مسلمانوں کی بے بسی کی وجہ

Sarfraz Aalam
Print Friendly, PDF & Email

تحریر :سرفراز عالم 
دن بدن اسلامی ممالک تباہی کے دھانے پر جاتے جارہے ہیں جس کی بنیادی وجہ اسلامی ممالک کی آپس میں عدم اتفاقی ہے دورِ حاضر میں اگر نظر دوڑائی جائے تو ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ روئے زمین پر ظلم، بربریت اور ہوس کا شکار صرف اور صرف مسلمان ہیں۔ عراق، ایران، شام، فلسطین، افغانستان برما اور کشمیر کافی تیزی سے ظالموں کے چنگل میں پھنستے چلے جارہے ہیں۔ مسلمانوں کی عددی کثرت کے باوجود مسلمانوں کا بے دریغ خون بہایا جارہا ہے۔ تقریباَ 6 ارب کی آبادی میں کم و بیش پونے دو ارب مسلمانوں کے خون کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے۔ سرِ عام مسلمان عورتوں کی عصمت نیلام کی جارہی ہے لیکن سر براہان مسلم مملکت سب کچھ جانتے ہوئے بھی بے خبر ہیں اور جو ہم نے سنا تھا کہ مسلمان جسم واحد کی طرح ہوتے ہیں جسم کے کسی بھی ایک حصے کو تکلیف ہو تو سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے ایسا دیکھنے میں نہیں آتا کیوں کہ ہمارا خون سفید ہو چکا ہے اور ہر طرف مفاد پرستی اور نفسا نفسی کا عالم ہے۔ روئے زمین پر کوئی بھی خطہ ایسا دیکھنے میں نہیں آتا کہ جہاں پر خون کی ارزانی ہو اور وہ خطہ غیر مسلموں کا ہو۔ 56 اسلامی ممالک ہیں اور ذخائر سے مالا مال ہیں لیکن اتنی سستی حرمت اور بے توقیری مسلمانوں کی اس سے پہلے کبھی بھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔ مسلم ممالک کے سربراہان اپنی غیرت کی چادر پھاڑ چکے ہیں ایک وہ وقت تھا جب دیبل کے ساحل پر ایک ناہید نامی لڑکی نے مدد کے لیے پکارا تھا تو محمد بن قاسم ایک مرثیہ بن کر آیا تھاکریم آقا نے چودہ سو سال پہلے مسلمانوں کی بے توقیری اور بے بسی کی وجہ بتائی اورقرب قیامت کے فتنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اور صحابہ سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ تمھاری مثال ایسی ہوگی کہ جیسے بھوکے کے سامنے کھانا رکھا جائے اور وہ اس پر جھپٹ پڑتے ہیں اسی طرح اور لوگ تمھیں توچ نوچ کر کھا جائینگے صحابہ نے عرض کی کہ کیا اس وقت ہماری تعداد کم ہوگی تو فرمایا نہیں تمھاری عددی تعداد زیادہ ہوگی لیکن تمھاری کوئی قدر و قیمت نہیں ہوگی اور تم اپنا وقار کھو چکے ہو گے اور دیکھ لیجئے آج ہماری حالت کہ ہم کٹ رہے ہیں مر رہے ہیں لیکن پھر بھی لا پرواہ ہیں ہم نے اپنا مقصدِ حیات کو بھلا ڈالا اور غیر مسلموں کے غلام بن کر رہ گئے اور جس سے دنیاوی مقاصد پورے ہوئے اس کو اپنا معبود بنا لیا۔ سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے پورے ملک کی استقامت کو داؤ پر لگادیا جاتا ہے اور ملک کی معاشی اور سیاسی صورت حال تباہ ہو کر رہ جاتی ہے۔ مسلمانوں کا وقار اتنا گر چکا ہے کہ مسلمان کو مسلمان کے ہاتھوں مروایا جا رہا ہے صرف اور صرف کچھ پیسوں کی خاطر یا پھر معاشرے کے اندر اپنے سٹیٹس کو برقرار رکھنے کی خاطر۔ اگر ہم اپنا کھویا ہوا وقار بحال کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں محمد بن قاسم جیسی غیرت اور سلطان صلاح الدین جیسی شجاعت کی ضرورت ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کی عزت اور وقار کا سبب بنے اور غیر مسلموں کے سامنے کبھی سر نہیں جھکایا۔
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
ہم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر

Short URL: http://tinyurl.com/yyskvk85
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *