جمعة الودع

Hafiz Kareem Ullah Chishti
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: حافظ کریم اللہ چشتی، پائی خیل
آج ماہ ِرمضان المبارک۰۴۴۱ہجری کاآخری جمعہ ہے جسے ہم” جمعة الوداع“ کہتے ہیں۔جمعة الوداع رمضان المبارک کی رخصتی کاپیغام دینے والا جمعہ ہوتاہے۔ اس کے بعدجمعے توآتے رہتے ہیں پرَرمضان المبارک ایک سال کے لئے کو چ کرجاتاہے ۔ رمضان المبارک کامقدس مہینہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں ہماری گواہی دے گا۔جس نے اِس مقد س مہینہ کاحق اداکیا۔قیامت کے دن یہ مقدس مہینہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں اس شخص کے لئے عزت ووقارکے تاج پہننانے کی درخواست کرے گا۔اس مقد س مہینہ کی درخواست قبول ہوگی خوش نصیب انسان کوعزت ووقارکاتاج پہنادیاجائے گا۔جس نے اس مقد س مہینہ کاحق ادانہیں کیاجیسے اس کی عزت ہم پرواجب تھی ؟وہ پچھتائے گازندگی کاکوئی بھروسہ نہیں شایدآئندہ یہ ماہِ مقدس ہمارے نصیب میں نہ ہو۔اگر موت نے غافل کومہلت نہ دی توانسان نادم ہوگاپَراس دن صرف ندامت ہی ہوگی اورتوکچھ فائدہ نہیں ہوگا۔
جمعة الوداع یعنی رمضان المبارک کی رخصتی کاپیغام دینے والایہ جمعہ ہم سے یہی کہہ رہاہے کہ ہم اپنے اعمال وکردارکاجائزہ لیںکہ ہم نے اس ماہِ مقدس میں کہاں کہاں اورکس کس مقام پرغلطیاں کی ہیں اورکہاں کہاں ہم نے اپنے خالق ومالک کی نافرمانی کی۔ اس طرح اپنامکمل احتساب کرنے کے بعداللہ پاک سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں ۔میرے مسلمان بھائیو!زندگی کوغنیمت جانیں،گناہوں سے بازآجائیں،غفلت چھوڑدیںکہیں ایسانہ ہوکہ قیامت کے دن افسوس کرناپڑجائے ۔
ارشادباری تعالیٰ ہے ۔”اے ایمان والو!جب نمازکی اذان ہوجمعہ کے دن تواللہ کے ذکرکیطرف دوڑواورخریدوفروخت چھوڑدویہ تمہارے لئے بہترہے اگرتم جانو۔(پارہ۸۲سورة الجمعة)دراصل جمعہ ایک اسلامی اصطلاح ہے زمانہ جاہلیت میں اہل عرب اس دن کو”یوم عروبہ“ کہاکرتے تھے۔مﺅرخین لکھتے ہیں کہ کعب بن لوئی یاقصی بن کلاب نے اس دن کے لئے یہ نام استعمال کیا کیوں کہ اس دن وہ قریش کے لوگوں کااجتماع کیاکرتاتھا۔ عربی لغات میں یہ لفظ جمعہ اوریوم الجمعہ لکھاہے ۔جس کامطلب ہفتے کے ایک دن کانام مجمع اور جمعہ کادن لکھاہے ۔ درج بالاآیت کریمہ سورہ الجمعہ کے آخری رکوع کی ابتدائی آیت ہے۔ جوہجرت کے بعدقریب ترین زمانے میں نازل ہوئی کیوں کہ حضورنبی کریم اجیسے ہی مکہ مکرمہ سے ہجرت فرماکرمدینہ منورہ تشریف لائے ۔تواسکے پانچویں روزہی جمعہ ہوگیاتھا۔مفسرین کرام ان آیات کی تشریح میں لکھتے ہیں جمعے کوجمعہ اس لئے کہاجاتاہے کیوں کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے ہرچیزکاوجودفرمادیاتھا۔
دوسراشرع مطہرنے روزانہ پانچ مرتبہ نمازپڑھنی فرض فرمائی ہے۔اسمیںجماعت کی تاکیدتوبڑی سختی سے کی ہے مگرجماعت کوفر ض نہیںقراردیاکہ اگر جماعت سے نمازنہ پڑھوگے تونمازادانہ ہوگی۔مگرہفتہ میں ایک دن ایسی نمازمقررفرمائی جوبغیرجماعت کے ادانہیں ہوسکتی، وہ جمعہ کی نماز ہے ،جمعہ کوجمعہ اس لئے کہتے ہیں کہ یہ دن مسلمانوں کے اجتماع کا ہے ۔اسمیں اللہ رب العزّت کی یہ حکمت تھی کہ مسلمان ہفتہ کے اندرایک دن ایک مرکزمیںجمع ہوں۔ تاکہ ایک دوسرے کے حالات کاپتہ چلتارہے ۔اورایک دوسرے کے دکھ دردمیں شریک ہوں۔مل جل کرکام کرنے کاسلیقہ آئے۔ غیرمسلموں پردین اسلام کی شان وشوکت اوررعب ودام قائم رہے ۔جمعہ کی نمازفرض عین ہے۔ اس لئے کہ اسکی فرضیت دلیل قطعی سے ثابت ہے۔فرض عین وہ ہے جوہرایک کے اداکرنے سے اداہوبرخلاف فرض کفایہ کے کہ وہ ایک کے اداکرنے سے اداہوجاتاہے۔ قرآن مجیدمیں اللہ رب العزت نے جمعہ کاذکرمِن± یَّو±مِ ال±جُمُعَةِ سے کیا۔یہی اس دن کی فضیلت کے لئے کافی ہے۔
اسکے علاوہ سرکاردوعالم نورمجسمّانے متعددبارمختلف عنوانوں سے اسکی (یومِ جمعہ) کی فضیلت بیان فرمائی۔حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ کہ حضورنبی کریم انے ارشادفرمایا”جمعہ تمام دنوں کاسردارہے اوراللہ گکے نزدیک تمام دنوں سے زیادہ اہم دن ہے ۔اس کادرجہ اللہ گکے نزدیک عیدالاضحی اورعیدالفطرسے بڑھ کرہے ۔اس میں پانچ خصوصیات ہیں۔پہلی خصوصیت یہ ہے کہ اللہ گنے حضرت آدم علیہ السلام کواسی دن پیداکیا،دوسری یہ ہے کہ اسی دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السّلام کوزمین پراتارا،تیسری یہ ہے اللہگ نے اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کووفات دی ۔چوتھی یہ کہ اسی دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ بندہ اس گھڑی میں جواللہ گسے مانگے گااللہ گاس کودے گا۔شرط یہ ہے کہ حرام کاسوال نہ ہو،پانچویں یہ کہ اسی دن قیامت قائم ہوگی اورآسمان اورزمین میں کوئی بلندمرتبے والافرشتہ،ہوائیں ،پہاڑاوردریاایسانہیں جوجمعہ کے دن اس کے خوف سے نہ ڈرتاہو۔(ابن ماجہ)
حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے ہمیں خطبہ دیااورفرمایا”اے لوگو!اللہ گکی طرف مرنے سے پہلے توبہ کرواور جانے سے پہلے نیک عملوںمیں جلدی کرواوراس تعلق کواللہ گکی بہت زیادہ یادسے جوڑوجوتم میں اورتمہارے پرودگارکے درمیان ہے ۔اسی طرح بہت زیادہ صدقہ چھپاکراورظاہرکرکے دوتوتمہیں رزق بھی دیاجائے گا۔تمہاری مددبھی کی جائے گی۔ اورتمہارانقصان پوراکیاجائے گااورجان لوکہ اللہ تعالیٰ نہ تم پرجمعہ اس جگہ،اس دن اس مہینہ میں فرض کیاہے اوراس سال سے لیکرقیامت تک فرض کیاہے ۔جس نے اسے میری زندگی میں یامیرے بعدچھوڑاحالانکہ اس کاامام موجودہو۔چاہے وہ عادل ہویاظالم اسے حقیرسمجھ کریااس کاانکارکرکے تواللہ تعالیٰ اس کے سرکے ٹکڑے کرے اوراس کے کام میں برکت نہ دے گا۔آگاہ رہونہ اس کی نماز(قبول )ہوگی۔نہ زکوٰة،نہ حج،نہ روزہ نہ کوئی نیکی۔یہاں تک کہ وہ توبہ کرلے پھرجوکوئی عورت مردکی امامت نہ کرے ۔نہ کوئی حامل عربی مہاجرکی اورنہ کوئی گناہ گارشخص مومن شخص کی،لیکن جب بادشاہ کے کوڑے لگنے یااس کی تلوارکاڈرہوتوامامت کرسکتاہے ۔(ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہا نے ارشاد فرمایا”اللہ گنے ہم سے پہلی امتوں کوجمعہ سے بہکادیاتویہودیوںنے ہفتے کادن اورعیسائیوں نے اتوار کادن مقررکرلیااس طرح یہودی اورعیسائی قیامت تک ہمارے پیچھے رہیں گے۔ہم دنیامیں آنے والوں کے لحاظ سے ہمارے پیچھے رہیں گے ۔ہم دنیامیں آنے والوں کے لحاظ سے آخری ہیں اورآخرت میں فیصلہ کے لحاظ سے تمام مخلوقات سے اوّل ہیں(یعنی تمام مخلوقات سے پہلے ہماراحساب ہوجائے گا)۔(ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرکارمدینہ انے ارشادفرمایا”بہترین دن جس پرکہ سورج طلوع ہوتاہے جمعہ کادن ہے اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کی تخلیق ہوئی ۔اسی دن ان کوجنت میں داخل کیاگیا۔اوراسی دن ان کوجنت سے نکالاگیا۔اورقیامت جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی۔(مسلم شریف،
ا بوداﺅد،ترمذی)حضرت عبداللہ ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارمدینہ انے ارشادفرمایا”کوئی مسلمان جمعہ کے روزیاجمعہ کی رات کوفوت ہوجائے تواللہ تعالیٰ اسکوقبر کے فتنہ سے بچادیتاہے“۔(ترمذی،مسنداحمدبن حنبل)حضرت ابویعلیٰ ،انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی کریم انے فرمایاکہ” جمعہ کے دن اوررات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں کوئی گھنٹہ ایسانہیں گزرتاکہ جسمیں اللہ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ آدمی آزادنہ کرتاہوجن پرجہنم واجب ہوگئی تھی“( نزہة المجالس جلداوّل صفحہ 107)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی کریم انے ایک دن ،جمعہ کے دن کاذکرکیااورفرمایا”جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگرکوئی مسلمان بندہ اس گھڑی کواس حالت میں پائے کہ وہ کھڑانمازپڑھ رہاہواوراللہ تعالیٰ سے کوئی چیزمانگے تواللہگ اس کووہ چیزعطافرمادیتاہے“۔اورآپ انے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا”وہ گھڑی بالکل مختصرہے“۔(متفق علیہ)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے ارشاد فرمایا”پانچ نمازیںایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اورایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے درمیان میںکیے جانے والے گناہوں کاکفارہ بن جاتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ تم کبیرہ گناہوں سے بچو“۔(مسلم شریف)
حضرت اوس بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ انے ارشادفرمایا”تمہارے دنوں میں سے بہترین دن جمعہ کادن ہے تم اس میں مجھ پرکثرت سے درودپڑھاکروکیونکہ تمہارادرودمجھ پرپیش کیاجاتاہے“۔(ابوداﺅد)حضرت شدادبن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ انے فرمایا ”تمہارے دنوں میں فضیلت کے لحاظ سے نہایت اچھادن جمعہ کادن ہے ۔اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیداہوئے اسی دن صورپھونکاجائے گا۔اسی دن بے ہوش ہوجاﺅگے ۔تواِس دن مجھ پربہت زیادہ درودبھیجاکرو۔کیونکہ اس دن تمہارادرودمیرے سامنے پیش کیاجاتاہے ۔لوگوں نے عرض کیایارسول اللہا!اسوقت ہمارادرودکیسے آپ کے سامنے پیش کیاجائے گا۔جب حضورانتقال فرماچکے ہوں گے ۔آپ انے ارشاد فرمایااللہ تعالیٰ نے زمین پرحرام کردیاہے کہ انبیاءکرام کے جسموں کوکھائے۔(ابن ماجہ)
حضرت سیدناعبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم انے ارشادفرمایا”اللہ رب العالمین روزانہ افطارکے وقت دس لاکھ ایسے گناہ گاروں کوجہنم سے آزادفرماتاہے جن پرگناہوں کی وجہ سے جہنم واجب ہوچکاتھانیزشب جمعہ اورروزجمعہ (یعنی جمعرات کوغروب آفتاب سے لیکرجمعہ کوغروب آفتاب تک)کی ہرگھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہگاروں کوجہنم سے آزادکیاجاتاہے جوعذاب کے حقدارقرار دیے جاچکے ہوتے ہیں۔(کنزالعمال) حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم ا نے ارشادفرمایاہرمسلمان پرجمعہ جماعت کے ساتھ پڑھناضروری ہے اورواجب ہے۔ سوائے چار(قسم کے آدمیوں کے)غلام پر،عورت پر،بچے اوربیمارپر۔﴾ ابوداﺅد، مشکوٰةصفحہ ۱۲۱﴿حضرت عبداللہ ابن عمراورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ ہم نے حضورنبی کریم ا کویہ فرماتے ہوئے سناکہ آپ ا ممبرپر تشریف فرماتھے اورارشاد فرمایاکہ” لوگ جمعہ چھوڑنے سے بازآجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ انکے دلوں پرضرورمہرکردیگا پھروہ ضرور غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔﴾مسلم شریف﴿حضرت ابو الجعدضمری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم ا کویہ فرماتے ہوئے سناکہ جوشخص تین جمعے سستی سے چھوڑدے تواللہ تعالیٰ اسکے دل پرمہرکردیگا۔﴾ترمذی،ابوداﺅد، ابن ماجہ﴿
مسلمان بھائیو!افسوس صدافسوس !ہم نے اللہ اوراسکے محبوب اکے احکامات پرعمل کرناچھوڑدیاہے اسی وجہ سے ہم دن بدن پستی میں جارہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ تمام مومنین کونمازجمعہ شریعت کے احکام کے مطابق پڑھنے کی توفیق عطافرمائے ۔ ہم سب کواپنی بندگی اور مخلوق خداکی خدمت کی توفیق عطافرمائے، بروزمحشرحضورنبی کریم اکی شفاعت نصیب فرمائے ۔ملک عظیم پاکستان کو امن وسلامتی کاگہوارہ اورنظام مصطفیاکا نفاذفرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین

Short URL: http://tinyurl.com/y5rw2hmw
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *