وزیر خزانہ کے استعفٰی کی اندرونی کہانی

M. Sarwar Siddiqi
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ایم سرورصدیقی
عمران خان کے سب سے لاڈلے وزیر اسدعمر نے وزارتِ خزانہ سے ا ستعفیٰ کیا دیاہے کہ ایک بھونچال سے آگیا ہے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ موجودہ حکومت کی نہ صرف بنیادیں ہل گئیں ہیں بلکہ ان کی معاشی اصلاحات پر سوال اٹھنے لگے ہیں جبکہ ناقدین کا اصرارہے وزیرِ اعظم عمران خان اپنے وزیرِ خزانہ کی معاشی پالیسیوں سے عاجز آکر انہیں برطرف کرنے والے تھے کہ اسدعمر نے ازخود مستعفی ہوکر اپنی عزت بچالی لیکن ایک معروف ٹی وی اینکر نے انکشاف کیاہے کہ بظاہر تاثر دیا جا رہا ہے کہ اسد عمر کو معیشت کی وجہ سے ہٹا یا گیا لیکن دراصل گزشتہ تین چار مہینوں سے ان کے کابینہ کے ساتھیوں کے ساتھ اختلافات چل رہے تھے. یہ حقیقت ہے کہ اسد عمر کے استعفے کی کہانی چار مہینے پہلے شروع ہوئی لیکن وفاقی کابینہ کے گزشتہ 5,6اجلاسوں میں اس معاملے میں شدت آگئی تھی کیونکہ اسد عمر کو فیصل واوڈا ،فواد چوہدری ،مراد سعید اور علی زیدی سمیت دیگر کئی وزراء نے تنقید کا نشانہ بنا یا جس سے ایسا لگ رہا تھا کہ اسد عمر پر استعفے کے لیے پریشر ڈالا جا رہا ہے جبکہ بہت سے وزراء یہ سمجھتے تھے کہ اسد عمر کے اقدامات سے سرما یہ کاروں کے مفادات کو نقصان پہنچا ہے مہنگائی بڑھنے سے عوام میں حکومت کا امیج خراب ہورہاہے اس لیے بھی وہ اسد عمر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے .اندرونی کہانی یہ کہ اسد عمر جب آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے بیرون ملک گئے تھے تب ہی ان کے پیچھے متعدد وزراء نے محاذ بنالیا جس کے سبب انکے خلاف لابنگ میں شدت آگئی ،اسدعمر کو پتہ نہیں چلااس لئے جب وہ وطن واپس آئے تو صحافیوں نے ان سے تبدیلی کا سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ،کابینہ اجلاس میں ایمنسٹی سکیم کے معاملے پر جب آٹھ سے دس وزراء نے اسد عمر پرتابڑتوڑ حملے کئے تو انہیں سمجھ لگ گئی تھی کہ اب میرا جا نا ٹھہر گیاہے۔ایک اور میڈیامین نے تبصرہ کرتے ہوئے اپنے خیالات کے گھوڑے دوڑائے ہیں کہ اسد عمر کی تبدیلی کا اسدعمر اور وزیراطلاعات کو بھی پتہ نہیں تھا، واضح ہے کہ حکومت کس طرح چل رہی ہے یا چلائی جارہی ہے . ٹوئٹرپر انہوں نے لکھا کہ ’’جب وزیراعظم اپنے وزیرخزانہ کو کسی متبادل کے بغیر ہٹادے اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب تین دن قبل ایسی کسی بھی تبدیلی کی تردید کی گئی ہو، کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے؟؟؟‘‘ در اصل کافی دنوں سے وزارتوں میں تبدیلی کی جو اطلاعات آرہی تھیں حکومت کی جانب سے اس کو مسترد کیاگیا اور پیمرا کے ذریعے نوٹس دلائے گئے ، رات تک اسد عمر وزارت خزانہ کے اقدامات کا دفاع کررہے تھے اور تو اور آنیوالے دنوں میں اسد عمرنے کچھ میٹنگز بھی شیڈول کررکھی تھیں، اس تبدیلی کا خود اسد عمر کو بھی پتہ نہیں تھااور نہ ہی وزیراطلاعات کو معلوم تھا ، وہ تردیدیں کرتے رہے اور اب یہ فیصلہ اچانک لینا پڑگیا جس سے واضح ہوگیاہے کہ حکومت کس طرح چل رہی تھی یا چلائی جارہی ہے ، اگر ایسا ہی کرناتھا تو پہلے کرتے ، بجٹ آرہاہے اور آئی ایم ایف کیساتھ بات چیت بھی جاری ہے . ایک پرابلم یہ بھی ہے کہ کابینہ میں وہ لوگ شامل ہیں جو روایتی سیاست کا حصہ رہے ہیں، اسد عمر وہ شخص تھا جسے عمران خان کہاکرتے کہ نئے پاکستان میں تحریکِ انصاف کا چہرہ ہے ، جو کارپوریٹ سیکٹر کا چہرہ تھا، پی ٹی آئی کے اپنے لوگ بھی اب یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر یہی طریقہ ہی تھا اور یہی کرنا تھا تو ہم سے صحافیوں اور دیگر لوگوں کو گالیاں کیوں پڑواتے رہے ، برا بھلا کیوں کہلوایا. ان کاکہناتھاکہ ماضی میں حکومتوں کو سیاسی عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑا، ن لیگ کی حکومت آئی تو تحریک انصاف نے دھرنے شروع کردیئے لیکن اب موجودہ حکومت کو کسی سیاسی عدم استحکام کا نہیں بلکہ معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے ۔ مستعفی ہونے کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء اسد عمر نے کہا ہے کہ نیا وزیرخزانہ بھی مشکل معاشی حالات کوسنبھالے گا،حکومت کوچاہیے کہ نئے وزیرخزانہ کے مشکل فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہو، امید نہ کی جائے کہ فوری دودھ شہید کی ندیاں بہنا شروع ہوجائیں گی،مجھے یقین ہے کہ نیا پاکستان بنے گا، عمران خان نئے پاکستان کی قیات کرے گا.انہوں نے وزارت خزانہ سے استعفے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے پہلے بھی کہا تھا کہ کارکردگی کی بنیاد پر ردوبدل کرنا چاہتے ہیں ، وہ چاہتے ہیں کہ وہ توانائی کا چارج لیں میں نے ان کو کہا کہ آپ اجازت دیں کہ میں کابینہ سے استعفیٰ دے دوں میں نئے پاکستان کیلئے ہمیشہ دستیاب ہوں.انہوں نے کہا کہ سات سال کا سفر تھا، میں نے آج کے دن پی ٹی آئی جوائن کی تھی ۔ میرے دور میں معیشت میں بڑی بہتری آئی ہے. نیا وزیرخزانہ بھی جو آئے گا وہ مشکل معیشت کو سنبھالے گا. ہر کوئی سمجھتا تھا کہ مشکل ترین نوکری میرے پاس ہے.ہم اس وقت بہتری کی طرف جا رہے ہیں، صرف تھوڑے مشکل فیصلے کرنے کی ضرورت ہے.اگر ہم جلد بازی کریں گے اور مشکل فیصلے نہیں کریں گے توپھر کھائی میں گر جائیں گے. انہوں نے کہا کہ میرے بعد جو بھی آئے گا حکومت کو چاہیے کہ اس کے مشکل فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہو، امید نہ کی جائے کہ فوری دودھ شہید کی ندیاں بہنا شروع ہوجائیں گی ہم آئی ایم ایف پروگرام میں جارہے ہیں، جو بھی شخص اب وزارت خزانہ کی ذمہ داری لے گا اس کو فوری بجٹ بھی بنانا ہے، بجٹ بہت مشکل ہوگا.اسد عمر نے کہنا تھا مجھے معلوم نہیں میرے فیصلے سے پی ٹی آئی مضبوط ہوگی یا کمزور ہوگی، میں سازشوں کا حصہ بننے کیلئے تیار نہیں ہوں، مجھے نہیں معلوم کوئی سازش ہوئی ہے یا نہیں، مجھے میرے کپتان نے کہا کہ آپ نے یہ ذمہ داری لینی ہے ، تو میں نے سنبھالی اپنی وزارت کے باعث بہت زیادہ ذہنی دباو اور جسمانی تھکاوٹ کا شکار رہا، جیسے ہی وزارت سے ہٹائے جانے کا علم ہوا میری تھکاوٹ فوری کم ہوگئی، ممکن ہے اسی باعث مستقبل میں پارٹی کی سیاست سے دور رہوں. وزیرخزانہ کی ذمہ داری 21کروڑ عوام ہے.اس کی ذمہ داری کیپٹل مارکیٹ ہی نہیں ہے،بلکہ عوام کو ریلیف دینا بھی ہوگی، میں نے واضح کہا تھا کہ میں عوام کا کچومر نکالنے کو تیار نہیں ہوں۔ یہ بات تو اسدعمر کی سوفی صد درست ہے کہ نئے وزیرِ خزانہ کو بہت سے چیلنجزکا سامنا کرنا پڑے گا یہ وزارت دراصل کانٹوں کی سیج ہے اب دیکھتے ہیں خزانے کے نئے وزیراس عہدے سے عہدہ براء ہوتے ہیں یا انہیں بھی استعفیٰ دینا پڑے گا؟ویسے سوشل میڈیا پر اسد عمر کے استعفے کے حوالہ سے ایک اور عجیب و غریب کہانی گردش کررہی ہے وہ کہانی اتنی خوفناک ہے کہ دل نہیں مانتاایسا بھی ہو سکتاہے آپ کوشش کرکے وہ کہانی پڑھ لیں جس کے کردار خواجہ آصف اور زبیر عمر بھی ہیں اس پر آپ سے تبصرہ ادھار رہا۔۔۔ یار زندہ صحبت باقی۔

Short URL: http://tinyurl.com/y58qh5yj
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *