھی۔زندگی ہمیشہ زندہ نہیں رہتی ۔اس کو ایک نہ ایک ضرور فنا ہونا ہوتا ہے۔زندگی اُن وجودوں میں رہ کر فخر محسوس کرتی
تحریر:مجیداحمد جائی،ملتان شریف میں کتابوں میں رہتا ہوں ،جس دن میں کچھ نہ کچھ پڑھ نہ لوں مجھے نیند نہیں آتی ۔میرے اردگر د کتابیں رہتی ہے اور میں کتابوں میں خوش رہتا ہوں ۔کتابوں نے مجھے معاشرے میں پھیلی
مجیداحمد جائی،ملتان تعلیم ،یونانی لفظ سے نکلا ہوا ہے جس کے لفظی معنی پڑھانا یا سیکھانا ہے ۔تعلیم سے مراد وہ تمام طریقہ ہائے تعلیم ہیں جن کے ذریعے اقتدار،عقائد،عادات،ہر طرح کا علم ،ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل
تحریر: مجیداحمد جائی یہ الوداع ہوتے دسمبر کی ایک صبح ہے ۔دُھند نے چہار سو اپنی چادر تان رکھی ہے ۔میں سردی کی ہوااور دُھند کی شرارتیں سہتا،ٹھٹھراتی صبح میں واپڈہ کے ضلعی دفتر پہنچا ہوں۔وہاں میری آنکھوں نے جو
تحریر: مجیداحمد جائی،ملتان ملتان کے باسی مہمان نواز ہیں ۔یہ میں نہیں کہتا بلکہ آنے والے مہمان اور بڑی بڑی ہستیاں کہہ گئیں ہیں۔جب بھی مہمان باہر سے یا اندرون ملک سے یہاں آتے ہیں تو سر زمین اولیائے کے
تحریر: مجیداحمد جائی ،ملتان اہل مسلم کے لئے اللہ تعالیٰ نے عیدین جیسی نعمتیں عطا کرکے خوشیوں سے دامن بھر دئیے۔عیدین خوشی کی نوید ہوتیں ہیں ۔صرف دو عیدوں کی بات کی جائے تو عید الفطر ماہ رمضان کے بعد
پاکستان ترقی پذیر ہے لیکن یہاں انصاف ملا ہوتا تو آج پاکستان ترقی یافتہ ہو چکا ہوتا۔کسی معاشرے ،ملک کو ترقی کرنے لئے انصاف کا ہونا ضروری ہے۔آج اِس ملک میں جدید ٹیکنالوجی تو موجود ہے اور آئٹم بم بھی
عید خوشی کا تہوار ہے ۔اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لئے عیدین کا انعام عطا کیا۔جس مسلمان نے دین اسلام کے اُصولوں پہ زندگانی گزاری اُس کے لئے توہر دن عیدا ور ہر رات شب برات ہے لیکن میں عید
انسان نے جس رفتار سے ترقی کی ہے ،اُسی رفتار سے خود کو موت کے حوالے کرنے کے نئے نئے طریقے بھی دریافت کر لئے ہیں۔پڑھے لکھے لوگ،عقل و شعوررکھنے والے بھی حالات سے دل برداشتہ ہو کر خود کشی
اشرف المخلوقات کے منصب پر فائز ہونے والے انسان کو جانے کیا ہو گا ہے کہ نائب کی کُرسی چھوڑ کر صدارت کی عہدے پر فائز ہونا چاہتا ہے۔اِ س کی زبان شکوے و شکایات کرتے نہیں تھکتی۔۔اِسے اوقات سے