ملک کیسے ٹھیک ہو گا۔۔؟

Umer Khan Jozvi
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: عمرخان جوزوی
کہاجارہاہے کہ جمہوری نظام ناکارہ ہوچکا، اب ملک مےںصدارتی نظام لاےاجائے۔سترسالوں مےں اس ملک نے جمہورےت اورآمرےت سمےت ہرنظام دےکھا۔اےک مداری کی طرح جس کاجوجی چاہااس نے اس ملک کے ساتھ کےا۔قائداعظم محمدعلی جناح کی وفات کے بعدےہ ملک ملک کم اورتجربہ گاہ زےادہ رہا۔ اقتدارکے حصول کے لئے ہرشخص نے اپناچورن بےچتے ہوئے اس ملک کاستےاناس کےا۔مقام افسوس ےہ کہ سترسالوں مےں اس بدقسمت ملک کواللہ کاکوئی بندہ نہےں ملاجوبھی ملاوہ مداری ملاےاپھرکوئی زرداری۔آج تک جوبھی اقتدارمےں آےا ےاجس نے بھی ملک کی بھاگ دوڑسنبھالی وہ پہلے والے حکمرانوں سے بھی چارنمبرآگے بلکہ ان کا بھی باپ نکلا۔ملک کی سترسالہ سےاسی تارےخ کواگردےکھاجائے تواس ملک کوحکمران کم اورمداری زےادہ ملے۔سترسالوں مےں اقتدارتک پہنچنے والے ہرحکمران نے نہ صرف آئی اےم اےف جےسے بڑے بڑے سانڈوںکاتےل لے کراپنااپنامجمع لگاےابلکہ ملک وقوم پرنت نئے تجربات بھی کئے۔جس کی وجہ سے ملک کاےہ حال ہوا۔اس ملک کے ساتھ جمہورےت اورآمرےت کے نام پراب تک جوکچھ ہوااس کامحض تصورکرنے سے بھی انسان کے دماغ گھوم جاتے ہےں ۔ہمارے حکمرانوں اورسےاستدانوں نے تواپنی طرف سے اس ملک کااےک طرح کاجنازہ نکالاےہ تواس قوم پراللہ کاکوئی بہت بڑافضل وکرم ہے کہ سترسال سے سےاسی دےمک ومنحوس کےڑوں کی جانب سے کاٹنے اورچاٹنے کے باوجودےہ ملک آج بھی قائم ودائم ہےں ورنہ سترسالوں مےں جوکھےلواڑاس ملک کے ساتھ کھےلاگےاےہ اگرکلمہ طےبہ کے نام پربننے والے پاکستان کی بجائے کوئی اورملک ہوتااوراس کے ساتھ ےہ کھےلواڑ کھےلاجاتاتووہ کب کاصفحہ ہستی سے ہی مٹ جاتا۔ےہ تو اس پاک ذات کی کرم نوازی اورمہربانی ہے کہ اس نے سترسال سے اس مٹی پرجاری لوٹ مار،ظلم وستم اورچوری چکاری جےسی خطرناک وباءاوربےمارےوںکے باجود اس ملک کوابھی تک بچاےاہواہے۔ہم نے قےمتی سترسال اس ملک پرتجربات مےں لگائے مگرافسوس اس کے باوجودہم ان سترسالوں مےں نہ توان تجربات سے کچھ سےکھ سکے اورنہ ہی تجربات کے نام پرہونے والی تباہی اوربربادی سے کوئی عبرت اورسبق حاصل کرسکے۔ہماری سترسالہ تارےخ ہمےں ےہ بتاتی ہے کہ ہم وہ لوگ ہےں جوٹھوکرپرٹھوکرتوخوشی سے کھالےتے ہےں مگرسےدھے نہےں ہوتے۔ہم بولتے پہلے ہےں اورسوچتے بعدمےں ہےں۔کےااچھااورکےابرا۔۔؟ےہ فےصلہ بھی ہم برائی کاانتخاب کرنے کے بعدکرتے ہےں۔ہم چور،ڈاکو،لوٹے اورلٹےرے سےاستدانوں اورحکمرانوں کے ہاتھ پرپہلے بےعت کرتے ہےں اورپھرانہےں،، اللہ کاعذاب،، کہہ کرروناشروع کردےتے ہےں۔ہم وہ لوگ ہےں جواقتدارمےں آنے والوں کی آمدپربھی تالےاں بجاکرجشن مناتے ہےں اورپھران کے جانے پربھی شکرانے کے نوافل اداکرتے ہےں۔ہم اےک طرف جمہورےت کے بچاﺅکے لئے نذرونےازکااہتمام کرتے ہےں تودوسری طرف ہم نذرونےازکااعزازپانے والے اپنے انہی ہاتھوں کوآمرےت کے لئے دعامانگنے کے لئے بھی اٹھاتے ہوئے بھی دےرنہےں کرتے۔ہم اےک طرف جمہورےت کوسلام کرتے ہےں تودوسری طرف صدارتی نظام کے گن گاتے ہوئے بھی کوئی شرم محسوس نہےں کرتے۔ہم اےک طرف عمران خان کواپناوزےراعظم تسلیم کرتے ہےں لےکن دوسری طرف ہم نوازشرےف،آصف علی زرداری،مولانافضل الرحمن،سراج الحق اوراسفندےارولی سے ناطہ توڑنے کے لئے بھی تےارنہےں ہوتے۔ ہماری سب سے بڑی بدقسمتی ےہ ہے کہ ہم سب اپنی ،،بلی اوربلے،،کے خلاف کوئی بات سننے کے لئے تےارنہےں۔اس ملک کے دودھ والے کھٹوے کوہم سب کی ،،بلےوں اوربلوں ،،نے چاٹااورچاٹابھی خوب۔