بھارت میں انتہا پسند جیت گئے

Ilyas Mohammad Hussain
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: الیاس محمدحسین
تشویش کی بات یہ ہے کہ نریندر مودی پھر بھارت کے وزیر ِ اعظم منتخب ہوجائیں گے اس کا مطلب ہے کہ حالیہ بھارتی چناﺅ میں انتہا پسند بھاری اکثریت سے جیت گئے ہیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے بھارتی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اتحادی جماعتوں کی کامیابی پر نریندر مودی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مودی کے ساتھ ملکر خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرنا چاہتا ہوںعمران خان کی مبارکباد کے بعد بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ میں وزیراعظم پاکستان کی جانب سے بھجوائے گئے نیک خواہشات کے پیغام کا گرمجوشی سے خیرمقدم کرتا ہوں، انھوں نے مزید کہا کہ وہ برصغیر میں امن اور ترقی کو ہمیشہ اولیت دیتے ہیں۔ اس وقت بھارت میں 542 نشستوں کے ایوان میں بی جے پی کی سربراہی میں سیاسی اتحاد کو 343 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔وزیراعظم عمران خان کی مودی کےلئے نیک تمناﺅںکااظہار اپنی جگہ پر پاکستان تو ہمیشہ بھارت کے ساتھ امن سے رہنا چاہتاہے لیکن مودی سرکار ایسانہیں چاہتی اس کےلئے ان کا ماضی و حال سب کے سامنے ہے یعنی پاکستان کمبل تو چھوڑنا چاہتاہے لیکن اب کمبل اسے نہیں چھوڑرہاہے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ نریندر مودی اور ان کے اتحادی پاکستان کے خلاف نفرت کے جذبات ابھارکر پھر اقتدار میں آئے ہیں انتہا پسند ہندوجماعتوںکا حکومت میں آنا جنوبی ایشیاءکے لئے خطرناک بھی ہو سکتاہے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے نام نہاد سیکولر بھارت کا مسلمانوں سے متعلق اصل چہرہ بے نقاب کر دیا۔ رپورٹ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل سے پردہ اٹھا تے ہوئے کہا گیاہے کہ بھارت میں انتہا پسند ہندوو¿ں نے مسلمانوں کو کاروبار اور عبادت کرنے کے حق سے محروم کرنے کے بعد جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ امریکی اخبار نے بھارت کی اندرونی حقیقت بتاتے ہوئے مزید لکھا کہ بھارت میں مودی حکومت آنے کے بعد مسلمانوں کیلئے مسائل میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا‘ گائے کے تحفظ کے نام پر بھی انتہا پسند ہندو بے لگام ہیں۔ گوشت کا کاروبار مسلمانوں کیلئے ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ دکانیں زبردستی بند کرانا اور گوشت لے جانے کے شبہ میں مسلمانوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا معمول بن چکا ہے۔ مسلمان اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں۔ مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی صورت میں مسلمانوں کیلئے انتہا پسند بھارت میں رہنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ بھارتی صحافی اور مصنفہ ارون دھتی رائے نے کہا ہے کہ مودی سرکار کی نفرت آمیز پالیسیوں کے باعث بھارت میں انتہا پسندی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اور انہی متنازعہ پالیسیوں کے باعث کشمیر میں بھی حالات خراب ہوئے۔ الجزیرہ کو انٹرویو میں کہا کہ فوجی طاقت کا استعمال مسئلہ کشمیر کا حل ہے اور نہ ہی کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ اس مسئلے کو وہاں کی عوام پر چھوڑ دیا جائے۔ بھارت میں کسان، عدالتی نظام، تاجر اور طلباءسب پریشان ہیں، کوئی بھی حکمران جماعت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ تاہم بھارتی انتخابات ذات پات کی پیچیدگیوں میں جکڑے ہوئے ہیں اس لیے نتائج کچھ بھی ہوسکتے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بالا کوٹ حملے سے متعلق مضحکہ خیز بیان پربرطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ’نیوز نیشن‘ نامی چینل کو انٹرویو میں انکشاف کیا کہ بالا کوٹ حملے سے قبل مشاورت کے دوران انہوں نے موسم کی خرابی، بارش اور ا آسمان پر چھائی بادلوں کی چادر کو دیکھ کر کہا کہ بادلوں کے باعث پاکستانی ریڈار بھارتی طیاروں کو دیکھ نہیں پائیں گے اس لئے ہمیں موسم کی خرابی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حملہ کردینا چاہیے۔حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹویٹر اور فیس بک کے آفیشل اکاو¿نٹس سے اس انٹرویو کے اقتباسات شیئر کیے گئے تو سوشل میڈیا میں بھارتی وزیراعظم ایک مذاق بن کر رہ گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ’انٹائر کلاو¿ڈ کور‘ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور ماہرین ہوا بازی نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیا جبکہ اس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ریڈار نہیں چل رہے تھے تو دوطیارے مار گرائے، اگر ریڈار چل رہے ہوتے تو مودی صاحب سوچیں کہ کیا ہوتا؟ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ جس بندے کے ایسے خیالات ہوں وہ امن کیسے چاہے گا اس کے سب بیانات ہاتھی کے دانت جیسے ہیں جو کھانے کےلئے اور دکھانے کےلئے اور ہوتے ہیں بہرحال انتہا پسند ہندوجماعتوںکا حکومت میں آنا جنوبی ایشیاءکے لئے خطرناک بھی ہو سکتاہے اس لئے پاکستان کو پہلے سے زیادہ خبرداررہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے پہلے دور ِ حکومت کے دوران بھارت میں مودی حکومت آنے کے بعد مسلمانوں کیلئے مسائل میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا‘ گجرات میں ہندو مسلم فسادات میں سینکڑوںمسلمانوںکو شہید کردیا گیا ،بابری مسجد کے معاملہ پر رام مندر کی تعمیر کےلئے یہ لوگ عدالتوںمیں گئے ہر واقعہ میں بھارتی مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے ڈیکھا جاتاہے اور الزام پاکستان پر دھر دینا ہنذوﺅںکا وطیرہ بن چکاہے ۔گائے کے تحفظ کے نام پر بھی انتہا پسند ہندو بے لگام ہیں۔ گوشت کا کاروبار مسلمانوں کیلئے ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ دکانیں زبردستی بند کرانا اور گوشت لے جانے کے شبہ میں مسلمانوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا معمول بن چکا ہے ان حالات میں نریندرمودی پھر اقتدار میں آگئے ہیں تو بھارتی مسلمانوںکا جینا اجیرن ہوجائے گا خدا خیر کرے۔

Short URL: http://tinyurl.com/y4b465ml
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *