انتخابات کا بوجھ،عوام پرکیوں؟

Umer Khan Jozvi
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: عمرخان جوزوی

سکول میں بچوں کے پیپرہوں یانوجوانوں کی نوکریوں کے لئے کوئی ٹیسٹ وانٹرویو،اس کے پیسے آج بھی غریب عوام سے لئے جاتے ہیں۔جولوگ پیسے نہیں دیتے ان کے بچوں کوپھرنہ سکول،کالج اوریونیورسٹی کے امتحان میں بیٹھنے دیاجاتاہے اورنہ ہی ان کے بچوں سے سرکاری نوکری اورملازمت کے لئے کوئی ٹیسٹ وانٹرویولیاجاتاہے۔جس طرح سکول میں بچوں کے امتحان کے لئے والدین سے ہفتہ دوپہلے پیسے لئے جاتے ہیں اسی طرح نوکری اورملازمت کی اپلائی کے لئے بھی ایڈوانس میں پیسے جمع کروائے جاتے ہیں۔جولوگ سرکاری نوکری میں قسمت آزمانے کے لئے مقررکردہ فیس جمع نہیں کراتے انہیں پھرٹیسٹ وانٹرویومیں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ٹیسٹ اورانٹرویوکے اہل ہی وہ لوگ ہوتے ہیں جن کانمبرسلپ یانام لسٹ میں آیاہو اورلسٹ میں نام اوررول نمبرسلپ انہی لوگوں کا آتاہے جوبنک یاایزی پیسہ کے ذریعے پیسے جمع کراتے ہیں۔کسی امتحان اورانتخاب کے لئے عوام سے پیسے لینے کی یہ بات یہ صرف سکول،کالجز،یونیورسٹی اورسرکاری ملازمت کی اپلائی تک محدودنہیں بلکہ ہروہ کام اوراقدام جس کاعوام کے ساتھ تھوڑاسابھی کوئی تعلق اوررشتہ ہواس کے لئے عوام سے ضرورپیسے لئے جاتے ہیں۔عوام کاکوئی کام توان سے پیسے لئے بغیراس ملک میں کبھی ہوتانہیں۔یہاں تو بجلی ٹرانسفارمرکی مرمت یاگلیوں وشاہراہوں کی پختگی کاکوئی مسئلہ ہوتوتب بھی عوام سے کہاجاتاہے کہ آپ نے اتنے پیسے دینے ہیں۔اس کے برعکس قومی وصوبائی اسمبلیوں کے عام یاضمنی انتخابات جن کاڈائریکٹ تعلق اوررشتہ ہی سیاستدانوں سے ہوتاہے اورالیکشن یہ سیاستدانوں کاانتخاب نہیں بلکہ ایک قسم کاامتحان بھی ہوتاہے لیکن بڑوں کے اس امتحان کے لئے ان سے برائے نام داخلہ فیس کے علاوہ کوئی پیسے نہیں لئے جاتے۔ حالانکہ عوام کے چھوٹے چھوٹے امتحانات جن پرہزاروں یا زیادہ سے زیادہ لاکھوں کے اخراجات آتے ہیں ان کے لئے بھی داخلہ فیس،سنٹرفیس،سیکورٹی فیس،ٹرانسپورٹ اورفوڈچارج سمیت نہ جانے کیاکیااورچارج ہوتے ہیں لیکن امیروں کے اس امتحان جس پرپورے ملک کاستیاناس ہوتاہے امیدواروں سے محض چندہزارلیکرباقی کھاتہ عوام کے ہی خون پسینے کی کمائی سے پھرپوراکیاجاتاہے۔ایک ایک بارکے انتخابات پرکروڑوں نہیں اربوں روپے صرف ہوتے ہیں مگرافسوس انتخابات کے یہ اخراجات بھی الیکشن میں حصہ لینے والے سیاستدانوں،جاگیرداروں،سرمایہ داروں اورارب پتیوں سے نکالنے کے بجائے اس ملک میں ایک ایک سانس کی نقدقیمت دینے والے انہی غریبوں سے وصول کئے جاتے ہیں۔مال مفت دل بے رحم۔امتحان وانتخاب عوام کے خون پسینے کی کمائی پرہوتوپھرخان جیسے سادہ لوگ سات سات حلقوں سے الیکشن نہیں لڑیں گے تواورکیاکریں گے۔۔؟پھرمفت میں تماشادیکھنے کاشوق بھی کس ظالم کونہیں ہوتا۔یہی تووہ وجوہات ہیں کہ جن کی وجہ سے الیکشن ہارنے یااقتدارسے بیدخل ہونے والے سیاستدانوں کاپہلامطالبہ اورشوق ہی پھرنئے انتخابات کاہوتاہے۔جس طرح عوام سے ہرکام واقدام کے پیسے لئے جاتے ہیں اسی طرح اگراس ملک میں انتخابات کے اخراجات بھی الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں سے وصول کئے جاتے توآپ یقین کریں یہ عجوبے پھر ہردوسرے دن انتخابات انتخابات کے یہ نعرے نہ لگاتے۔ آج بھی اگرایساکوئی نظام اورقانون بن جائے کہ جوجولوگ الیکشن میں حصہ لیں گے تمام ترانتخابی اخراجات سب پربرابرتقسیم کرکے ان سے ہی لئے جائیں گے توآپ دیکھیں گے کہ آج یہ جولوگ انتخابات کوفرض عین قراردے رہے ہیں یہی لوگ پھرانتخابات کوگناہوں کی فہرست میں شامل کرکے اس کی مخالفت شروع کردیں گے۔اب توانتخابات پروسائل ملک وقوم کے ضائع ہوتے ہیں۔مفت میں الیکشن لڑنے والوں کوانتخابات کاکیااحساس۔۔؟جب پیسے ان کے اکاؤنٹ،جیبوں اورتجوریوں سے لگیں گے تب ان کواحساس ہوگاکہ یہ انتخابات کس بلاکانام ہے۔یہ توکہیں سمجھتے ہیں کہ الیکشن مہم پریہ جوچندہزاراورچندلاکھ تک لگاتے ہیں یہی انتخابی اخراجات ہیں لیکن نہیں انتخابات پرجواخراجات آتے ہیں وہ ان کی سوچ سے بھی باہرہیں۔امیدواروں کی فہرست،ووٹرلسٹوں ودیگرکاعذات کی پرنٹنگ،پولنگ بوتھ،ووٹ باکس،سامان کی ترسیل،انتخابی عملہ،ٹرانسپورٹ اورپھرسیکورٹی۔ انتخابات کی توصرف سیکورٹی پرجتنے اخراجات آتے ہیں اس کاشماربھی کروڑوں سے آگے اربوں میں ہوتاہے۔انتخابات میں حصہ لینے والے غریب نہیں ہوتے،جوغریب ہوتے ہیں انہیں یہ ظالم سیاستدان،جاگیرداراورسرمایہ دار الیکشن لڑنے ہی نہیں دیتے۔الیکشن لڑنے والے یاجاگیردارہوں گے یاپھرسرمایہ دار۔مطلب مغرب سے مشرق اورشمال سے جنوب تک آج بھی ہرجگہ الیکشن پنڈکاچوہدری لڑے گا یاپھرچوہدری کابیٹا۔پنڈکاایک غریب اگرہرامتحان اورانتخاب کے لئے پیسے دے سکتاہے توپھراس پنڈکاچوہدری اورسردارایک ہی امتحان وانتخاب کے لئے پیسے کیوں نہیں دے سکتا۔؟یاتواس ملک میں غریبوں کے لئے بھی سارے امتحانات فری کئے جائیں یاپھرچوہدریوں،خانوں،نوابوں،سرداروں اوروڈیروں سے بھی اس انتخابات نامی امتحان میں شریک ہونے کے پیسے لئے جائیں۔یہ کہاں کاانصاف ہے کہ چندسوروپے نہ دینے پرتوغریب کے بچے کوسکول،کالج اوریونیورسٹی کے امتحان اورنوکریوں کے انتخاب میں بیٹھنے نہ دیاجائے لیکن انتخابات کے بڑے امتحان میں امیروں اورکبیروں کے لاڈلے بچوں کومفت میں ملک وقوم سے کھیلنے کے لئے کھلاچھوڑاجائے۔اس طبقاتی نظام نے ملک وقوم کوتباہ کرکے رکھ دیاہے۔یہاں ایک طبقہ شروع سے آخرتک ملک کونہ صرف چاٹتاہے بلکہ ساتھ کاٹتااورلوٹتابھی ہے لیکن غریب طبقہ سترسال سے ناکردہ گناہوں کے بوجھ تلے دبتاجارہاہے۔غریبوں نے یہاں وہ وہ بوجھ بھی اپنے ناتواں کندھوں پراٹھائے جوبوجھ ان کے تھے ہی نہیں۔بھوک سے رلنے،بلکنے اورتڑپنے والے غریبوں کے کندھوں پرآج بھی جوبوجھ ہیں واللہ یہ بھی ان غریبوں کے اپنے نہیں۔انتخابات کے اخراجات بھی عوام اٹھائیں پھرایم این اے،ایم پی اے اورناظمین کی کفالت بھی عوام کریں،حکمرانوں کے نازنخرے،سیرسپاٹے،عیاشیاں اورمزے بھی عوام کے خون پسینے کی کمائی پرہوں۔واللہ۔یہ صرف ظلم نہیں بلکہ بہت بڑاظلم ہے۔آپ مہینوں اورسالوں بعدنہیں بلکہ ہردن انتخابات کے ڈرامے رچائیں لیکن خداراان ڈراموں وتماشوں کابوجھ عوام پرنہ ڈالیں۔عوام پہلے ہی بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں یہ مزیدآپ کاکوئی بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔انتخابات جن کاخاندانی کھیل ہے اس کے اخراجات بھی انہی سے وصول کئے جائیں۔

Short URL: https://tinyurl.com/2lq4qfw6
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *