صرف محرم ہی میں کیوں؟

Shahid Iqbal Shami
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: شاہداقبال شامی


عاشورہ کا دن یہودیوں کے نزدیک بھی متبرک ہے اور وہ اس دن کو روزہ رکھا کرتے تھے ،اللہ کے آخری نبیﷺ نے فرمایا تھا کہ”میں اگراگلے سال اگر زندہ رہا تو میں دوروزے رکھو گاتا کہ یہود سے مشابہت نہ ہو” پھرآپﷺنے اگلے سال دو روزے رکھے،عاشورہ کو دن بڑا متبرک ہے، یوم عاشورہی میں اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین اورقلم کوبنایا،حضرت آدم ؑ کی توبہ قبول ہوئی،دنیا میں پہلی بارش ہوئی،حضرت نوعؑ کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکرکوہ جودی پر لنگرانذاز ہوئی،حضرت ابراہیمؑ کو اللہ نے ً خلیل اللہً بنایا اور ان پر آگ گلزار بنی،حضرت یونسؑ مچھلی کے پیٹ سے نکالے گئے،حضرت موسیٰ اور ان کی قوم کو اللہ نے فرعون کے ظلم وستم سے نجات دلائی،حضرت سلیمانؑ کوبادشاہت ملی، حضرت ایوب ؑ کوسخت بیماری سے شفاء ملی،یونسؑ کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اوران کے اوپر سے عذاب ٹلا،موسیٰ پرتورات نازل ہوئی،اسماعیلؑ کی پیدائش ہوئی،یوسفؑ کوقیدخانہ سے رہائی ملی اورمصرکی حکومت ملی،حضرت یوسفؑ کی ملاقات ایک طویل عرصے کے بعدحضرت یعقوب ؑ سے ہوئی،حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش ہوئی اور اسی دن اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے شر سے نجات دلا کر آسمان پر اٹھالیا،محمد رسول اللہؐ نے حضرت خدیجہؓ سے نکاح فرمایا،اورقیامت اسی روزبرپا ہوگی،ایک روایت کے مطابق ابولولومجوسی کے ہاتھوں مصلیٰ رسول پرحضرت فاروق اعظمؓ نے زخمی ہو کر جام شہادت نوش فرمایا،حضرت حسینؓ شہید کیے گئے اور قریش خانہ کعبہ پر غلاف اسی روز ڈالتے تھے، ان تمام روایات میں چند ایک کے سواکسی کی بھی تاریخی شہادت نہیں ملتی لیکن اس وقت اس موضوع سے قطع نظر کرتے ہوئے میں پاکستان میںیوم عاشور کے موقع پرہونے والے انتظامات کی طرف آپ کی توجہ مبذول کراناچاہتا ہوں ،جیسے ہی وطن عزیزمیں محرم الحرام کا مہینہ شروع ہونے کو ہوتا ہے۔تمام حکومتی ادارے اور امن کمیٹیاں متحرک ہو جاتی ہیں اورہرطرف سے مختلف بیانات شروع ہوجاتے ہیں، جن میں سرفہرست فرقہ واریت ناقابل برداشت ہے،دہشت گردوں سے سختی سے نمٹا جائے گا،ہم مجرموں کوآ ہنی ہاتھوں سے کچل دیں گے،محرم شروع ہوتے ہی نیچے سے اوپر تک اجلاس بلوائے جاتے ہیں، علماء کرام کوقومی یکجہتی امن و عامہ برقرار رکھنے کی تلقین کی جاتی ہے ،کچھ لاؤڈسپیکر پر پابندی لگتی ہے جبکہ اکثر کو کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے ،اپنے ہی ملک کے بعض شہروں کو بعض شہریوں کے لیے ممنوع قرار دیا جاتا ہے ۔
اس دفعہ بھی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پہلے سے بہتر فول پروف انتظامات کیے جارہے ہیں۔صرف سرحد کے 35علماء کوایک مہینے کے لیے صوبے سے باہر جانے سے منع کر دیاگیا اور دوسرے شہر سے تعلق رکھنے والے 70علماء کو صوبہ سرحد میں داخلہ ممنوع قرار دیاگیا ،ان علماء کرام کا تعلق فیصل آباد ،راولپنڈی،لاہور،جھنگ،حیدرآباداور کراچی سمیت دیگر شہروں سے ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں فوری رابطے کے لیے اہم فون نمبرز اوراتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لیے خصوصی بینرز تیار کراکے لگائے جاہیں گے۔اس سلسلے میں ٹریڈرز اور امن کمیٹیوں کے ارکان کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا،اس دفعہ محر الحرام کے لیے نیا سکیورٹی پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ماتمی جلوسوں کو کمانڈوز کی نفری کور کرے گی۔جلوس اور مجالس کے دوران سول اور لیڈی پولیس بھی موجود رہے گی،مکانوں اوردکانوں پر کھڑے ہونے کی پابندی ہوگی اور امام بارگاؤں کے اندر اور باہر غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیاہے ،جلوس کے راستے میںآنے والی تمام عمارتوں اور راستوں کی سخت چیکنگ کی جائیگی غیر متعلقہ افراد کو جلوس سے دور رکھا جائے گا،جلوس ایریا میں ہوٹلز،گیسٹ ہاؤس،سراہیں اور اڈہ جات کے علاوہ تمام داخلی و خارجی راستوں کی سخت چیکنگ کی جائے گی مشکوک افراد اور مشتبہ اشیاء پر کڑی نظر رکھی جائے گی ۔مین جلوسوں کی ان کیمرہ کوریج کی جائے گی۔
