انسانی زندگی کے لئے ہوا ،پانی اور خوراک بنیادی ضروریات ہیں۔زندگی کو زندہ رکھنے کے لئے ان کا ہونا بہت ضروری ہے۔ڈاکٹر حضرات اور سائنسدان صحت کا راز تازی سبزیاں اور فروٹ کا استعما بتاتے ہیں۔لیکن ضروت اس امر کی
دُنیا میں کیا ہور ہا ہے۔؟چھوڑیں پاکستان میں کیا ہو رہا ہے۔؟کس کو خبر نہیں ہے؟ہم کہاں سے چلے تھے اور کہاں آگئے ہیں۔کیا ہونے چلا ہے ؟دوسے لمحے کیا ہو جائے گا۔خوف وہراس ہر سو وحشی درندے کی طرح
میں ملتان کی مشہور پریس پر کھڑا تھا۔مجھے اپنے دوست کی شاعری کی کتابیں اٹھانی تھیں۔کاریگر اردگرد کے ماحول سے بے نیاز اپنے کام میں مصروف تھے۔کتابیں تیاری کے مراحل سے گزر رہی تھیں۔مجھے کچھ دیر انتظار کرنے کا کہا
دُنیا میں جتنے بھی ترقی یافتہ ملک ہیں،ان کی ترقی کی بنیادی وجہ ”تعلیم“ہے۔جس ملک کی شرح خوانداگی کم ہے وہ کبھی ترقی کی بلندیوں کو چھو بھی نہیں سکتے۔ابھی تک کی بات لگتی ہے مشرقی پاکستان کو الگ ہوئے
کراچی جو کبھی روشینوں کا شہر کہلاتا تھا۔اب ہر سوں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔سڑکیں سنسان ہیں۔لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہنے لگے ہیں۔معشیت کا پہہ جام ہو کر رہ گیا ہے۔کاروباری لوگ بڑی خوشی سے یہاں کاروبار
سیانے سچ ہی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ دشمن کو بھی ہسپتال اور تھانے کی راہ نہ دکھائے۔اس بات کا اشکار اس دن ہوا ،جس دن مجھے ہسپتال جانا ہوا۔نشتر ہسپتال جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال ہے۔دُنیا
دور جدید میں جہاں ہر چیز آسمان کو چھو رہی ہے۔وہی پر نئی نسل کی خواہشات تیل،پٹرول کی قیمتوں کی طرح روز بروز بڑھتی ہی جاتیں ہیں۔عجیب و غریب خواہشات کرتی نئی نسل تباہی کے دہانے پر جا پہنچی ہے۔والدین
میں ملتان کی مشہور پریس پر کھڑا تھا۔مجھے اپنے دوست کی شاعری کی کتابیں اٹھانی تھیں۔کاریگر اردگرد کے ماحول سے بے نیاز اپنے کام میں مصروف تھے۔کتابیں تیاری کے مراحل سے گزر رہی تھیں۔مجھے کچھ دیر انتظار کرنے کا کہا
اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کرکے تمام فرشتوں کو حکم دیا کہ اسے سجدہ کرو۔ابلیس کے علاوہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا اور ابلیس انکاری ہوا تب سے اسے (لعنتی)کا لقب ملا۔حالانکہ سب سے زیادہ عبادت گزار تھا اور
زندگی بھی کیا عجب شئے ہے۔کچے دھاگے کی طرح نازک ،ملائم سی،اُلجھی اُلجھی مگر امر بیل کی طرح گڈ مڈ۔اس کو جتنا سُلجھانے کی کوشش کرواُتنی ہی الجھنیں بڑھتی چلی جاتی ہیں۔زندگی کو زندہ رکھنے کے لئے کیا کیا جتن