لےکن ےہ نظارہ اپنی آنکھوں سے دےکھنے اورحقےقت جاننے کے باوجودہم سب اپنی ان ،،بلےوں اوربلوں،پرآج بھی کوئی کمپرومائزکرنے کے لئے تےارنہےں۔سابق وزےراعظم نوازشرےف،آصف علی زرداری ،پروےزمشرف اوراب وزےراعظم عمران خان کے اردگردمےاﺅں مےاﺅں کرنے والی ےہ بلےاں اوربلے جب تک دودھ کی رکھوالی پرتعےنات ہوں گی تب تک ملک کاےہی حال ہوگا۔ ان ،،بلےوں اوربلوں،کی موجودگی مےں صدارتی کےا۔۔؟کوئی نےا نظام بھی اگراس ملک مےں لاےاجائے پھربھی اس ملک اورقوم کی ےہ حالت کبھی نہےں بدلے گی۔لاٹھی توڑنے سے سانپ نہےں مرتابلکہ سانپ سے جان چھڑانے کے لئے سانپ کومارناپڑتاہے۔کرسےاں اورعہدے تبدےل کرنے سے نظام تبدےل نہےں ہوتابلکہ نظام کوٹھےک کرنے کے لئے ،،بلےوںاوربلوں ،،کی قربانی دےنی پڑتی ہے۔جس طرح تحرےک انصاف کے اقتدارمےں آنے سے حالات بہترنہےں ہوئے اسی طرح جمہوری بساط لپےٹ کرصدارتی نظام لانے سے بھی معاملات ٹھےک نہےں ہوں گے۔ملک اورنظام کوٹھےک کرنے کاصرف اےک ہی راستہ ہے اوروہ ہے سترسالوں سے آرام وسکون سے دودھ پی جانے والی،،بلےوں اوربلوں ،،کاصفاےا۔اس ملک کی تباہی کے اصل ذمہ دارےہ،، بلے نما،،سےاستدان ہےں جنہوں نے ہردورکے حکمرانوں کے آگے دم ہلاتے ہوئے مےاﺅں مےاﺅں کی۔جولوگ ذاتی اوسےاسی مفادات کے لئے آج وزےراعظم عمران خان کے ساتھ چمٹے ہوئے ہےں کل تک ےہی لوگ نوازشرےف،آصف علی زرداری اورپروےزمشرف کے آگے بھی مےاﺅں مےاﺅں کرکے دودھ کی رکھوالی کافرےضہ سرانجام دےتے رہے۔آج اگردودھ والے کھٹوے ےعنی قومی خزانے مےں اگردودھ نہےں تواس کے ذمہ دارکوئی اورنہےں بلکہ ےہی لوگ ہےں۔اس لئے ن لےگ،پےپلزپارٹی ،تحرےک انصاف،جے ےوآئی ،جماعت اسلامی،اےم کےواےم سمےت کسی بھی پارٹی اورجماعت مےں کوئی تمےزکئے بغےرسترسالوں سے سےاست کے نام پرملک کولوٹنے والے حکمرانوں،سےاستدانوں اوران کے سےاسی بلوں وچمچوں کوسےاست سے مکمل طورپرآﺅٹ کرکے کٹہرے مےں کھڑاکردےاجائے۔سترسالوں سے مکل کودےمک کی طرح چاٹنے اورکاٹنے والے ان سےاسےوں کاجب تک کڑااحتساب نہےں ہوتا۔ان کے سےاست مےں حصہ لےنے پرجب تک پابندی نہےں لگائی جاتی اس وقت تک دودھ والاکھٹوااسی طرح خالی رہے گا۔سترسال سے اقلےت اکثرےت کے حقوق پرڈاکے مارکرعےاشےاں کررہے ہےں۔ملک پرمزےدکوئی نےاتجربہ کرنے سے بہترہے کہ مٹھی بھرسےاستدانوں کاپوسٹ مارٹم کرکے اکثرےت کومہنگائی،غربت اوربےروزگاری کے عذاب سے نجات دلاےا جائے۔اس ملک مےں سونے کاچمچہ منہ مےں لے کرکوئی پےدانہےں ہواپھرےہ ،،سےاسی بلے،،اربوں اورکھربوں کے مالک کےسے بنے۔۔؟وزےراعظم عمران خان نوازشرےف اورآصف زرداری کوسےاسی انتقام کانشانہ بنانے سے پہلے ہرحکمران کے گھراوردرکے باہرمےاﺅں مےاﺅں کرنے والے ان،، سےاسی بلوں،،کواحتساب کے پنجرے مےں بندکرکے ملک اورقوم پراےک احسان ہی کردےں۔ان سےاسی بلوں کے احتساب سے قومی خزانہ بھی بھرجائے گااورغرےب عوام کی بھی ان ظالموں سے جان چھوٹ جائے گی ۔وزےراعظم عمران خان اےک بات ےادرکھےں جب تک ہرحکمران کے گرد مےاﺅں مےاﺅں کرنے والے ان سےاستدانوں کوسےاسی نااہلی،پابندی اوران فٹ کاپٹہ نہےں ڈالاجاتااس وقت تک صدارتی کےاکوئی بھی نظام کےوں نہ لاےاجائے ملک کے ےہ حالات کبھی بھی ٹھےک نہےں ہوں گے۔ملک،نظام اورحالات کوٹھےک کرنے کے لئے دودھ پےنے والے ان،،سےاسی بلوں،، کوکھٹوے سے دورکرنانہ صرف ضروری بلکہ اب فرض ہوگےاہے۔اس لئے صدارتی نظام لانے کی بجائے ان بلوں کے بارے مےں سوچاجائے۔

Short URL: http://tinyurl.com/y44m9nyz
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *