شبِ عید الفطر، انعام و اکرام کی رات

Hafiz Kareem Ullah Chishti
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل
ارشادباری تعالیٰ ہے ۔وَلِتُک±مِلُوا ال±عِدَّةَ وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَاھَدٰکُم± وَلَعَلَّکُم± تَش±کُرُو±نَترجمہ۔”اوراس لئے کہ تم گنتی پوری کرو۔اوراللہ کی بڑائی بولو۔ اس پرکہ اس نے تمہیں ہدایت کی اورکہیں تم حق گزارہو“۔(پارہ نمبر2سورة البقرہ185)
میرے مسلمان بھائیو!ایک عظیم قیمتی عمل جس سے اکثرلوگ غافل اوربے فکرنظرآتے ہیں ۔وہ ”عیدین کی شب کی عبادت“ہے۔عیدکی تیاریوں کے نام پربکثرت لوگ شاپنگ مال اورمارکیٹس میںیاعیدالاضحی میں جانورکی خریداری ،ا س کی پرورش اوردیگرتفریحات ومشغولیات میں لگ کریہ عظیم اوربابرکت رات گنوابیٹھتے ہیں۔حالانکہ یہی تووہ رات ہے جس میں رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں کیے جانیوالے اعمال کی مزدوری دی جاتی ہے۔اجروثواب کے خزانے اورمغفرت ورحمت کی بیش بہادولت بکھیری جاتی ہے ۔اللہ تعالیٰ کی جانب سے بندوں پرخاص لطف وکرم اوراحسان عمیم کامعاملہ کیاجارہاہوتاہے۔کس قدرمحرومی اورخسارے کی بات ہے کہ سارا دن کام کرنے کے بعدشام کوجب مالک کی جانب سے اجرت ملنے کاوقت ہوتوانسان اس سے اعراض کرتے ہوئے روگردانی کرکے بیٹھ جائے ۔اس لئے اس رات کی قدردانی کرتے ہوئے اس شب کوقیمتی بناناچاہیے ۔اوراُس اجروثواب کے حصول کے لئے مشتاق ہوناچاہیے۔جواللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کودیاجاتاہے ۔
عیدکادن جہاں خوشی ومسرت کے اظہاراورمیل ملاپ کادن ہوتاہے ۔وہاں عیدکی رات میں کی جانے والی عبادت کی فضیلت عام دنوں میں کی جانے والی عبادت سے کئی گنابڑھ کرہے ۔عیدکی اصل خوشی تویہی ہے کہ انسان کوبقائے دوام حاصل ہوجائے اسکی آخرت سنورجائے اسکی عبادت وریاضت اللہ پاک کی بارگاہ میں مقبول ہوجائے۔ اسکی زندگی کاہرلمحہ اللہ اوراسکے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت میں گزرے ۔تاکہ اللہ پاک کی خوشنودی حاصل ہو۔جب وہ دنیا سے جائے توصاحب ایمان جائے۔ قبرکے سوال وجواب میں آسانی ہو۔قبرمیں مثل ِجنت راحت نصیب ہو۔پھریومِ حساب کواسکی نجات ہو۔اس روزجبکہ حساب ہوگااعمال نامہ سامنے ہوگاتوایسے مشکل وقت میں ”شب ِعید“میں کی ہوئی عبادت مددگاراورمعاون ثابت ہوگی۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارمدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا” جس شخص نے عیدالفطراور عیدالاضحی کی راتوں کو عبادت سے زندہ رکھا اسکادل اس دن نہیں مرے گاجس دن لوگوںکے دل مردہ ہوجائیں گے۔(طبرانی،مجمع الزوائد)
حضرت سیدناابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا” جس نے عیدین کی راتوں میں ثواب کی نیت سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی تواسکادل قیامت کے دن مردہ نہیں ہوگاجبکہ سب لوگوں کے دل مردہ ہوں گے“(ابن ماجہ)یہی مضمون ایک صحابی سے یوںروایت ہے ۔حضرت ابودرداءرضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ” جس نے دونوںعیدوںکی راتوں میں ثواب کی نیت سے عبادت کی اسکادل اس دن نہیں مرے گاجس دن لوگوں کے دل مرجائیں گے“۔(بیہقی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارمدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ رمضان المبارک کی آخری شب میں اس امت کی مغفرت ہوتی ہے ۔صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیا۔یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم !وہ شب قدرہے ؟سرکارمدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایانہیں بلکہ کام کرنیوالے کواسوقت پوری مزدوری دی جاتی ہے جبکہ وہ کام پوراکرلیتاہے ۔(مسنداحمد)اللہ پاک اوراسکے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رضاکے لئے انسان ماہِ رمضان المبارک میںدن کو روزہ رکھتاہے اوررات کوقیام کرتاہے ۔دن بھی اللہ پاک کی رضامیں اوررات بھی اللہ پاک کی عبادت میں گزارتاہے ۔جب ماہِ رمضان المبارک ختم ہوتاہے توانسان کے گناہ بھی معاف کردیئے جاتے ہیں اوراسے بطورِانعام واکرام ”عیدالفطر“عطاکی جاتی ہے ۔
