ووٹ نہیں،،بلے،،کوعزت دو

Umer Khan Jozvi
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: عمرخان جوزوی

عمران خان کووزارت عظمٰی کی کرسی سے اسی جمہوری طریقے سے اٹھایاگیاجس جمہوری طریقے سے 2018میں انہیں اس کرسی پربٹھایاگیاتھا۔مطلب وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت ایک جمہوری طریقے سے گرائی گئی لیکن پنجاب اورخیبرپختونخوا میں گرائی گئی پی ٹی آئی کی دونوں صوبائی حکومتوں کامعاملہ اس سے مختلف بلکہ یکسرمختلف ہے۔کیونکہ پنجاب اورکے پی کے کی حکومتیں کسی نے نہیں گرائیں بلکہ ان دونوں صوبوں میں اپنے پاؤں پرآپ کلہاڑی ماری گئی۔کپتان اوران کے کھلاڑیوں کے دل ودماغ میں ملک اورقوم کی خیرخواہی کااگرتھوڑاسابھی جذبہ ہوتاتووہ اپنے پاؤں پرخودکلہاڑی مارنے کے بجائے ان دوصوبوں کے ذریعے ملک وقوم کے لئے کچھ وہ کرتے کہ جسے دنیابھی پھریادرکھتی لیکن شائدملک وقوم کی خیرخواہی اوربھلائی کاکوئی باب وسبق پی ٹی آئی کی کتاب میں شامل نہیں۔بادشاہ کے شوق سلامت رہے ملک اوربہت والی بات ہے۔یوتھیوں کے نزدیک بادشاہ کے شوق سلامت رہیں توملک اورقوم ان کے لئے اوربھی بہت ہیں لیکن بادشاہ وہ ان یوتھیوں کے نزدیک ایک فقط یہی ایک ہی ہے۔جوشخص یہ جانتے اورسمجھتے ہوں کہ یہ غریب اورمقروض ملک ہے اور اسے اچھی طرح یہ بھی پتہ ہوکہ موجودہ حالات میں یہ ملک لاکھ اورکروڑکیا۔؟ایک پائی کی بھی کوئی فضول خرچی برداشت کرنے کامتحمل نہیں وہ پھربھی اگراپنی اناء اوردلی تسکین کے لئے ضمنی انتخابات میں ایک کے بجائے سات سات حلقوں سے اکیلے الیکشن لڑیں توایسے شخص سے پھرخیراوربھلائی کی کیاکوئی امیدکی جاسکتی ہے۔۔؟جب پتہ ہے کہ آئین اورقانون کے مطابق اسمبلی کی ایک ہی نشست پاس رکھنی ہے۔سات نہیں اگرکوئی سوحلقے بھی اکیلے جیت لے پھربھی سیٹ انہوں نے ایک ہی رکھنی ہے۔جیسے اب بادشاہ سلامت کو سات میں سے چھ سیٹیں چھوڑنی ہے ایسے میں خودسوچیں کہ ایک سیٹ پاس رکھنے والے کے لئے کیاسات سات سیٹوں سے الیکشن لڑنے کاکوئی تک بنتاہے۔۔؟اب توسننے میں آرہاہے کہ سپیکرقومی اسمبلی نے پہلے سرپرائزمیں تحریک انصاف کے جوپینتیس استعفے منظورکئے تھے بادشاہ سلامت کانیااورتازہ شوق اب ان پینتیس کے پینتیس حلقوں سے اکیلے الیکشن لڑناہے۔شائدکہ بادشاہ سلامت پینتیس کیا۔؟ ستریاسوحلقوں سے اپنایہ تازہ شوق بھی پوراکرلیں کیونکہ بادشاہ سلامت کے شوق سے زیادہ اوراہم توکوئی چیزنہیں۔ملک معاشی طورپرتباہ ہوچکا،مہنگائی میں روزبروزاضافے کے باعث لوگ بھوک سے مررہے ہیں،خزانے میں اتنے پیسے اورملک میں ایسے کوئی وسائل نہیں کہ روٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے تڑپنے والے عوام کو بجلی،گیس کے بلزاوراشیائے خوردونوش پرکچھ ریلیف دیاجاسکے لیکن اس مخلوق کوعوام کے خون پسینے کی کمائی پرشوق پورے کرنے سے فرصت نہیں۔چھ حلقوں کے ضمنی الیکشن کابوجھ مفت میں غریب عوام کے کندھوں پرڈال دیالیکن پھربھی دل ٹھنڈانہیں ہوا۔اب اس کی خواہش ہے کہ پینتیس حلقوں کازوربھی عوام کوہی جائے۔یہ غالباًاس ملک کے وہ واحداورعظیم لیڈرہیں جنہیں اپنے شوق اورذوق کوسلامت رکھنے کے سواکسی چیزکی کوئی پرواہ نہیں، عوام کالفظ توغالباًاس صاحب کی ڈائری میں شامل ہی نہیں ورنہ یہ عوام سے اس طرح کابے ہودہ مذاق کبھی نہ کرتے۔ انتخابات ضمنی ہوں یاپھرعام۔یہ کوئی مفت میں نہیں ہوتے۔انتخابات پرملک اورقوم کابیڑہ غرق ہوتاہے۔جس کویقین نہ آئے توریکارڈاٹھاکردیکھ لیں،اس ملک کے غریب عوام تو2018کے الیکشن کی قیمت بھی ابھی تک چکارہے ہیں۔اٹھارہ میں اگرالیکشن نہ ہوتے توکیا۔؟آج ہماری یہ حالت ہوتی۔اس مقام تک توہمیں اٹھارہ کے الیکشن نے ہی پہنچایاورنہ اس الیکشن سے پہلے تودن رات ہمارے جیسے غریبوں کے بھی اچھے گزررہے تھے۔دوسری بات بادشاہ سلامت نے اسمبلی میں بیٹھنانہیں پھرانتخابات کے نام پرملک اورقوم کااتنانقصان کرنے کاکیافائدہ۔؟پی ٹی آئی کاپنجاب اورخیبرپختونخواکے آمدہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کااب کوئی اخلاقی اورشرعی جوازنہیں۔کیونکہ ان دونوں اسمبلیوں سے یہ خودباہرآئے ہیں انہیں کسی نے نکالا نہیں۔پنجاب اورکے پی کے کے صوبائی انتخابات میں کپتان نے اگر اپنے گھوڑوں کوپھرمیدان میں اتارناہے توسوال یہ ہے کہ کپتان نے اپنے شوق کوسلامت رکھنے کے لئے پھران دونوں صوبوں میں اپنے پاؤں پرآپ کلہاڑی کیوں ماری۔۔؟کیاکپتان اورکھلاڑیوں کاکام اب صرف الیکشن لڑنااورپھردوسرے دن اسمبلی سے دم دباکربھاگ نکلناہی رہ گیاہے۔۔؟صوبائی انتخابات میں اگردوبارہ کپتان کے کھلاڑی جیت گئے اورپنجاب وخیبرپختونخوامیں دوبارہ ان کی حکومتیں بھی بن گئیں توپھربھی ملک اورقوم کواس کاکیافائدہ ہوگا۔۔؟کپتان نے اگلے دن پھران دونوں حکومتوں کواپنے ہاتھوں سے گراناہے کیونکہ حکومت کرنااورنظام چلانایہ کپتان جیسے بچوں کے بس اوروس کی بات نہیں۔کپتان بچوں کی طرح اسمبلیاں ایک نہیں ہزاربارتوڑیں۔۔اپنی حکومت ہزارنہیں لاکھ بارگرائیں لیکن کپتان ایک بات یادرکھیں کہ انتخابات یہ کوئی کرکٹ کاکھیل نہیں کہ آپ بارباراس سے کھیلتے رہیں گے۔مہذب معاشروں میں ہردوسرے دن انتخابات نہیں ہوتے۔کپتان خودترقی وخوشحالی کے حوالے سے جن ممالک کی مثالیں دیتے ہیں ان ممالک میں بھی کہیں سالوں بعدانتخابات یاریفرنڈم ہوتے ہیں۔یہ بھی آخرایک ملک ہے کرکٹ کاکوئی میدان یاکوئی اتواربازارتونہیں کہ یہاں ہردوسرے دن انتخابات کاڈرامہ رچایاجائے۔اتنے توکرکٹ کے میچ بھی نہیں ہوتے جتنے اس ملک میں انتخابات انتخابات کاکھیل کھیلاجاتاہے۔پھرجن انتخابات سے ملک وقوم کوحاصل ہی کچھ نہ ہوتاہوایسے انتخابات اورڈراموں پرلاکھوں وکروڑوں نہیں مفت میں اربوں روپے اڑانے اورلگانے کاکیافائدہ۔؟کیابادشاہ سلامت کے شوق غربت سے تڑپنے اوربھوک سے بھلکنے والے غریبوں کی آہوں،سسکیوں،بھوک افلاس اورفاقوں سے بھی اہم ہیں۔؟نہیں جناب۔جہاں بھوک وافلاس کے گھیرے اورفاقوں کے ڈیرے ہوں وہاں پھربادشاہوں کے شوق نہیں پالے جاتے۔جان کی امان پاؤں توایک بات پوچھوں۔ کیااس ملک میں کپتان کے شوق پالنے اور سلامت رکھنے کے لئے صرف عوام ہی بچے ہیں۔۔؟آمدہ ضمنی انتخابات میں عوام ووٹ کوعزت دیں یانہ۔۔لیکن عوام کوبلے کوعزت ضروردینی چاہئیے۔ایسی عزت کہ آگے پی ٹی آئی کے امیدوارہوں اور پیچھے صرف ایک بلانہیں بلکہ بلے بلے اوسوٹے موٹے بھی ہوں تاکہ کپتان اورکھلاڑی اسے ہمیشہ یادرکھیں۔یہ ملک ہے مداری کاکوئی گھر تونہیں کہ جہاں ہرروزکوئی نہ کوئی تماشالگے۔

Short URL: https://tinyurl.com/2qc4ohql
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *