زندگی سے کھیلنا چھوڑ دیں۔۔۔۔ تحریر: فریحہ احمد
کچھ سانحے اسیے ہوتے ہیں جن پر بولنے والوں کی زبان اور لکھنے والوں کے لفظ جم جاتے ہیں۔ مگر دل بولتا ہے اور اسکی آواز بہت اونچی ہوتی ہے۔سانحہ گلشن اقبال پارک بھی اسییہی سانحہ کی مثال ہے۔ میں آج اس سانحہ پر کوئی فلسفہ, کوئی درد بھرے لفظ نہیں کہوں گی، کیونکہ شاید میں جو محسوس کر رہی ہوں وہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکوں …اور سوچیں,جب میرا یہ حال ہے تو ان لوگوں پر کیا گزرتی ہوگی جو اسیے سانحہ کا شکار ہوئے.. قیامت کا منظر ہوگا…ہاں مگر کچھ سوال کروں گی… ہر ایسے واقعہ کے بعد کچھ وعدے کچھ اسکیورٹی پالیسیز کی بہتری کا زکر کیا جاتا ہے۔ جو کسی حد تک عمل پیرا بھی ہوتے ہیں…مگر کیایہ وعدے ان معصوم پھولوں کی زندگی واپس لا سکتے ہیں جو ابھی جینا چاہتے تھے.. ان والدین کا درد, جن کے معصوم بچے یہ اور ماضی کے اسے رل سوز سانحے نگل گئے,کم کر سکتے ہیں… وہ بچے جنہوں نے اپنے والدین کا سایہ کھو دیا… ان کا روشن مستقبل تاریکی کی نظر ہو گیا …انکا روشن مستقبل لو ٹا سکتے ہیں…
وہ پھول جو بن کھلے مرجھا گئے ان کا زمہ دار کون ہے ؟
میں کسی سیاستدان کسی عہدراد سے مخاطب نہیں ہوں…
میں صرف ایک انسان ہوں اورایک انسان سے مخاطب ہوں…
خدارا انسان کو انسان سمجھیں..اسکی زندگی سے کھیلنا چھوڑ دیں۔
Leave a Reply