حضرت معاذبن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارمدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا”جوشخص پانچ راتیں عبادت کرے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔وہ راتیں یہ ہیں۔آٹھ ذوالحجہ،نوذوالحجہ(یعنی عیدالاضحی)،دس ذوالحجہ،عیدالفطراورپندرہ شعبان المعظم کی رات(یعنی شب برات)“۔(الترغیب والترہیب)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے موقوفاًمروی ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں کی جانے والی دعاردنہیں ہوتی ۔۱۔شب جمعہ ۲۔ رجب المرجب کی پہلی رات ۳۔ شعبان المعظم کی پندرہویں شب ۴۔ عیدالفطرکی رات ۵۔ عیدالاضحی کی رات(مصنف عبدالرزاق)
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا”جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے ۔توآسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔اوران میں سے کوئی دروازہ بندنہیں کیاجاتا۔یہاں تک کہ رمضان المبارک کی آخری رات ہوتی ہے ۔اورکوئی شخص ایسانہیں جورمضان المبارک کی کسی رات میں نمازاداکرتاہے مگراللہ تعالیٰ اس کے لئے اس کے ہرسجدے کے بدلے میں پندرہ سونیکیاں لکھ دیتاہے“۔(البیہقی فی شعب الایمان)
حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کردہ حدیث میںہے کہ شب عیدالفطرکانام شب جائزہ یعنی انعام کی رات رکھاگیا۔اورعیدالفطرکی صبح تمام شہروں کے کوچہ وبازارمیں فرشتے پھیل جاتے ہیں اوراعلان کرتے ہیں ،جسکوجن وانس کے سواتمام مخلوق سنتی ہے کہ اے محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت!رب کریم کی طرف چلوتاکہ وہ تم کوثوابِ عظیم عطافرمائے ۔اورتمہارے بڑے بڑے گناہوں کوبخش دے ۔لوگ عیدگاہ کونکل جاتے ہیں تواللہ پاک فرشتوں سے فرماتاہے ۔اے میرے فرشتو!فرشتے لبیک کہتے ہوئے حاضرہوجاتے ہیں اللہ پاک فرماتاہے اس مزدورکی اجرت کیاہے جواپناکام پوراکرے؟فرشتے جواب دیتے ہیںاے ہمارے معبود!اے ہمارے مالک،اس مزدورکو پوری پوری اجرت دی جائے ۔اللہ پاک ارشادفرماتاہے اے میرے فرشتو!میں تم کوگواہ بناتاہوں کہ میں نے ان کے نمازاورروزوںسب کااجرخوشنودی اورگناہوں کی مغفرت بنادیا۔پھرفرماتا ہے اے میرے بندو!مجھ سے مانگومجھے اپنی عزت وجلال کی قسم !آج تم اپنی آخرت کے لئے مجھ سے مانگوگے میںتم کووہ ضروردوںگااورجوکچھ اپنی دنیاکے لئے مانگوگے میں اسکالحاظ رکھوںگا۔مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم!جب تک تم میرے احکام کی حفاظت کروگے (بجالاﺅگے)میں تمہاری خطاﺅںاورلغزشوں کی پردہ پوشی کرتارہوںگا۔اورتم کوان لوگوںکے سامنے جن پرشرعی سزاواجب ہوچکی ہے رسوانہیں کرونگا۔جاﺅتمہاری بخشش ہوگئی تم نے مجھے رضامندکیامیں تم سے راضی ہوگیا۔حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ فرشتے یہ ارشاد سن کرخوش ہوجاتے ہیں اورماہِ رمضان کے خاتمے پرامت محمدیہ کویہ خوشخبری پہنچاتے ہیں۔(الترغیب والترہیب،غنیة الطالبین)
اللہ پاک ہماری تمام جانی مالی عبادات کواپنے حبیب کریمﷺکے صدقے اپنی بارگاہ میں قبول فرماکرہمارے لئے ذریعہ نجات بنائے ۔ملک پاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے ۔تمام مسلمانوں کوآپس میں اتحادواتفاق کی دولت نصیب فرمائے ۔دشمنان اسلام ودشمنان پاکستان کونیست ونابودفرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین طہٰ ویٰسین

Short URL: http://tinyurl.com/yxzy2s4k
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *