سیرت النبیﷺ

Tehniyat Aafreen Malik
Print Friendly, PDF & Email

Seerat-ul-Nabi ﷺ Seerat-ul-Nabi ﷺ Seerat-ul-Nabi ﷺ Seerat-ul-Nabi ﷺ Seerat-ul-Nabi ﷺ Seerat-ul-Nabi ﷺ Seerat-ul-Nabi ﷺ

تحریر: تہنیت آفرین ملک

صدق و صفا کا پیکر پرنور آگیا
لے کر حیات تازہ کا منشور آگیا

محسنِ انسانیت خاتم النبینﷺ کی سیرت نبوی اور عظیم صفات کو چند الفاظ میں سمیٹنا ناممکن ہے کیونکہ آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ بینظیر صفات و کمالات سے مزین ہے۔ آپ ﷺ کا کلام آپ ﷺ کا اخلاق عزم ہر پہلو کو مطالعہ کیا جائے تو زمانے میں اس کی نظیر نہیں ملتی

یعنی قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

آپ کے رب نے آپ کو بینظیر ادب سے نوازا اور قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
یقینا آپ عظیم اخلاق پر ہیں۔نبی کریمﷺ محسن انسانیت خاتم النبین اخلاق کے عظیم معلم بن کر تشریف لائے۔آپ کے اعلی اخلاق کی اس سے بڑی دلیل کیا ہوگی کہ خود کائنات کے رب نے فرمایا بے شک آپﷺ اعلی اخلاق کے مالک ہیں کہہ کر آپ کے عظیم اخلاق پہ تصدیق کی مہر ثبت کی۔

حضرت محمد ﷺ نے خود ارشاد فرمایا
میں بہترین اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں
تاریخ عالم پر غور کیا جائے تو کوئی بھی محسن انسانیتﷺ کے اعلی اخلاق کے مرتبے کو چھو بھی نہیں پایا۔آپ ﷺ کے اخلاق کی شان اس لحاظ سے بھی بلند و بالا ہے کہ آپ نے جو کچھ بھی کیا پہلے خود اس پہ عمل فرمایا۔
ہجرت مدینہ اور فتح مکہ ہر جگہ آپﷺ کے اخلاق نے دشمنوں کو شرمندگی کے اتھاہ سمندر میں ڈبو دیا۔ہجرت ِمدینہ کے وقت آپ کی شدید خواہش تھی کہ آپ بیت اللہ میں کچھ نوافل ادا کر سکیں۔لیکن اس خواہش کی تکمیل نہ ہو سکی کیونکہ عثمان جو اس وقت بیت اللہ کی چابیوں کے رکھوالے تھے انہوں نے چابیاں دینے سے انکار کر دیا۔فتح مکہ کے وقت آپ نے اخلاق اور حسن سلوک کے اوج کو چھوتے ہوئے وہ چابی واپس عثمان کو عنایت کی اور اعلان کیا۔
”جو عثمان سے چابی چھینے گا وہ ظلم و غاصب ہوگا”کہتے ہیں اخلاق کا میدان جنگ گھر ہوتا ہے لیکن قربان اس عظیم ﷺپہ جن کا گھر میں اخلاق کایہ معاملہ تھا کہ اگر اماں عائشہ چرغہ کاٹ رہی تو آپ گھر کے کام کر رہے ہیں۔

سر سے لے کر پاوں تک تنویر ہی تنویر ہے
جیسے منہ سے بولتاقرآن وہ تقریر ہے

حضرت عائشہ سے آپﷺ کے اخلاق کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا
کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟ جو کچھ قرآن میں ہے وہ ہی آپ کا اخلاق ہے

الغرض

قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

آپ کا چہرہ بشاشت لیے ہوتا۔۔۔آپ سہل خو اور نرم پہلو تھے
اخلاق آپ کا قرآن کی عملی تفسیر ہے۔

حضرت عائشہ نے فرمایا ” کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا جو کچھ قرآن میں ہے وہ آپ کا اخلاق ہی تو ہے”محسن انسانیت کو فصاحت و بلاغت پہ عبور حاصل تھا۔آپ کے گفتگو فرمانے کا طریقہ نہایت پرسکون و دلفریب تھا۔آپ نرم لہجے اور محاوروں میں ارشاد فرماتے۔آپ بیک وقت بدویوں کا زور بیاں اور قوت تخاطب استعمال کرتے اور اہل مکہ کی شگفتگی اور شائستگی بھی اپنے لہجے میں سمو کر جامع تعلم فرماتے۔آپ کے کردار میں بردباری، قوت برداشت صبر کے اعلیٰ اوصاف نمایاں تھے۔آپ کسی موقع پہ صبر کا دامن نہ چھوڑتے۔۔آپ سب سے بڑھ کر غیظ و غصب سے دور رہنے والوں میں سے تھے۔آپ نرم مزاج اور خوش گفتار تھے۔صبر اور درگزر آپ کی فطرت میں شامل تھا۔آپ لوگوں کے ساتھ ہمیشہ معافی کا معاملہ فرماتے۔آپ نے عزیز چچا حضرے حمزہ کا کلیجہ چبانے والے ہند کو معاف کر کے تاریخ ساز مثال قائم کی۔شجاعت اور بہادری و دلیری میں بھی نبی پاک کا کوئی ہم پلہ نہیں تھا۔آپ سب سے بڑھ کر دلیر تھے۔تاریخ گواہ ہے کہ نبی پاک ﷺ کو کھبی کسی جنگ میں پسپائی اختیار کرتے نہیں دیکھا گیا۔جنگ کے کھٹن مقامات پر جہاں جانبازوں اور بہادروں کے پاؤں اکھڑ جاتے آپ سیسہ پلائی دیوار کی مانند ثابت قدم رہتے۔

حضرت علی کا ایک بیان ہے کہ” جب زور کا رن پڑتا اور جنگ کے شعلے خوب بھڑک رہے ہوتے تو ہم رسول کریم ﷺکی آڑ لے لیا کرتے تھے۔آپ سے بڑھ کر کوئی دشمن کے قریب نہ ہوتا تھا۔”
حضرت ابو سعید حزری فرماتے ہیں آپ پردہ نشین کنواری عورتوں سے زیادہ حیادار تھے۔آپ سب سے بڑھ کر حیادار اور پست نگاہ تھے۔

آپ عظیم المانتہ اور صادق و آمین تھے۔نبوت سے قبل عرب آپ کی خوبیوں کے معترف تھے۔آپ مقدمات میں عادل تھے۔آپ نے ایک موقع پہ فرمایا” اگر فاطمہ بن محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کے ہاتھ بھی کٹوا دیتا۔”

آپ نے پوری زندگی میں ایک لمحے کے لیے بھی تکبر اور غرور نہیں کیا۔کھبی کسی پر حقارت کی نگاہ نہیں ڈالی۔آپ کی عاجزی کا یہ عالم تھا کہ آپ بات کرتے ہوئے نگاہ جھکا کر رکھتے۔
الغرض فقط اتنا کہ

تاریخ اگر ڈھونڈے گی ثانی محمدﷺ
ثانی تو بڑی چیز ہے سایہ نہ ملے گا

Short URL: https://tinyurl.com/2f8jahy8
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *