آزادی کی قیمت

M. Sarwar Siddiqi
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ایم سرورصدیقی
کبھی سوچاہے پاکستان کیا ہے ؟ نہیں تو آج ذرا غور کریں پاکستان کچھ لوگوں کےلئے مفادات کا سودا ہے جن کو صرف اپنے معاملات سے غرض ہے۔ کسی کےلئے یہ ملک شہرت یا دولت کا ذریعہ ہے جن کے پیٹ پھٹنے کے قریب ہیں پھر بھی وہ اسے گدھوں کی طرح نوچ رہے پھر بھی ان کی ہوس ختم نہیں ہورہی۔ اور کسی کے لئے یہ ملک محرومیوں کی لمبی داستان ہے جوسسکتے ارمانوںکے ساتھ زندگی کے دن پورے کررہے ہیں جن پر زندگی تنگ ہوگئی ہے ۔ اس ملک نے ہو کسی کو کچھ نہ کچھ ضرور عطا کیاہے لیکن پاکستان کو کسی نے کچھ نہیں دیا بلکہ اس کےلئے کچھ نہیں سوچا یہ بات دعوے سے کہی جا سکتی ہے یہ جو بڑے بڑے افسر،سرمایہ دار،جاگیردار،وزیر مشیر ہمیں نظر آرہے ہیں جن کی گردنیں اتنی موٹی ہیں کہ کوشش کے باوجودنہیںمڑتیں پاکستان نہ بنتا تو کسی ہندو بنئے سے محنت مزدوری کی اجرت لینے کے لئے گھنٹوں قطارمیں کھڑے رہتے یہ آزادی ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دی یہ ملک ہمیں کسی نے طشتری میں رکھ کر پیش نہیں کیا اس کے لئے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی ہزاروں ماﺅں،بہنوں بیٹیوں نے اپنی عصمت قربان کی تھی ماﺅں کے جگر گوشوں کو گاجرمولی کی طرح کاٹ دیا گیا یہ جو پاکھنڈی دانشورجو آج ایکتا کے نعرے لگاتے ہیں اس وقت کہاں تھے جب جنوبی ایشیا کے مسلمانوںپر اتنے ظلم ہوئے کہ امریتا پریتم جیسے شاعرہ بھی خون کے آنسو روتے دہائیاں دینے لگی اپنے آپ کو پنجابی کہنے والے سکھوں نے پنجابی قوم پر ہی سب سے زیادہ ظلم کے پہاڑ توڑڈالے انہوںنے ماں بولی کا بھی حیال نہ کیا کاش انڈیا سے پاکستان آنے والی اس خون میں ڈوبی ریل گاڑی کو قومی عجائب گھر میں رکھا جاتا جس میں کٹے پھٹے اپنے ہی لہو میں نہائے زخمیوں، بے گناہ مسلمانوںکی لاشوں اور زخموں سے چیختی نوجوان لڑکیوں، ماﺅں سے چھاتی سے چمٹے معصوم بچوں کی لاشیں تھیں جن کا کوئی جرم نہ تھا جن کو ناحق ماردیا گیا قومی المیہ یہ ہے کہ جن قوتوںنے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا وہ سازش، دھونس اور جبر سے اس ملک کے وارث بن گئے وہ آج بھی ہم سے پاکستان بنانے کے جرم کا انتقام لے رہے ہیں بس انداز بدل گیا ہماری سمجھ میں بات نہیں آرہی، یہی پاکستان کے دشمن کبھی ڈیم نہیں بننے دیتے،کبھی حکومتوںکو عدم سیاسی استحکام سے دوچارکردیتے ہیں ،کبھی معاشی طورپر کمزور کرنے کی سازشیں کرتے ر ہتے ہیں۔ یہی لوگ اپنے مفادات کےلئے حکومتوںکو بلیک میل کرتے ہیں اورہمارے ناعاقبت حکمران ہرقیمت پر اقتدار میں رہنے کےلئے ان سے بلیک میل ہوتے رہتے ہیں جس سے اندازہ لگایاجا سکتاہے کسی کو پاکستان کی فکرنہیں ان بھیانک چہروں نے 22کروڑ عوام کو خوشیوں کو یرغمال بنایا ہواہے۔ نام لینے کی ضرورت نہیں ہر محب ِو طن پاکستانی ان کے نام اور مکروہ چہروںکو بحوبی جانتا اور پہچانتاہے تمام محب وطن سیاتدانوں کو یہی گذارش ہے اب یہ بلیک میلنگ بند ہونی چاہےے آپ تجوڑی سی قربانی دے لیں حالانکہ سب سے بڑی قربانی قائد اعظمؒ محمد علی جناح نے دی تھی قائد اعظم ؒ نے پاکستان کو زندگی کا مشن بنایا اور آپ کا مقصد ِ حیات پیسہ ۔۔