خوش رہیں زندگی جئیں۔۔۔۔ تحریر: اقراء اعجاز

Iqra Ijaz
Print Friendly, PDF & Email

آج کے اس ترقی یافتہ دور میں ہر کوئی ذہنی تناو اور فرسٹریشن کا شکار نظر آتا ہے اس کی ایک بڑی وجہ صحت کے حوالے سے غفلت اور لاپروائی بھی ہے بالخصوص جب آپکو دفاتر یا گھروں دونوں جگہ کام کرنا ہو خواتین اور مرد حضرات اپنے آپ سے باالکل غافل نظر آتے ہیں
صحت مند جسم ہی صحت مند ذہن کو جنم دیتا ہے اگر آپ جسمانی طور پر کمزور ہیں تو ذہنی لحاظ سے بھی پستی کا شکار رہیں گے
دوستو صرف سانس لیتے رہنے کا نام ہی زندگی نہیں ہے بلکہ ایک خوش و خرم صحت مند زندگی گزارنا ہی اصل تسکین کا باعث ہے
ایک تحقیق کے مطابق جو افراد رات کو دیر سے سوتے ہیں وہ زندگی کے بارے میں ان افراد کی نسبت زیادہ تاریک پہلو دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں جو رات کو جلدی سوتے اور صبح سویرے اٹھنے کے عادی ہوتے ہیں
برازیل کے ماہرین نے ڈپریشن کے مریضوں کے سونے اور جاگنے کے اوقات پر تحقیق کے بعد پتہ چلایا کہ وہ پرسکون نیند سے محروم تھے
گویا آٹھ گھنٹے کی پرسکون نیند ہی ہماری صحت کی ضامن ہے صبح سویرے جاگ جائیں
صبح سویرے اٹھنے کو اپنی عادت بنائیں کیونکہ صبح تازہ ہوا میں سانس لینے سے پھیپھڑے توانا ہوتے ہیں چہل قدمی کو اپنا شعار بنا لیں اور کوشش کریں کہ ہر روز ?? منٹ تک پیدل واک کریں
واک اگر تیز رفتاری سے کریں تو اور بھی خاطر خواہ نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں پیدل چلنے سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے
نماز پنجگانہ کو اپنی پختہ عادت بنا لیں کیونکہ نماز اور دعا سے دلوں میں امید پیدا ہوتی ہے جس سے زندگی گزارنا آسان ہو جاتا ہے امید اللہ کی ایک خاص رحمت ہے امید میں ہمارا فلسفہ حیات پنہاں ہے امید ہمیں رب سے جوڑتی ہے ہمیشہ پرامید رہیں کیونکہ ہمیں تب تک کوئی نہیں ہرا سکتا جب تک ہم خود ہار نہ مان لیں
اللہ تعالی پر مکمل بھروسہ اور یقین رکھیں اس کے ہر کام میں بہتری ہے جو مل جائے اس پہ شکر کریں اور جو نہ ملے اس پہ صبر کریں ہماری ایک بہت بری عادت ہوتی ہے کہ ہم سر اٹھا کر مصیبتوں پہ شکوہ تو کرتے ہیں مگر سر جھکا کر نعمتوں پہ شکر نہیں کرتے
شکوے شکایات کی عادت کو کم سے کم کرلیں اچھا سوچیں اور ہمیشہ اچھا بولیں اپنے اخلاق کو حسن کے اعلی درجے پر فائز کر لیں اپنے اردگرد رہنے والوں کا خوب خیال رکھیں ماں باپ کی خدمت کریں ان کی ضروریات کا خیال رکھیں ان کے جزبات کو مجروع نہ ہونے دیں اپنے اہل و عیال کا خیال رکھیں
گھر والوں کو وقت دیں اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھیں گاہے بگاہے ان کی خبر گیری کرتے رہیں اگر آپکا پڑوسی مالی طور پر تنگدست ہے
تو اس کی مالی معاونت کریں چھوٹی چھوٹی خوشیاں حاصل کرنے اور ان کو مل جل کر بانٹنے کی عادت بنائیں لالچ حرص طمع جیسے مغلظات سے خود کو محفوظ رکھیں اپنے معمولات میں تبدیلی لائیں اپنے احساسات کو تبدیل کریں کسی کے بارے میں برا گمان دل میں نہ رکھیں ہمارے معاشرے میں بدگمانی اس قدر جڑ پکڑ چکی ہے کہ ہم ایک لمحے میں کسی کے بارے میں غلط گمان کر لیتے ہیں انسانوں کی مثال بھی آسمان پہ چمکتے ستاروں کی مانند ہے جیسے کچھ ستارے زیادہ چمکتے ہیں ان کی روشنی سے انسان بھی مستفید ہوتے ہیں جبکہ کچھ ستاروں کی روشنی اور تابناکی کم ہوتی ہے باالکل اسی طرح ہر انسان کی صلاحیتیں بھی مختلف ہوتی ہیں اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں پھر اس کے بعد ہی عملی زندگی کے راستے متعین کریں زندگی کی ہر مشکل پریشانی اور تکلیف میں صرف اور صرف اللہ ہی سے مدد مانگیں اللہ کی ذات پہ ہی بھروسہ رکھیں وہی کارساز ہے جب توکل مضبوط ہو جاتا ہے تو سب مصائب دور ہو جاتی ہیں اور زہنی تناو بھی ختم ہو جاتا ہے دعا مومن کی میراث ہے اپنے رویئے اور سوچ کو تبدیل کر لیں زندگی آسان ہوتی چلی جائے گی دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے سے زہنی سکون حاصل ہوتا ہے احساس کمتری یا احساس برتری دونوں مضر عوامل ہیں رویوں میں میانہ روی ہی رشتوں کی دلکشی قائم رکھتی ہے زندگی بہت چھوٹی ہے اس کی خوشیوں کو مل جل کر سیلیبریٹ کریں پھر دیکھیں آپ خود کو کتنا ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔

Short URL: http://tinyurl.com/hv8dj5g
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *