عطائیوں اور نان کوالیفائڈ ڈاکٹروں نے شہریوں کے لئے’’ موت گھر‘‘ کھول لئے

Print Friendly, PDF & Email

واں بھچراں (ایف یو نیوز)محکمہ صحت کے ڈرگ انسپکٹر کی آشیر باد سے واں بھچراں میں عطائیوں اور نان کوالیفائڈ ڈاکٹروں نے شہریوں کے لئے’’ موت گھر‘‘ کھول لئے۔ چندروپوں کی خاطر انسانی جانوں سے کھیلا جانے لگا، ناموزوں نسخوں اور امراض کی غلط تشخیص سے عطائیوں کے ہاتھوں متعدد افراد اپنی قیمتی جانیں گنوا بیٹھے ، متعدد افراد معذوری کی زندگی گزارنے پرمجبور ، شہریوں کا وزیر اعلیٰ پنجاب ، وزیر صحت پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری ہیلتھ ، کمشنر سرگودھااور ڈی سی او میانوالی سے فوری طور پر نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کیمطابق واں بھچراں اور گردونواح کے علاقوں میں محکمہ صحت کے اہلکاروں اور ڈرگ انسپکٹر کی آشیر باد سے عطائی و نا تجربہ کار معالجین نے کلینک قائم کر رکھے ہیں جہاں جہازنما سائن بورڈاور خوشنما فلیکسز پر درج نامعلوم ڈگریاں مریضوں کو گھیرنے کے جال کا کردار ادا کر رہی ہیں ، موت کے ان اڈوں پر الٹے سیدھے علاج معالجہ کے ساتھ اسقاط حمل کا مکروہ دھندہ بھی دیدہ دلیری سے جاری ہے ، کئی قیمتی جانیں لقمہ اجل اور کئی لوگ اپاہج پن کی زندگی گزار رہے ہیں۔ڈرگ انسپکٹر کی غفلت کے باعث بے شمار مریض ان جعلی ڈاکٹروں کے ہاتھوں دی جانے والی نشہ آور ادویات کے مستقل عادی ہو چکے ہیں ، بااثر مافیا کی دیدہ دلیری کا یہ عالم ہے کہ کارروائی سے بے نیاز ہو کر پیسے کی فراوانی اور عالی شان طرز زندگی اپنا کر کسی کو خاطرمیں لانے کو تیار نہیں ۔شہر کے سماجی ،رفاعی ،فلاحی حلقوں کا کہنا ہے کہ کئی مرتبہ محکمہ صحت کی توجہ اس مکروہ دھندے کی جانب مبذول کروائی گئی لیکن انتظامیہ حصہ بقدر جصہ ملنے کیوجہ سے مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ جس کی وجہ سے اناڑیوں نے شیشہ نما کلینک کھول رکھے ہیں ، جہاں سادہ لوح شہریوں کو جال میں پھنسا کر آپریشن کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ، مریضوں کو کامیاب آپریشن نہ ہونے پر شہروں میں موجود نجی ہسپتالوں میں بھاری رقم کے عوض آپریشن کروانے پڑتے ہیں ، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عطائیوں کو تحفظ فراہم کر کے لوگوں کے جان و مال سے کھیلنے والے افراد اور ان کے نیٹ ورک کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر واں بھچراں کے شہری محکمہ صحت کی ضلعی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبور ہو نگے۔

Short URL: http://tinyurl.com/he2u8ok
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *