٭ عمر خان جوزوی ٭

غم و الم، دکھ اور درد کی ایک کہانی

Umer Khan Jozvi

بیٹے کے سرپرشادی کاسہرااورباپ کے سرپرغم والم کے بے رحم پہاڑ،واللہ جب سے باپ بیٹے کی وہ تصویر دیکھی ہے تب سے دل اداس،وجودبھاری بھاری اورآنکھیں نم سے نم تر ہیں۔

سیاست کوئی کھیل نہیں

Umer Khan Jozvi

فرعون کے لہجے میں بولنے والے پھراسی طرح معافیاں مانگتے پھرتے ہیں۔اسی لئے توکہاجاتاہے کہ انسان کواوقات میں رہناچاہئیے۔جوش خطابت اورفرط جذبات میں جولوگ اپنے اوقات بھول جاتے ہیں ایسوں کی پھرکورٹ،کچہریوں میں ہی اوقات سے ملاقات ہوتی ہے۔

عوام ٹیکس نہیں دیتے؟

Umer Khan Jozvi

غریبوں کے خون پسینے کی کمائی کوباپ داداکی جاگیرومیراث سمجھ کردونوں ہاتھوں سے لوٹنے اورہڑپ کرنے والے جب یہ کہتے ہیں کہ عوام ٹیکس نہیں دیتے توواللہ اس ایک جملے سے پارہ ہائی بہت ہائی ہوجاتاہے۔

سیلاب نہیں پتھروں کی بارش

Umer Khan Jozvi

جیسے ہمارے اعمال،کرداراورافعال ہیں ان کے سامنے تویہ سیلاب معمولی شئے ہے،ہم تو ان بے موسم اورطوفانی بارشوں سے زیادہ اس بات کے مستحق ہیں کہ ہم پرآسمان سے پتھروں کی کوئی بارش ہو۔یہ تواس اللہ کاکوئی خاص فضل وکرم

ہمارے گاؤں۔۔ جنت کوجہنم نہ بناؤ

Umer Khan Jozvi

یہ زندگی اورانسانیت نہیں کوئی ڈرامہ ہی لگ رہا ہے۔اصل زندگی تووہ تھی جسے اس نام نہادترقی نے اب اپنے دامن میں چھپالیاہے۔پڑوس میں میت پڑی ہوتی ہے،آہوں اورسسکیوں سے درودیوارہل رہے ہوتے ہیں لیکن پھربھی ساتھ والے گھرمیں ڈھول

ملک کی خیر۔۔۔ بادشاہ سلامت رہے

Umer Khan Jozvi

شو کت تر ین کیا۔؟تحر یک ا نصا ف کے ا یک ا یک عہد ید ار ا و ر کا ر کن کی سو چ،فکر،مشن،مقصدا و ر نظر یہ ہی یہی ہے کہ حضو ر ا و ر حضو

کیا غریب انسان نہیں؟

Umer Khan Jozvi

آدھاملک سیلاب میں ڈوب چکا،پنجاب،سندھ،بلوچستان کے اکثر اورخیبرپختونخواکے کچھ علاقوں میں سیلاب نے وہ تباہی مچادی ہے کہ جس کے مناظردیکھ کر دل پھٹنے لگتاہے۔سیلاب سے ان متاثرہ علاقوں میں اب بھی ہرطرف قیامت ہی قیامت ہے۔

وقت تو گزر جائے گا مگر۔؟

Umer Khan Jozvi

تحریر: عمرخان جوزوی حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے۔جس طرح وقت ہرلمحے اورسیکنڈکے بعد گزرجاتاہے اسی طرح مشکل وقت بھی ایک نہ ایک دن گزرہی جاتاہے۔یہ غربت،تنگدستی،محتاجی،بے بسی اوربیماری ہمیشہ نہیں ہوتی۔وقت کے ساتھ ہرچیزنے بھی ایک نہ ایک دن

وہ ستارہ اب نہیں رہا

Umer Khan Jozvi

تحریر: عمرخان جوزوی کیسے کہیں کہ جان سے اب وہ پیارا نہیں رہا۔یہ اور بات اب وہ ہمارا نہیں رہا۔اس کی جدائی میں آنسو ترے بھی خشک ہوئے اور میرے بھی۔خشک اب کسی صحرا کا کنارابھی نہیں رہا۔ہاتھوں پہ بجھ

یہ وطن ہماراہے۔۔۔۔تحریر: عمرخان جوزوی

Umer Khan Jozvi

ہرطرف سبزہلالی پرچم،چراغاں اورعوام کاجوش وخروش دیکھ کرواللہ دل خوش بہت خوش ہوتاہے،قیام پاکستان کے 75سال بعدبچوں،جوانوں،ماؤں،بہنوں اوربزرگوں کی پاکستان سے محبت اورعقیدت کایہ حال ہے سوچتاہوں کہ 14اگست1947کوپاکستان کی مٹی پرقدم رکھنے والوں کاکیاحال ہوگا۔۔؟یہی وہ بے پناہ محبت