خواہشات کے پر

تحریر: رفعت شوکت
انسان پیدا ہوتے ہی خواہشات کی دنیا میں قدم رکھتا ہے ۔انسان کو زندہ رہنے جسمانی نشوونما کے ساتھ ساتھ روحانی غذا کی بھی ضرورت پڑتی ہے ۔ روحانیت کی غذا سے مراد انسان اپنے خواہشات کی تکمیل چاہتا ہے ۔خواہشات کوئی بھی ہو سکتی ہیں جائز ہو یا نا جائز ۔مگر ازل سے ہی انسان بے صبرا ہے اس کے ذہن میں امڈتے ہوئے خیالات اسے ورغلاتے رہتے ہیں ۔کہ وہ جستجو کر کے منزل مقصود تک پہنچ جائے۔۔جیسے ایک چھوٹا بچہ پیدا ہوتے ہی اپنی نشوونما کے لیے کسی چیز کی طلب محسوس کرتا ہے ۔پھر وہی چیز اسے مل جانے پر صبر آ جاتا ہے۔ویسے ہی یہی کیفیت انسان میں بروقت پیدا ہوتی ہے اور انسان اپنی خواہشات کی تکمیل چاہتا ہے ۔مگر کاتب تقدیر بھی انسان کے لیے وہی کچھ لکھتا ہے جس کے لیے اس نے کوشش کی ۔بے شک قرآن کریم میں ارشاد ہے ۔انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کے لیے اس نے کوشش کی ۔انسان اپنے خیالات کو رنگین بنا کر اسے خواہشات کی صورت میں مکمل کرنا چاہتا ہے۔مگر قسمت بھی اکثر ساتھ نہیں دیتی ۔یا پھر اللہ اپنے بندے کو آزمائش میں مبتلا کر دیتا ہے ۔تو مایوس انسان پھر گمراہ ہو جاتا ہے ۔وہ قسمت کو ہار سمجھ لیتا ہے ۔پھر ایک وقت وہ اپنی خواہشات کو زندہ درگور ہوتے دیکھتا ہے۔۔اسکے برعکس با ہمت انسان جو ہار نہیں مانتے ۔وہ اپنی ہار سے سیکھ جاتے ہیں پھر کامیابی بھی انکے قدم چومتی ہے۔ایسے لوگ اپنے خوابوں کو پر لگا لیتے ہیں ۔پھر اونچی اڑان کے لیے انتھک محنت اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدو جہد کرتے ہیں۔۔ ۔خواہشات کو پر لگانا آسان ہے مگر اسے بلندیوں تک اڑانا انسان کے اپنے اختیار میں ہوتا ہے ۔ایک اعلیٰ ظرف اور با ہمت انسان ہی اپنے اصل مقام تک پہنچ پاتا ہے۔کیونکہ اس نے اپنے خوابوں کو پر لگائے ہوتے ہیں۔مگر اسکے مقابلے میں کمزور انسان اپنے خوابوں کی تکمیل نہ ہونے پر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔پھر وہ دوسروں سے بدگماں ہونے لگتے ہیں۔اور انکی نسلیں بھی اپنے بڑوں کا پرتو ہوتی ہیں۔ پھر نسل در نسل وہی سلسلہ چلتا رہتا ہے۔اور ایسی خواہشات کے پر پیدا ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ جاتے ہیں۔ پرسکون زندگی کے لیے ضروری ہے انسان کو ہر حال میں اپنے حوصلے بحال رکھنے چاہیے ۔اور اسے اپنے رب پر توکل رکھنا چاہیے ۔کیونکہ اچھے برے حالات انسان کو آزمائش میں مبتلا کر کے انسان کے ظرف کو آزماتے ہیں۔خوابوں کی تکمیل کے لیے ضروری ہے انسان کو خود پر اور کاتبِ تقدیر پر بھروسہ ہونا چاہیے ۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں
Leave a Reply