پیسہ اور فقط پیسہ ہے کچھ تو خدا کا خوف کھائیں قائد اعظمؒ نے پاکستان اس لیے نہیں بنایا کہ یہاں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو کرپشن ہو، لیڈر شپ کو مثالی ہونا چاہیے ، لیڈر پہلے خود مثال بنتا ہے پھر لوگ اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔ یادرکھوپاکستان کسی نے ہمیں تحفے میں نہیں دیا اس کے حصول کے لئے بڑی قربانیاں دی گئیں تھیں آج اس کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوںکی حفا ظت کےلئے قربانیوںکی ضرورت ہے ایک الگ وطن کے حصول کےلئے قائد اعظمؒ نے اپنی صحت تک کی پرواہ نہیں کی۔ یہ ان کا جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کےلئے ایک عظیم تحفہ ہے تعلیم ہی ملکوں کی ترقی کا راستہ ہے بد قسمتی سے ملک میں معیاری تعلیم کے لیے سکولوں میں درکار وسائل ہی میسر نہیں اس کے لئے ہم سب کو ترجیحی بنیادوںپر کام کرنے کی ضرورت ہے حکمرانوں اوربااختیار لوگوں کو اس کے لئے حکمت ِ عملی ترتیب دینا ہوگی ہمارا اگر دعوے ٰ ہے کہ ہم میں اب شعور آ گیا ہے کہ اپنی ذات کے لئے نہیں ملک کے لئے کچھ کرنا ہے تو اس کےلئے عملاً کچھ کرکے دکھائیں پاکستان کے اپنے آبی ذخائر اور پانی کے حق کا تحفظ کرتا ہے کیونکہ پانی کسی فیکٹری میں نہیں بنایاجا سکتا پانی کے معاملے میںبعض عناصر قوم کو گمراہ کررہے ہیں اور دانستہ اور غیر دانستہ طور پر ملک کو واپس تصادم کی طرف لے جا نے کے” گناہ“ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ریاست کو ایسی کسی بھی کوشش کی اجازت نہیں دےنی چاہےے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی غورکیا جائے تو یہ بھی دہشت گردی کے زمرے میں آتاہے شرپسند عناصر اور غیرملکی دشمن قوتوں سے نبرد آزما ہیں، شدت پسندی اور دہشت گردی کی بنیادی وجوہات ختم کرنے کی ضرورت ہے اس کے لئے سماجی اور اقتصادی ترقی کی کوششوں جاری رکھنا ہوںگی امن، ترقی اور استحکام قانون کی پاسداری سے ہی ممکن ہے اگر پانی کا مسئلہ فوری حل نہ ہوا تو پاکستان بنجر بن جائے گا لوگوں کو یہاں سے ہجرت کرنا پڑسکتی ہے۔پانی کی وجہ سے لوگوں کو زندگی سے محروم نہیں ہونے دیں گے کیونکہ پانی حیات ہے اور زندگی کا وجود پانی ہی سے ہے۔ خدارا پاکستانی بن کر سوچیں یہ آزادی ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دی یہ ملک ہمیں کسی نے طشتری میں رکھ کر پیش نہیں کیا اس کے لئے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی ہزاروں ماﺅں،بہنوں بیٹیوں نے اپنی عصمت قربان کی تھی ماﺅں کے جگر گوشوں کو گاجرمولی کی طرح کاٹ دیا گیا یہ جو پاکھنڈی دانشورجو آج ایکتا کے نعرے لگاتے ہیں اس وقت کہاں تھے جب جنوبی ایشیا کے مسلمانوںپر اتنے ظلم ہوئے کہ امریتا پریتم جیسے شاعرہ بھی خون کے آنسو روتے دہائیاں دینے لگی تھی۔ مہنگائی ، بے روزگاری ،غربت اور طبقاتی نظام کے خاتمے کےلئے سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا اس کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔نصف صدی بیشتر جنوبی ایشیا ءکے مسلمانوںنے انگریز، ہندو ،کانگرسی، احراری اورانکے حواریوں کو پاکستان بناکر شکست دی تھی وہ لوگ اس شکست کو آج تک نہیں بھولے اس لئے ان کی ریشہ دوانیاں اورسازشیں مسلسل جاری ہیں کیونکہ ان لوگوں نے پاکستان کو صدق ِ دل سے تسلیم نہیں کیا ۔پاکستان کے مخالف آج بھی ہم سے آزادی کی قیمت وصول کررہے ہیں خودکش حملوں،بم دھماکوں، عدم سیاسی استحکام، مہنگائی ، بے روزگاری ،غربت اور طبقاتی کشمکش کی اصل بنیاد یہی ہے ان کے عزائم ناکام بناکر ہم نے ان پاکستان دشمن مکرو ہ چہروںکو آج پھر ناکام بناناہے انہیں اپنے عزم سے عبرتناک شکست دیناہے کیا آپ اس کےلئے تیارہیں؟

Short URL: http://tinyurl.com/y4b427nu
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *