نبی کریم ﷺ بحیثیت والد و شوہر

Aysha Ahmad
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: عائشہ احمد
“اور زمین اور آسمان کی بادشاہت اﷲ ہی کے لیے ہے
وہ جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے،جسے چاہتا ہے بیٹیاں
عطا کرتا ہے،جسے چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں دونوں عطا کرتا
ہے اور جسے چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے۔بے شک وہ ہر 
چیز پہ قادر ہے۔”،
(سورہ الشوری)
نبی پاک ﷺکے ظہور سے قبل زمانے کو زمانہ جاہلیت کہا جاتا ہے۔اور اس دور میں عربوں کی ۔سیاسی،سماجی،معاشی ،معاشرتی اور اخلاقی حالت ناگفتہ تھی۔ ان میں تمام خلاقی اوع سماجی برائیاں پائی جاتی تھیں۔اور ان معاشرتی برائیوں میں سب سے زیادہ نقصان عورت کا ہوتا تھا۔ڈاکٹر مڈثر احمد اپنے کتاب میرِ حجاز میں لکھتے ہیں۔
“اسلام سے قبل عورت کا کوئی مقام نہیں تھا۔عورت جانور کی طرح تھی۔مردپر شادیوں کی کوئی پابندی نہیں تھی
اور نہ ہی عورت کو چھوڑنے کے لیے انہیں کسی وجہ یا عذر کی ضرورت تھی۔عورت کو وراثت میں کوئی حق نہیں دیا 
جاتا تھا۔باپ کی وفات کے بعد سوتیلی مائیں بیٹے کی بیویاں بن جاتی تھیں۔لوگ اپنی بیٹیوں کو برا خیال 
کرتے تھے۔اور بیٹی کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیتے تھے۔جس کا ہاں بیٹی پیدا ہوتی وہ معاشرے میں 
منہ چھپائے پھرتا تھا۔”
اس کے علاوہ بیوی کو جوے میں ہارنے کا رواج عام تھا۔غررض عورت کی حیثیت ایک غلام کی سی تھی۔اسے بیچنا اور خریدنا عربوں کے لیے معمولی بات تھی۔یہی وجہ تھی کہ عورت ایک پسا ہوا اور مظلوم طبقہ تھا۔جس کو کوئی باعزت مقام دینے کو تیار نہیں تھا۔
لیکن نبی پاک ﷺ کی آمد کے ساتھ ہی عورت کامرتبہ و مقام بڑھ گیا۔اسے بھی انسان سمجھا جانے لگا۔اور سلام کے ظہور نے اسے ماں،بہن ،بیوی اور بیٹی کے باعزت رتبے دیے۔اور اس کے قدموں کے نیچے جنت رکھ کر اسے ایک اعلی اعزاز سے نوازا گیا۔اور وراثت میں اسکا 
باقاعدہ حصہ مقرر کیا گیا۔عرب کے جاہل معاشرے میں یہ سب آسان نہیں تھا لیکن اﷲ پاک نے نبی پاک ﷺ کو عورت کا اسکا کا جائز مقام دینے کی ذمہ داری سونپی اور یوں ہمارے نبی پاک ﷺ دنیا کے سب سے اچھے باپ اور شوہر ثابت ہوئے۔اور قیامت تک کے انسانوں کے لیے ایک پیغامم چھوڑ گئے کہ عورت کمتر نہیں ہے،بلکہ اسکا بھی ایک اپنا مقام ہے۔آخری خطبہ حجتہ الوداع میں آپﷺ نے عورتوں کے حقوق کے بارے میں فرمایا۔
“دیکھو! تمہارے اوپر تمہاری عورت کے کچھ حقوق ہیں۔اسی طرح ان پر تمہارے حقوق واجب ہیں۔
عورتوں کے ساتھ بہتر سلوک کرو،کیونکہ وہ تمہاری پابند ہیں۔اور خود وہ اپنے لیے کچھ نہیں کر سکتیں۔لحاظہ
ان کے بارے میں اﷲ سے ڈرو کہ تم نے اﷲ کے نام پر حاصل کیا ہے ۔”
اس خطبہ میں نبی پاک ﷺ نے عورت کے حقوق کی بات کر کے اسے معاشرے میں ایک اعلی مقام عطا کر دیا۔
حضرت خدیجہؓ سے آپﷺ کی شادی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ بیوہ یا طلاق یافتہ سے شادی کرنا کوئی معیوب بات نہیں۔اور نہ ہی اپنے سے بڑی عمر کی عورت سے شادی کرنا کوئی برائی ہے۔نبی پاک ﷺ نے حضرت خدیجہؓ کے ساتھ نہایت خوشگوار ازدواجی زندگی گزاری
اور بطور شوہر ان کو وہ مقام عطا کیا جسکا تعین اﷲ پاک نے کیا تھا۔اور آپ ﷺ نے حضرت خدیجہؓ کی موجودگی میں دوسری شادی نہیں کی اور بارہا آپ ﷺ نے آپؓ کی خوبیوں کا ذکر فرمایا۔اور دنیا کو یہ بتایا کہ بیوی سے محبت کرنا شوہر کا فرض ہے اور شوہر کی محبت حاصل کرناعورت کا حق ہے۔نبی پاک ﷺ اپنی تمام ازواج مطاہرات سے محبت کرتے تھے۔اور ان کے درمیان عدل و انصاف کے پہلو کو ملحوظ خاطر رکھتے۔یہی وجہ تھی کہ نبی پاک ﷺ کی ازدواجی زندگی نہایت کوشگوار رہی ۔کیونکہ آپ ﷺ نہ صرف اپنی بیویوں کو عزت و احتراام دیتے تھے بلکہ ان سے برملا پیار کا اظہار بھی کرتے تھے۔اس لیے کہ آپ ﷺ یہ دکھانا چاہتے تھے کہ عورت کا بھی باعزت مقام ہے۔لیکن آج کے معاشرے میں بیوی سے محبت کرنے والے کو طرح طرح کے طعنے دیے جاتے ہیں۔لیکن بیوی سے محبت کرنا میرے نبی پاک ﷺ کی سنت ہے۔جو آج کے مسلمان مردوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
لیکن افسوس کہ ہمارے ہاں تمام فرائض پورے کرنا عورت کی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے،مرد ہر ذمہ داری سے آزاد ہے،اگر عورت بیٹی کی پیدائش سے خوش نہیں ہوتی تو ا سکی وجہ ہمارا معاشرتی نظام ہے۔جہاں عورت کو کہا جاتا ہے کہ اگر بیٹا پیدا نہ کیا تو اسے طلاق دے دی جائے گی۔یہی وجہ ہے کہ وہ طلاق کے ڈر سے بیٹی کی پیدائش پہ غم کا اظہار کرتی ہے۔ورنہ شوہر اور ساس،سسر کی طرف سے طعنے ملتے ہیں۔
نبی پاک ﷺ اپنی اولاد سے بھی بہت پیار کرتے تھے۔آپ ﷺ کی صرف بیٹیاں تھیں اور بیٹے بچپن میں ہی فوت ہوگئے تھے۔اور نبی پاک ﷺ کی نسل بی بی حضرت فاطمہؓ سے آگے بڑھی اسکامقصد دنیا کو ئی دکھانا تھا کہ نسل بیٹے سے ہی نہیں بلکہ بیٹی سے بھی بڑھ سکتی ہے،یہی وجہ ہے کہ آج اسلام کا نام حضرت فاطمہؓ کے گھرانے کی بدولت ہی چمک رہا ہے۔اس لیے بیٹی کا باپ ہونا شرم کی بات نہیں ہے۔
نبی پاک ﷺ اپنی تمام بیٹیوں اور بالخصوص حضرت فاطمہؓ سے بے پناہ پیار کرتے تھے۔جب بھی آپؓ تشریف لاتیں تو آپ ﷺ فرط محبت سے کھڑے ہوجاتے اور اپنی چادر مبارک بیٹھنے کے لیے بچھا دیتے۔(سبحان اﷲ)اور آپﷺ نے حضرت فاطمہؓ کو جنت کی عورتوں کا سردار قرار دے کر عورت کے مقام و مرتبے کا تعین کر دیا۔ اور اسے ایک بلند مقام پر پہنچا دیا۔اس سے آپ بیٹی کے مقام کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کائنات کے والی نے بیٹی کا باپ ہونے کو فخر قرار دیا ۔آپ ﷺ نے فرمایا۔
“عورت کے لیے یہ بہت ہی مبارک ہے کہ اس کی پہلی اولاد بیٹی ہو۔
جس شخص کی بیٹاں ہوں ،اسکو برا مت سمجھو،اس لیے کہ میں بھی بیٹی 
کا باپ ہوں۔
جب کوئی لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اﷲ فرماتا ہے کہ اے لڑکی! تو زمین 
میں اُتر میں تیرے باپ کی مدد کروں گا۔”
(سبحان اﷲ)
ٰؓبیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں
اﷲ کو جو گھر ہو پسند ، وہاں ہوتی ہیں
صرف یہی نہیں بلکہ ہمارے پیارے نبی ﷺ اپنی بیٹیوں کی اولاد سے بھی بے حد محبت کرتے تھے۔اسے اندازہ لگائیں کہ ہمارے نبی پاک ﷺ کی زندگی میں بیٹی کی کیا اہمیت ہے۔
ایک اور جگہ آﷺ نے فرمایا 
” جس کسی نے دو لڑکیوں کی پرور ش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہوگئیں
،”انگشت شہادت اور درمیانی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے 
آپ ﷺ نے فرمایا،”تو میں اور وہ اس طرح جنت میں ہوں گے۔
آگے چل کر رحمت العالمین فرماتے ہیں۔
“جس کسی کے ہاں بیٹی ہو،اور وہ اسے خوب ادب اور اخلاق سکھائے
اور اسے تعلیم دینے کی کوشش کرے اور اس کے لیے آرام وآسائش 
پیدا کرے تو وہ بیٹی اسے دوزخ کی آگ سے بچائے گی۔
کیا عمدہ باتیں میرے نبی پاک ﷺ نے فرمائی ہیں کہ آپ ﷺ نے عورت کے ہر روپ کو سراپا محبت خیال کیا اور ایک شوہر اور باپ کی حثیت سے عملی طور پر عورت کو عزت دے کر دنیا کے سامنے مثال قائم کی کہ عورت بھی ایک انسان ہے اور اسے بھی باعزت زندگی گزارنے کا
حق ہے۔کیا آج کے مسلمان اچھے باپ اور شوہر ہیں؟،کیا ہم لوگ نبی پاک ﷺ کی زندگی سے کچھ سیکھتے ہیں،کیا ہم ویسا بننے کی کوشش کرتے ہیں جیسا ہمارے نبی پاک ﷺ ہمیں دیکھنا چاہتے تھے؟کیا ہم بیوی کو اسکا جائز مقام اور بیٹی کو اس کے تمام جائز حقوق دیتے ہیں؟۔جسکا جواب ہمارے پاس نفی میں ہے۔اگر ہم ایک اچھا اسلامی معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں آپ ﷺ کی تعلیمات پہ عمل کرنا ہوگا۔ہمیں اس بے دین ہوتے معاشرے میں اسلام کی صحیح روح کو زندہ کرنا ہوگا۔اور اسلام کی تعلیمات کو نافذ کرنے کے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
اﷲ پاک ہم سب کو قرآن پاک اور سنت رسول ﷺ کی تعلیما ت کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
کی محمدﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

Short URL: http://tinyurl.com/ycl6vzu5
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *