ملک کو چلانے والے جب اس بات سے مبرا ہوجائیں کہ جس سرزمین کی آبیاری پر انہیں تعینات کیا گیا ہے،جس نے انہیں اس مقام تک پہنچایا ہے انکے کسی عمل سے اسے نقصان تو نہیں پہنچ رہا۔
Rabb Nahi Rothta Rabb Nahi Rothta Rabb Nahi Rothta Rabb Nahi Rothta Rabb Nahi Rothta Rabb Nahi Rothta تحریر: شیخ خالد زاہد راستے پر بیٹھے ایک بزرگ نے سامنے سے گزرنے والی عورت کی خوبصورتی کی تعریف کر دی جو
بہت عرصہ اس خوف میں بیت گیا کہ قلم کو روندھے جانے کی جو رسم چل رہی ہے اس میں ہمارا قلم بھی کہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار نا ہو جائے، گوکہ ہم نے ہمیشہ اس بات کو خاطر میں
ہم اللہ رب العزت کا جتنا شکر ادا کریں وہ کم ہوگا کہ اس نے ہ میں رہنے کیلئے دنیا جہان کی نعمتوں سے لبریز ایک خطہ زمین ہمارے آباءو اجداد کی قربانیوں کی بدولت عطاء فرمایا ۔ اس خطہ
دنیا جہان کی طرح پاکستان میں بھی مکانات اور رہنے کیلئے بنائے گئی رہائشگاہیں موسموں کی مناسبت سے بنائی جاتی ہیں ۔ وہ علاقے جہاں بارشیں یا برفباری ہوتی ہے وہاں مخصوص چھتوں والے مکان بنائے جاتے ہیں تاکہ پانی
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں بے گھر افراد کی تعداد دو (۲) کروڑ بتائی جاتی ہے جبکہ پاکستان کی اکثریت آبادی مشترکہ خاندانی نظام کے تحت زندگیاں گزار رہی ہیں ۔ جہاں ایک گھر میں تین یا اس سے بھی
کرونا نے سب سے زیادہ متاثران لوگوں کو کیا جو کمزور تھے ، یہ کمزوری عصابی اور جسمانی دونوں طرح کی تھی ۔ یہاں یہ مقولہ بھی صادق ہوتا دیکھا گیا کے جو ڈر گیا وہ مرگیا اور باقاعدہ مر
ہم اپنے اندر ایک بھوت بنگلا لئے گھوم رہے ہیں یا سب انسانوں کے اندر یہ بھوت بنگلہ ہوتا ہے ، شائد یہ بھوت بنگلہ وقت حالات اور واقعات مل کر بناتے ہیں جس میں تزئین و آرائش اور مکینوں
ملک انتہائی تکلیف دے حالات سے دوچار ہے اور ان تکلیف دے حالات کا سبب ملک کو خودمختار ہونے سے روکنے کی وجہ سے ہوا ہے ۔ رواءتی حالات کے عادی اور صحیح غلط سے عاری طرزِ حکمرانی کے نظام
وقت کسی بپھرے ہوئے سمندر کا رویہ اختیار کر چکا ہے جس کی وجہ سے ساری دنیا کے حالات غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہیں ۔ جیسا سوچا تھا ویسا تو ہوا نہیں اور ویسا ہوگیا جس کا خیال