اس دفعہ وفاقی دارالحکومت میں کل149جلوس نکالے جائیں گے جن میں18لائسنسی،31روائتی ہونگے اور 773مجالس منعقد کی جائیں گی۔جن میںAکیٹیگری کی 111،Bکیٹیگری کی411اور جبکہcکیٹیگری کی 251مجالس ہونگی ،21علماء کی راولپنڈی میں داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے اوریکم محرم سے دس محرم تک ضلع اٹک کی 55امام بارگاہوں سے مجموعی طور پر علم وذالجناح کے146لائسنس یافتہ اور116جلوس قدیمی روایتی ہوں گے جن میںAکیٹیگری کے 28،Bکیٹیگری کے24اورcکیٹیگری کے94جلوس ومجالس منعقد ہوں گی، 10روز کے دوران768مجالس کا انعقاد بھی ہوگا ان کی حفاظت کے لئے موبائل سکوارڈ کی124ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں ،ایلیٹ فورس کے علاوہ4کمپنی فوج اور 1کمپنی رینجر بھی موجود رہے گی،اٹک سے تعلق رکھنے والے شیعہ اورسنی مسلک کے 34علماء کی زبان بندی کے احکامات جاری کئے گئے ہیں،جن میں23سنی مسلک اور11شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں،اس دفعہ ضلع جہلم میں150جلوس نکالے جائیں گے اور518مجالس منعقد ہونگی جن میں54لائسنسی اور96روائتی ہوں گے جن میںAکیٹیگری کے 10،Bکیٹیگری کے8اورCکیٹیگری کے132جلوس ہوں گے ،ان کی حفاظت کے لئے 2آرمی کی کمپنیاں طلب کی گئیں ہیں،7اور 8محرم کیلئے پنجاب کانسٹیبلری سے 2پلاٹون،جبکہ10محرم والحرام کو پنجاب کانسٹیبلری سے10اضافی پلاٹون منگوائی جائیں گی،جبکہ رینجر کی3کمپنیاں بھی ریزرورکھی جائیں گی ۔پولیس کے جوان 24گھنٹے ڈیوٹی انجام دیں گے،اس کے علاوہ محکمہ داخلہ پنجاب نے وزارت دفاع سے 7محرم سے 12محرم تک کے لیے آرمی اور رینجرکی خدمات مانگ لی ہیں،جس کے مطابق لاہور کے لیے آرمی کی 8کمپنیزاوررینجر کے 2ونگ،شیخو پورہ کے لیے آرمی کی4کمپنیز،ننکانہ صاحب کے لئے آرمی کی 2کمپنیز،قصور کے لیے آرمی کی8کمپنیز اوررینجرز کے 4پلاٹون،اوکاڑہ کے لیے آرمی کی 3کمپنیز،راولپنڈی کے لیے آرمی کی 8کمپنیز،اٹک کے لیے آرمی کی 4کمپنیزاور 1کمپنی رینجر،جہلم کے لیے آرمی کی2کمپنیز،چکوال کے لیے آرمی کی 1کمپنی،سرگودھا کے لیے آرمی کی 2کمپنیز،بھکر کے لیے آرمی کی 2کمپنیز،میانوالی کے لیے آرمی کی 3کمپنیز اوررینجرز کی3پلاٹون ،فیصل آباد کے لیے آرمی کی 5کمپنیز،ٹوبہ ٹیک سنگھ کے لیے آرمی کی 2کمپنیز،چنیوٹ کے لیے آرمی کی 1کمپنی،بہاولپور کے لیے آرمی و رینجرز کی2,2کمپنیز،ڈی جی خان کے لیے آرمی کی 5کمپنیز،لیہ کے لیے آرمی کی 2کمپنیز،راجن پور کے لیے آرمی و رینجرز کی1,1کی کمپنی،مظفر گڑھ کے لیے آرمی کی3 کمپنیز،ملتان کے لیے آرمی کی 5کمپنیز،خانیوال کے لیے آرمی کی2کمپنیز،وھاڑی کے لیے آرمی کی 1کمپنی اور لودھراں کے لیے آرمی کی 2کمپنیز مانگی گئی ہیں،اتنا سب کچھ کرنے کے باوجود خطرہ موجود رہتا ہے کہ کہیں سے حملہ آور اندر داخل نہ ہو جائے،اس لئے ہر طرف سے روڈ بند رکھے جاتے ہیں اور پھر ایک دن کے لیے پورے ملک میں سناٹا چھاجاتا ہے۔بازار بند ہو جاتے ہیں،بعض شہروں میں باقاعدہ کرفیو نافذ ہو جاتا ہے،ہر شخص کے لبوں پر ایک ہی دعا ہوتی ہے کہ “یااللہ خیر ہوے”جیسے ہی 10محرم کی شام ہوتی ہے توسب لوگ سکھ کا سانس لیتے اور اس کے بعد تنے ہوئے جسم نارمل ہوجاتے ہیں،تمام راستے کھل جاتے ہیں اور زندگی پھر سے اپنی رو میں بہنا شروع ہو جاتی ہے، انگریزی کا محاورہ ہے ”جس چیز کا آغاز جیسا ہو گا اس کا انجام بھی ویسا ہو گا ”۔ہم بھی عجیب قوم ہیں کہ سال کا آغاز ہی رونے سے کرتے ہیں اور پھر پورا سال رونے میں ہی گزرتا ہے،اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھ اور ہدایت کے ساتھ ساتھ اسوہ حسینی پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Short URL: http://tinyurl.com/zpjts4w
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *