دما دم مست قلندر کا انجام

Ilyas Mohammad Hussain
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: الیاس محمدحسین
لگتاہے اپوزیشن جماعتوں نے عمران خان کی حکومت کیخلاف اعلان ِ جنگ کردیاہے اس لئے آنے والے دنوں میں وفاقی اور پنجاب حکومت مشکلات سے دوچار ہوسکتی ہے حالات بتاتے ہیں مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمن عمران خان سے گن گن پر بدلہ لینے کے موڈمیں ہیں اس لئے ان کے تیور کچھ اچھے نہیں لگ رہے ،مہنگائی،غربت ،ڈالرکی اونچی اڑان،بجلی و سوئی گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ،اوور بلنگ،ادویات کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتیں اور ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کی تمام تر کوششیں ناکام ہونے پر وزیرِ اعظم عمران خان بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے اس عدم سیاسی استحکام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم لیگ ن نے اندر کھاتے حمزہ شہباز کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنانے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں تو دوسری طرف آصف زرداری نے حکومت گرانے کیلئے دمادم مست قلندر شروع کا عندیہ دیاہے یہ ان کی طرف سے اب تک کا سب سے بڑا اعلان ہے اطلاعات یہ بھی ہیں کہ مسلم لیگ ق کو ڈبل پاور شیئرنگ کی پیشکش کر دی گئی جس کے بعد پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سیاسی تبدیلی کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں.مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق میں اہم رابطوں نے حکومتی ایوانوں میں کھلبلی مچادی ہے سابق اسپیکر ایاز صادق سے مسلم لیگ ق کے اہم رہنماؤں سے ملاقات میں پنجاب کے سیاسی امور زیر غور آئے جس کے بعد مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے مسلم لیگ ق کے ساتھ چلنے پر آمادگی ظاہر کی ہے. ذرائع نے دعویٰ کیا کہ معاملات طے پانے پر ق لیگ کو پنجاب میں اہم کردار مل سکتا ہے. اس ملاقات میں پنجاب میں سیاسی تبدیلی کے امکانات پر بھی غور کیا گیا. حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ دلوانے کے بدلے مسلم لیگ ق کو ڈبل پاور شئیرنگ کی پیشکش کی گئی ہے. سپورٹ ملنے پر مسلم لیگ ق کو اسپیکر شپ اور پہلے سے زیادہ وزارتیں دی جائیں گی. جس کے بعد مسلم لیگ ق نے فوری جواب دینے کی بجائے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا ہے. ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی بھی مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق کو قریب لانے کے لیے کافی سرگرم ہے اور اس کے لیے مختلف سطح پر کوششیں بھی کی جا رہی ہیں. مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق کے مابین اس سے قبل بھی کئی رابطے ہو چکے ہیں جس میں خواجہ سلمان رفیق کی چودھری پرویز الٰہی سے پنجاب اسمبلی میں ملاقات ہوئی تھی. یہ ملاقات خواجہ برادران کے چودھری برادران سے پْرانے تعلقات کے پیش نظر ہوئی تھی لیکن اس رابطے کو بھی کافی اہمیت دی جا رہی تھی اگر معاملات طے پانے کی صورت میں مسلم لیگ ق کو پنجاب کی سیاست میں ایک کلیدی کردار مل سکتا ہے جبکہ مسلم لیگ ق نے حال ہی میں پی ٹی آئی کی حکومت سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس کے تحت اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے مسلم لیگ ق کے تمام تحفظات دور کر دئیے تھے تاہم اب مسلم لیگ ق کے مسلم لیگ ن کے ساتھ رابطوں کا انکشاف ہوا ہے جس کے تحت دونوں جماعتوں میں قربتیں مزید بڑھ رہی ہیں جبکہ دوسری طرف سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ عوام تیار ہو جائیں، حکمرانوں کو گھر بھیجنے کا وقت آ گیا ہے. گڑھی خدا بخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی 40 ویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان کی نیت پر شک ہے، یہ ہماری 18 ویں ترمیم ختم کرنا چاہتے ہیں کل تک ان کے وزراء کہتے تھے 18 ویں ترمیم رول بیک نہیں کریں گے لیکن آج یہ 18 ویں ترمیم ختم کرنے کے درپے ہیں. ’وہ وقت آگیا ہے کہ اب اسلام آباد کی طرف کوچ کریں اور ان کو اسلام آباد سے نکالیں، جب سے یہ آئے ہیں ڈالر 40 روپے بڑھ گیا ہے اور ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے، آج جو مہنگائی ہے اس میں غریب زندگی نہیں گزار سکتا‘ آصف زردار ینے بانگ ِ دہل کہہ ڈالا ہے چاہے میں جیل میں ہوں یا باہر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، پیپلزپارٹی اب ان کو نکال باہر کرے گی، اب ان کو مزید وقت نہیں دیا جاسکتا، ان لوگوں کو حکومتی ایوانوں سے نکالنا ہے. آصف زرداری نے کہا کہ مجھے حکومت کا شوق نہیں ہے لیکن یہ پاکستان کو 50 سال پیچھے لے گئے ہیں، اگر یہ رہے تو ملک 100 سال پیچھے چلے جائے گا. سابق صدر نے کہا کہ حکمرانوں سے چھٹکارے کا اس کے علاوہ کوئی طریقہ نہیں ہے، ہم ان لوگوں کی طرح کا دھرنا نہیں دیں گے کہ شام کو واپس گھر چلے جائیں ، ہم سڑکوں پر لیٹے رہیں گے اور انہیں نکال کر واپس آئیں گے. ان کا کہنا تھا کہ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ ہم انہیں نکالیں گے، اپنے صبر کا پیمانہ لبریز نہ کریں، بہت جلد انہیں نکالنے کی تحریک چلائیں گے اس کے علاوہ بلاول بھٹوزرداری بھی موجودہ حکومت پر خوب گرج برس رہے ہیں ان کا کہنا تھا معیشت چندے، حکومت چابی اور ملک جادو سے نہیں چلتا، بزدل وزیر اعظم اپوزیشن کیلئے شیر بنا پھرتا ہے کیونکہ سلیکٹڈ وزیر اعظم بھٹو کا آئین ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تمہیں وارننگ دے رہا ہوں کہ اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کی تو میں ایک لات مار کر آپ کی حکومت ختم کردوں گا، بے نامی وزیر اعظم کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ اٹھارہویں ترمیم سے ہم نے صوبوں کو مضبوط کیا، کوئی انہیں سمجھائے کہ معیشت چندے، حکومت چابی اور ملک جادو سے نہیں چلتا ، یہ کس قسم کا بزدل وزیر اعظم ہے جو نہ مودی کے خلاف بات کرتا ہے اور نہ ہی کالعدم تنظیموں اور دہشتگردوں کے خلاف بات کرتا ہے مگر اپوزیشن کیلئے بڑا شیر بنا پھرتا ہے. پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالت سے انصاف کی امید رکھی حالانکہ ہمیں اکثر عدالت سے مایوسی ملی، انصاف اس وقت تک شروع نہیں ہوسکتا جب تک بھٹو کے عدالتی قتل کا انصاف نہیں مل جاتا یہ سارے حالات کے تناظرمیں آجکل مولانا فضل الرحمان کی پھرتیاں دیکھنے کے قابل ہیں جب سے عمران خان نے انہیں خیبر پی کے میں بے دست وپاکرکے رکھ دیاہے وہ ہر قیمت پر تحریکِ انصاف کی حکومتوں کو چلتا کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اب دیکھتے ہیں سیاسی حالات کس کروٹ بیٹھتے ہیں فی الحال یہی کہا جا سکتاہے کہ ملک کی معاشی صورتِ حال کے پیشِ نظرموجودہ حکومت کا مستقبل کوئی روشن نظرنہیں آرہا مہنگائی،غربت ،ڈالرکی اونچی اڑان، سوئی گیس کی اوربلنگ ،ادویات کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتیں اور ملکی معیشت کی حالت نے عمران خان کے ساتھ ساتھ ان کے ووٹروں،سپورٹروں کو پریشان کرکے رکھ دیاہے اب دیکھتے ہیں عمران خان اس نازک صورتِ حال سے کیسے نبرد آزماہوتے ہیں اور وقت بتائے گا کہ زرداری صاحب کے دما دم مست قلندرکا انجام کیاہوگا؟ مسلم لیگ ن اور ق لیگ کی قربتیں کیا رنگ لائیں گی یا کیا گل کھلانے والی ہیں؟

Short URL: http://tinyurl.com/y6ygh26y
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *